ETV Bharat / bharat

President of Bharat جی ٹوئنٹی عشائیہ کے دعوت نامہ میں پریسڈینٹ آف انڈیا کے بجائے پریسڈینٹ آف بھارت کیوں لکھا گیا، کانگریس برہم

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 5, 2023, 4:09 PM IST

Updated : Sep 5, 2023, 7:48 PM IST

انڈیا اور بھارت کے نام پر ایک بار پھر سے تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ دراصل صدر دروپدی مرمو کی طرف سے جی-20 سربراہی اجلاس کے مہمانوں کو عشائیہ کے لیے بھیجے گئے دعوت نامہ میں پریسڈینٹ آف انڈیا کے بجائے پریسڈینٹ آف بھارت لکھا گیا ہے۔ جس پر کانگریس نے اعتراض کیا ہے۔

president of bharat, controversy on Presidential invite for G20 dinner
جی ٹوئنٹی عشائیہ کے دعوت نامہ میں پریسڈینٹ آف انڈیا کے بجائے پریسڈینٹ آف بھارت کیوں لکھا گیا
انڈیا اور بھارت کے نام پر ایک بار پھر سے تنازع کھڑا ہوگیا ہے

نئی دہلی: کانگریس نے صدر دروپدی مرمو کی طرف سے جی-20 سربراہی اجلاس کے مہمانوں کو بھیجے گئے دعوت نامہ میں پریسڈینٹ آف انڈیا کے بجائے پریسڈینٹ آف بھارت لکھا گیا ہے۔ کانگریس پارٹی نے اس پر اعتراض درج کرایا ہے۔ کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے کہا کہ راشٹرپتی بھون نے 9 ستمبر کو جی 20 ڈنر کے لیے پریسڈینٹ آف انڈیا کے بجائے پریسڈینٹ آف بھارت کے نام سے ایک دعوت نامہ بھیجا ہے۔ رام رمیش نے کہا کہ ہمارے آئین کے آرٹیکل 1 میں لکھا ہے کہ 'انڈیا جو کہ بھارت ہے' ریاستوں کا ایک گروپ ہوگا۔ لیکن اب یہ "یونین آف اسٹیٹس" بھی حملے کی زد میں ہے۔

  • So the news is indeed true.

    Rashtrapati Bhawan has sent out an invite for a G20 dinner on Sept 9th in the name of 'President of Bharat' instead of the usual 'President of India'.

    Now, Article 1 in the Constitution can read: “Bharat, that was India, shall be a Union of States.”…

    — Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) September 5, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا سے اتنا خوف۔ کیا یہ مودی حکومت کی اپوزیشن سے نفرت ہے یا ایک ڈرے سہمے تاناشاہ کی سنک۔اس سے واضح ہے کہ مودی سرکار اپوزیشن کے اتحاد 'انڈیا' سے خوفزدہ ہے۔ اس لئے انڈیا کی جگہ بھارت لفظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے کہا کہ اگرچہ انڈیا کو 'بھارت' کہنے پر کوئی آئینی اعتراض نہیں ہے، جو کہ ملک کے دو سرکاری ناموں میں سے ایک ہے، مجھے امید ہے کہ حکومت اتنی بے وقوف نہیں ہوگی کہ 'انڈیا' سے مکمل طور پر دستبردار ہو جائے، جس کی برانڈ ویلیو بے حساب ہے۔ تھرور نے مزید کہا کہ ہمیں تاریخ کے سرخرو ہونے والے نام پر اپنے دعوے سے دستبردار ہونے کے بجائے دونوں الفاظ کا استعمال جاری رکھنا چاہیے، یہ ایک ایسا نام ہے جو دنیا بھر میں پہچانا جاتا ہے۔

  • While there is no constitutional objection to calling India “Bharat”, which is one of the country’s two official names, I hope the government will not be so foolish as to completely dispense with “India”, which has incalculable brand value built up over centuries. We should… pic.twitter.com/V6ucaIfWqj

    — Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) September 5, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اس معاملے پر حکومت کی طرف سے ابھی تک کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ لیکن جس طرح سے بی جے پی لیڈروں اور بی جے پی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے انڈیا اور بھارت پر تبصرہ کیا ہے، اس سے ایک واضح پیغام سامنے آرہا ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ نے ٹویٹ میں جمہوریہ بھارت لکھا ہے۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہرناتھ سنگھ نے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں انڈیا کے بجائے بھارت کا لفظ استعمال کرنا چاہیے۔ انگریزوں نے لفظ انڈیا کو 'گالی' کے طور پر استعمال کیا تھا، جب کہ بھارت ہماری ثقافت کی علامت ہے۔ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ اس کے لیے اگر آئین میں ترمیم کرنی پڑے تو بھی کی جائے۔ بی جے پی کے جنرل سکریٹری ترون چُگ نے کہا کہ جے رام رمیش کو بتانا چاہیے کہ انہیں لفظ بھارت پر اعتراض کیوں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے بھی ایسی ہی دلیل دی ہے۔ انہوں نے کئی مواقع پر کہا کہ ہمیں انڈیا کے بجائے بھارت کا نام استعمال کرنا چاہئے۔ بھاگوت نے کہا کہ بھارت نام کا استعمال قدیم زمانے سے ہے، اس لیے اس پر کوئی اعتراض نہیں کر سکتا۔ وہیں یہ بھی خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں اس معاملے پر ایک بل بھی لا سکتی ہے۔ مودی حکومت نے 18 سے 22 ستمبر تک پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے۔ اس دوران حکومت کون سے بل لائے گی اس بارے میں کوئی سرکاری معلومات نہیں دی گئی ہیں۔

