لاس اینجلس: لاس اینجلس کے کئی علاقوں میں ابھی بھی آگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں۔ فائر فائٹرز کے لیے آگ پر قابو پانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ابھی تک آگ سے 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ تیز ہواؤں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو آگ تیزی سے پھیل سکتی ہے۔
لاس اینجلس کے میئر کیرن باس اور دیگر حکام کو گزشتہ ہفتے لگنے والی آگ پر اپنے ابتدائی ردعمل پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اب انھوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ، لاس اینجلس، کینیڈا اور میکسیکو سے لائے گئے اضافی فائر فائٹرز کے ساتھ نئے خطرے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔
لاس اینجلس کاؤنٹی کے فائر چیف انتھونی مارون کو یقین ہے کہ وہ آگ سے نمٹنے کے لیے اب بہتر طور پر تیار ہیں۔
ماررون نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ، اگر ہوائیں 70 میل فی گھنٹہ (112 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار تک پہنچ جاتی ہیں، تو اس آگ پر قابو پانا بہت مشکل ہو جائے گا۔
محکمہ فائر کے اہلکاروں نے زیادہ خطرہ والے علاقوں کے رہائشیوں کو مشورہ دیا کہ وہ فوری گھر چھوڑ دیں اور اگر انہیں خطرہ محسوس ہو تو انخلاء کے باضابطہ احکامات کا انتظار نہ کریں۔
امریکہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر لاس اینجلس میں ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں آگ نے 62 مربع میل (160 مربع کلومیٹر) سے زیادہ کو جھلسا دیا ہے، جو مین ہٹن کے سائز سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔
نیشنل ویدر سروس نے خبردار کیا ہے کہ منگل کو موسم خطرناک ہو گا۔ نیشنل ویدر سروس کے مطابق ہوا کے جھونکے 65 میل فی گھنٹہ (105 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار تک پہنچ سکتے ہیں۔
لاس اینجلس کے قریب واقع جنوبی کیلیفورنیا کے ایک بڑے حصہ میں انتہائی آگ کے خطرے کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔
لاس اینجلس کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے پیر کو کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم دو درجن لاپتہ ہیں۔
لونا نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ لوگ نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے اپنے گھروں اور محلوں میں واپس آنے کے لیے بے چین ہیں، لیکن انھوں نے ان لوگوں سے صبر کی درخواست کی ہے۔
ایل اے سٹی فائر چیف کرسٹن کرولی نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ٹوٹی ہوئی گیس لائنوں اور غیر مستحکم عمارتوں سے بھرے جلے ہوئے محلوں سے دور رہیں۔
درجنوں افراد کو لوٹ مار کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ لاس اینجلس کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ناتھن ہوچمین نے کہا کہ حکام اب قیمتوں میں اضافے اور گھوٹالوں کو کنٹرول کر رہے ہیں۔
لاس اینجلس کے مرکز کے شمال میں گزشتہ ہفتے منگل سے لگی آگ نے 12,000 سے زیادہ گھروں، کاروں اور دیگر ڈھانچوں کو جلا کر راکھ کر دیا ہے۔ ابھی تک حکام آگ لگنے کی سرکاری وجہ کا تعین نہیں کر سکے ہیں۔
اکیو ویدر کے ابتدائی تخمینے بتاتے ہیں کہ یہ آگ ملک کی اب تک کی سب سے زیادہ نقصان دہ آفت میں سے ایک ہے، جس سے 250 بلین ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: