پروفیسر آزرمی دخت صفوی نے اپنی صدارتی تقریر میں یوم یکجہتی کے نام پر سجائی گئی اس محفل کو وقت کا تقاضا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں جاری مشترک تہذیب و ثقافت، محبت اور بھائی چارگی کی روایت بہت قدیم ہے اس روایت کو زندہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اردو اکیڈمی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ یہ روایت اردو اکیڈمی برقرار رکھیں۔
ڈائریکٹر اردو اکیڈمی پروفیسر سید محمد ہاشم نے اس موقع پر کہا کہ ہندوستان میں آپسی میل ملاپ اور اتحاد و اتفاق کو فروغ دینے کے مقصد سے اس عالمی مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اردو شاعری اس فریضہ کو ہمیشہ انجام دیتی رہی ہے۔
مشاعرے کے اورگنایزنگ سیکرٹری ڈاکٹر زبیر شاداب نے کہا کہ قومی یکجہتی کے فروغ میں اردو شعرا کا ہمیشہ سے کلیدی رول رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اے ایم یو نے قومی یگانگت، رواداری اور اتحاد پسندی کی روایت کو ہر عہد میں زندہ رکھا ہے۔
اپنے تعارفی کلمات میں مشاعرے کے کنوینر ڈاکٹر مشتاق صدف میں تمام شعراء اور ناظرین و سامعین کا خیر مقدم اور استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اردو شاعری سماجی روابط سے کبھی الگ نہیں رہی ہے اس میں ابتدا سے سماجی و تہذیبی اور قومی تقاضوں کا احساس پایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ایک شاعر سیریز: ظفر شیرازی کے فرزند محمد اعظم خان سے خاص گفتگو
اس مشاعرے میں ہندوستان کے جن معتبر اور نمائندہ شعرا نے اپنا کلام پیش کیا ان میں پرتاپ سنگھ بیتاب (جموں)، مہتاب حیدر نقوی (علی گڑھ)، ڈاکٹر شائستہ یوسف (بینگلور)، پروفیسر سراج اجملی (علی گڑھ)، پروفیسر اخلاق احمد (دہلی)، ڈاکٹر سرور ساجد (علی گڑھ)، عزم شاکری (ایٹا)، کنور رنجیت چوہان (دہلی)، ڈاکٹر معید رشیدی (علی گڑھ) اور ڈاکٹر مشتاق صدف (علیگڑھ) کے نام قابل ذکر ہیں۔
آخر میں ڈاکٹر رفیع الدین کنوینر نے اراکین اردو اکیڈمی، شرکائے محفل، میڈیا کے نمائندگان، ناظرین و سامعین اور یونیورسٹی کے معاونین کا بھی صمیم قلب سے شکریہ ادا کیا۔ جبکہ پروفیسر سراج اجملی نے مشاعرے کی نظامت کے فرائض بحسن و خوبی انجام دئیے۔
اس عالمی مشاعرے میں بیرون ممالک کے ممتاز شعرا نے اپنا بہترین کلام پیش کیا۔ پروفیسر شاہینہ کوثر (کینیڈا)، زیب النساء زیبی (پاکستان)، عاطرعثمانی (ملیشیا)، طفیل احمد (عمان)، نوشہ اسرار (امریکہ) اور ڈاکٹر افروز عالم (سعودی عرب) نے اپنے کلام سے مشاعرے میں اعتبار و معیار میں اضافہ کیا۔ امریکہ، کینیڈا، عمان، سعودی عرب اور پاکستان، ملیشیہ، انڈیا کے شعراء کی شرکت سے عالمی یکجہتی کا ایک خوبصورت گلدستہ اس مشاعرے میں دیکھنے کو ملا۔