درحقیقت لفظ انڈیا پر تنازع اسی دن سے شروع ہوا جب اپوزیشن جماعتوں نے اپنے اتحاد کا نام انڈیا رکھا۔ آر جے ڈی لیڈر منوج جھا نے کہا کہ بی جے پی انڈیا اتحاد کے قیام کے دن سے ہی بے چین ہے، لیکن وہ نہ تو ہم سے بھارت چھین سکے گی اور نہ ہی انڈیا۔

انڈیا اور بھارت کے نام پر ایک بار پھر سے تنازع کھڑا ہوگیا ہے

نئی دہلی: کانگریس نے صدر دروپدی مرمو کی طرف سے جی-20 سربراہی اجلاس کے مہمانوں کو بھیجے گئے دعوت نامہ میں پریسڈینٹ آف انڈیا کے بجائے پریسڈینٹ آف بھارت لکھا گیا ہے۔ کانگریس پارٹی نے اس پر اعتراض درج کرایا ہے۔ کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے کہا کہ راشٹرپتی بھون نے 9 ستمبر کو جی 20 ڈنر کے لیے پریسڈینٹ آف انڈیا کے بجائے پریسڈینٹ آف بھارت کے نام سے ایک دعوت نامہ بھیجا ہے۔ رام رمیش نے کہا کہ ہمارے آئین کے آرٹیکل 1 میں لکھا ہے کہ 'انڈیا جو کہ بھارت ہے' ریاستوں کا ایک گروپ ہوگا۔ لیکن اب یہ "یونین آف اسٹیٹس" بھی حملے کی زد میں ہے۔

  • So the news is indeed true.

    Rashtrapati Bhawan has sent out an invite for a G20 dinner on Sept 9th in the name of 'President of Bharat' instead of the usual 'President of India'.

    Now, Article 1 in the Constitution can read: “Bharat, that was India, shall be a Union of States.”…

    — Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) September 5, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا سے اتنا خوف۔ کیا یہ مودی حکومت کی اپوزیشن سے نفرت ہے یا ایک ڈرے سہمے تاناشاہ کی سنک۔اس سے واضح ہے کہ مودی سرکار اپوزیشن کے اتحاد 'انڈیا' سے خوفزدہ ہے۔ اس لئے انڈیا کی جگہ بھارت لفظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے کہا کہ اگرچہ انڈیا کو 'بھارت' کہنے پر کوئی آئینی اعتراض نہیں ہے، جو کہ ملک کے دو سرکاری ناموں میں سے ایک ہے، مجھے امید ہے کہ حکومت اتنی بے وقوف نہیں ہوگی کہ 'انڈیا' سے مکمل طور پر دستبردار ہو جائے، جس کی برانڈ ویلیو بے حساب ہے۔ تھرور نے مزید کہا کہ ہمیں تاریخ کے سرخرو ہونے والے نام پر اپنے دعوے سے دستبردار ہونے کے بجائے دونوں الفاظ کا استعمال جاری رکھنا چاہیے، یہ ایک ایسا نام ہے جو دنیا بھر میں پہچانا جاتا ہے۔

  • While there is no constitutional objection to calling India “Bharat”, which is one of the country’s two official names, I hope the government will not be so foolish as to completely dispense with “India”, which has incalculable brand value built up over centuries. We should… pic.twitter.com/V6ucaIfWqj

    — Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) September 5, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اس معاملے پر حکومت کی طرف سے ابھی تک کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ لیکن جس طرح سے بی جے پی لیڈروں اور بی جے پی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے انڈیا اور بھارت پر تبصرہ کیا ہے، اس سے ایک واضح پیغام سامنے آرہا ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ نے ٹویٹ میں جمہوریہ بھارت لکھا ہے۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہرناتھ سنگھ نے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں انڈیا کے بجائے بھارت کا لفظ استعمال کرنا چاہیے۔ انگریزوں نے لفظ انڈیا کو 'گالی' کے طور پر استعمال کیا تھا، جب کہ بھارت ہماری ثقافت کی علامت ہے۔ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ اس کے لیے اگر آئین میں ترمیم کرنی پڑے تو بھی کی جائے۔ بی جے پی کے جنرل سکریٹری ترون چُگ نے کہا کہ جے رام رمیش کو بتانا چاہیے کہ انہیں لفظ بھارت پر اعتراض کیوں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے بھی ایسی ہی دلیل دی ہے۔ انہوں نے کئی مواقع پر کہا کہ ہمیں انڈیا کے بجائے بھارت کا نام استعمال کرنا چاہئے۔ بھاگوت نے کہا کہ بھارت نام کا استعمال قدیم زمانے سے ہے، اس لیے اس پر کوئی اعتراض نہیں کر سکتا۔ وہیں یہ بھی خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں اس معاملے پر ایک بل بھی لا سکتی ہے۔ مودی حکومت نے 18 سے 22 ستمبر تک پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے۔ اس دوران حکومت کون سے بل لائے گی اس بارے میں کوئی سرکاری معلومات نہیں دی گئی ہیں۔

درحقیقت لفظ انڈیا پر تنازع اسی دن سے شروع ہوا جب اپوزیشن جماعتوں نے اپنے اتحاد کا نام انڈیا رکھا۔ آر جے ڈی لیڈر منوج جھا نے کہا کہ بی جے پی انڈیا اتحاد کے قیام کے دن سے ہی بے چین ہے، لیکن وہ نہ تو ہم سے بھارت چھین سکے گی اور نہ ہی انڈیا۔

Last Updated : Sep 5, 2023, 7:48 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.