ETV Bharat / bharat

Chinese spy Balloons بھارت سمیت متعدد ممالک کی چینی غباروں سے جاسوسی کی گئی، رپورٹ

واشنگٹن پوسٹ میں شائع ایک رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ جاسوسی غباروں کے ذریعے چین برسوں سے امریکہ، جاپان، بھارت، ویتنام، تائیوان، فلپائن سمیت دنیا کے ایسے کئی سے ممالک کی جاسوسی کر رہا ہے، جن کا چین کے ساتھ تنازع ہے۔ اس کے ذریعے چین ان ممالک کے فوجی اثاثوں کی تفصیلات اکٹھا کر رہا تھا۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں دفاعی اور انٹیلی جنس حکام کا حوالہ دیا گیا ہے۔

author img

By

Published : Feb 8, 2023, 6:13 PM IST

Etv Bharat
Etv Bharat

واشنگٹن: امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ چین کا ہینان صوبہ جاسوسی غباروں کے ذریعے جاسوسی کی کوششیں کر رہا ہے اور وہ گزشتہ کئی برسوں سے کئی ممالک میں فوجی اثاثوں کی معلومات اکٹھا کر رہا ہے۔ امریکہ کی ڈپٹی سکریٹری وینڈی شرمین نے اس معاملے سے متعلق اطلاعات بھارت سمیت دنیا کے 40 اتحادی ممالک کے سفارت خانوں کو دی ہیں۔ چین کے جاسوس غبارے کے بارے میں یہ بڑا انکشاف ہوا ہے۔

امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ چین نے اپنے جاسوس غبارے نہ صرف امریکہ اور بھارت بلکہ کئی دوسرے ممالک میں چھوڑے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 4 فروری کو ہی ایک مشتبہ جاسوس غبارے کو امریکہ نے مار گرایا تھا۔ جس کے لیے امریکہ نے جنگی طیارہ 'جیٹ F-22' کی مدد لی تھی۔ چین گزشتہ کئی برسوں سے غباروں کے ذریعے جاسوسی کر رہا ہے۔

'واشنگٹن پوسٹ' کی ایک رپورٹ میں دفاعی اور انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ غباروں کے ذریعے چین کئی برسوں سے جاپان، ہندوستان ، ویتنام، تائیوان، فلپائن سمیت دنیا کے ایسے کئی سے ممالک کی جاسوسی کر رہا ہے ، جن کا چین کے ساتھ تنازع ہے اور اس کا یہ عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اس کے ذریعے چین ان ممالک کے فوجی اثاثوں کی تفصیلات اکٹھا کر رہا تھا۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں دفاعی اور انٹیلی جنس حکام کا حوالہ دیا گیا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی ( پی ایل اے ) اور فضائیہ ان جاسوس غباروں کو چلا رہی ہیں۔ یہ غبارے پانچ براعظموں میں دیکھے گئے ہیں۔ ایک سینئر دفاعی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا "یہ غبارے پی آر سی (پیپلز ریپبلک آف چائنا) کے غباروں کے بیڑے کا حصہ ہیں، جنہیں نگرانی کی کارروائیوں کے لیے تیار کیا گیا ہے، جس سے دوسرے ممالک کی خودمختاری کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے"۔

گزشتہ چند برسوں میں ہوائی، فلوریڈا، ٹیکساس اور گوام میں کم از کم چار غبارے دیکھنے کی اطلاع ملی ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے ایک غبارے کو بھی ٹریک کیا گیا تھا۔ چار میں سے تین واقعات گزشتہ ٹرمپ انتظامیہ کے دوران پیش آئے، لیکن حال ہی میں ان کی شناخت چینی نگرانی کے فضائی جہاز کے طور پر کی گئی۔ پینٹاگون نے منگل کو اونچائی پر نگرانی کرنے والے غباروں کی تصاویر کا ایک سلسلہ جاری کیا۔

امریکی دفاعی ماہر ایچ آئی سوٹن کے حوالے سے کئی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دسمبر 2021 سے جنوری 2022 کے درمیان چین کے جاسوس غبارے نے ہندوستان کے فوجی اڈے کی جاسوسی کی تھی۔ اس دوران چین کا جاسوس غبارے نے جزائر انڈمان اور نکوبار کے دارالحکومت پورٹ بلیئر کے اوپر سے پرواز کی تھی۔ اس دوران اس کی تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

یہ تشویشناک بات ہے کہ دسمبر 2021 کے آخری ہفتے میں ہی ہندوستانی فوج کے تینوں ونگز (آرمی، ایئر فورس اور نیوی) کے سپاہی انڈمان اور نکوبار میں ڈرل کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔ تبھی چین کا یہ جاسوس غبارہ انڈمان اور نکوبار میں صرف ٹرائی سروس کمانڈ کے دوران دیکھا گیا تھا۔ تاہم اس وقت حکومت ہند کی طرف سے اس پر کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا تھا۔ اس دوران کچھ مقامی ویب سائٹس پر اس بارے میں خبریں بھی چلائی گئیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر امریکہ سے ملنے والے چینی جاسوس غباروں سے کافی ملتی جلتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

چینی غبارے سے ہورہی ہے بھارت کی جاسوسی

Chinese Spy Balloon چین نے غبارے کو مار گرانے کے امریکی اقدام کی شدید مخالفت کی

جاسوسی غبارے کی تاریخ جس کا ہندوستان اور امریکہ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے، اس کا تعلق دوسری عالمی جنگ سے ہے۔ درحقیقت کیپسول کی شکل کے یہ غبارے کئی مربع فٹ بڑے ہوتے ہیں۔ ان میں عموماً زمین سے بہت اونچائی پر اڑنے کی صلاحیت ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ تر موسم سے متعلق معلومات اکٹھا کرنے کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں۔ خاص طور پر کسی مخصوص علاقے کا موسم جاننے کے لیے۔ تاہم آسمان میں ان کی بلندیوں پر پرواز کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے انہیں جاسوسی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔

یہ غبارے زمین سے 24 ہزار سے 37 ہزار فٹ کی بلندی پر باآسانی اڑ سکتے ہیں جب کہ یہ چینی غبارہ امریکا سے 60 ہزار فٹ کی بلندی پر اڑ رہا تھا۔ اس کی وجہ سے زمین سے ان کی نگرانی کرنا بہت مشکل ہے۔ ان کی پرواز کی یہ حد تجارتی طیاروں سے کہیں زیادہ ہے۔ زیادہ تر تجارتی ہوائی جہاز 40,000 فٹ سے اوپر نہیں جاتے ہیں۔ صرف لڑاکا طیاروں میں اس حد تک پرواز کرنے کی صلاحیت ہے جو 65 ہزار فٹ تک جا سکتے ہیں ۔ تاہم یو۔2 جیسے کچھ اور جاسوس طیارے 80,000 فٹ کی بلندی تک پرواز کر سکتے ہیں۔

امریکی فضائیہ کے ائیر کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کی رپورٹ کے مطابق یہ جاسوسی غبارے بعض اوقات مصنوعی سیاروں سے بھی بہتر انٹیلی جنس ٹول ثابت ہوتے ہیں۔ دراصل، یہ سیٹلائٹ سے زیادہ آسانی سے اور وقت لیکر کسی بھی علاقے کو اسکین کر سکتا ہے۔ ان کے ذریعے انہیں بھیجنے والے ممالک دشمن کے خلاف ایسی حساس انٹیلی جنس جمع کر سکتے ہیں جنہیں سیٹلائٹس کی دوری کی وجہ سے اسکین کرنا مشکل ہوتا ہے۔ یہی نہیں، سیٹلائٹ کے ذریعے کسی ایک علاقے پر نظر رکھنا بھی بہت مہنگا ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اس کے لیے بہت مہنگے خلائی لانچرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسری طرف جاسوس غبارے سیٹلائٹ کے مقابلے بہت کم قیمت پر ایسا ہی کر سکتے ہیں۔

امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے ہفتے کے روز چینی جاسوس غبارے کی شناخت کی تھی جسے پیپلز لبریشن آرمی اور امریکہ نے مار گرایا تھا۔ امریکی حکام نے اپنے ان اتحادیوں اور شراکت داروں کو غبارہ جاسوسی کے بارے میں بریفنگ دینا شروع کر دی ہے جنہیں اسی طرح نشانہ بنایا گیا ہے۔ (یو این آئی)

