اس میٹنگ میں وزیر اعظم نے جموں و کشمیر کے کئی سیاسی جماعتوں کے 14 رہنماؤں کو مدعو کیا ہے جس میں سابق وزرائے اعلیٰ، نائب وزرائے اعلیٰ اور اہم سیاسی جماعتوں کے رہنما شامل ہیں۔ کسی بھی علیحدگی پسند کو میٹنگ کیلئے نہیں بلایا گیا ہے۔ علیحدگی پسند رہنما یا تو جیلوں میں نظربند ہیں یا نہیں اپنی رہائش گاہوں میں قید کیا گیا ہے۔
میٹنگ میں شرکت کے لیے وادی کے کئی سیاسی رہنما نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔ جموں و کشمیر میں 2018 میں محبوبہ مفتی حکومت گرنے کے بعد سے کوئی بھی حکومت نہیں ہے۔ مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کو برخاست کرتے ہوئے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دے دیا تھا۔
اندازہ لگایا جارہا ہے کہ اس میٹنگ میں جموں و کشمیر میں انتخابات ، حد بندی ، اسمبلی انتخابات سمیت کئی اہم مسائل پر بات چیت کی جائے گی۔ امکان ہے کہ وادی کے رہنما کشمیر میں دفعہ 370 کی بحالی کا مطالبہ کریں گے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے طلب کی گئی اس میٹنگ پر جموں و کشمیر میں 48 گھنٹوں کے لیے ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ امکان ہے کہ وادی میں تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات کو بھی معطل کیا جاسکتا ہے۔