واشنگٹن: امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ چین کا ہینان صوبہ جاسوسی غباروں کے ذریعے جاسوسی کی کوششیں کر رہا ہے اور وہ گزشتہ کئی برسوں سے کئی ممالک میں فوجی اثاثوں کی معلومات اکٹھا کر رہا ہے۔ امریکہ کی ڈپٹی سکریٹری وینڈی شرمین نے اس معاملے سے متعلق اطلاعات بھارت سمیت دنیا کے 40 اتحادی ممالک کے سفارت خانوں کو دی ہیں۔ چین کے جاسوس غبارے کے بارے میں یہ بڑا انکشاف ہوا ہے۔

امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ چین نے اپنے جاسوس غبارے نہ صرف امریکہ اور بھارت بلکہ کئی دوسرے ممالک میں چھوڑے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 4 فروری کو ہی ایک مشتبہ جاسوس غبارے کو امریکہ نے مار گرایا تھا۔ جس کے لیے امریکہ نے جنگی طیارہ 'جیٹ F-22' کی مدد لی تھی۔ چین گزشتہ کئی برسوں سے غباروں کے ذریعے جاسوسی کر رہا ہے۔

'واشنگٹن پوسٹ' کی ایک رپورٹ میں دفاعی اور انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ غباروں کے ذریعے چین کئی برسوں سے جاپان، ہندوستان ، ویتنام، تائیوان، فلپائن سمیت دنیا کے ایسے کئی سے ممالک کی جاسوسی کر رہا ہے ، جن کا چین کے ساتھ تنازع ہے اور اس کا یہ عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اس کے ذریعے چین ان ممالک کے فوجی اثاثوں کی تفصیلات اکٹھا کر رہا تھا۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں دفاعی اور انٹیلی جنس حکام کا حوالہ دیا گیا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی ( پی ایل اے ) اور فضائیہ ان جاسوس غباروں کو چلا رہی ہیں۔ یہ غبارے پانچ براعظموں میں دیکھے گئے ہیں۔ ایک سینئر دفاعی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا "یہ غبارے پی آر سی (پیپلز ریپبلک آف چائنا) کے غباروں کے بیڑے کا حصہ ہیں، جنہیں نگرانی کی کارروائیوں کے لیے تیار کیا گیا ہے، جس سے دوسرے ممالک کی خودمختاری کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے"۔

گزشتہ چند برسوں میں ہوائی، فلوریڈا، ٹیکساس اور گوام میں کم از کم چار غبارے دیکھنے کی اطلاع ملی ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے ایک غبارے کو بھی ٹریک کیا گیا تھا۔ چار میں سے تین واقعات گزشتہ ٹرمپ انتظامیہ کے دوران پیش آئے، لیکن حال ہی میں ان کی شناخت چینی نگرانی کے فضائی جہاز کے طور پر کی گئی۔ پینٹاگون نے منگل کو اونچائی پر نگرانی کرنے والے غباروں کی تصاویر کا ایک سلسلہ جاری کیا۔

امریکی دفاعی ماہر ایچ آئی سوٹن کے حوالے سے کئی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دسمبر 2021 سے جنوری 2022 کے درمیان چین کے جاسوس غبارے نے ہندوستان کے فوجی اڈے کی جاسوسی کی تھی۔ اس دوران چین کا جاسوس غبارے نے جزائر انڈمان اور نکوبار کے دارالحکومت پورٹ بلیئر کے اوپر سے پرواز کی تھی۔ اس دوران اس کی تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

یہ تشویشناک بات ہے کہ دسمبر 2021 کے آخری ہفتے میں ہی ہندوستانی فوج کے تینوں ونگز (آرمی، ایئر فورس اور نیوی) کے سپاہی انڈمان اور نکوبار میں ڈرل کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔ تبھی چین کا یہ جاسوس غبارہ انڈمان اور نکوبار میں صرف ٹرائی سروس کمانڈ کے دوران دیکھا گیا تھا۔ تاہم اس وقت حکومت ہند کی طرف سے اس پر کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا تھا۔ اس دوران کچھ مقامی ویب سائٹس پر اس بارے میں خبریں بھی چلائی گئیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر امریکہ سے ملنے والے چینی جاسوس غباروں سے کافی ملتی جلتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

چینی غبارے سے ہورہی ہے بھارت کی جاسوسی

Chinese Spy Balloon چین نے غبارے کو مار گرانے کے امریکی اقدام کی شدید مخالفت کی

جاسوسی غبارے کی تاریخ جس کا ہندوستان اور امریکہ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے، اس کا تعلق دوسری عالمی جنگ سے ہے۔ درحقیقت کیپسول کی شکل کے یہ غبارے کئی مربع فٹ بڑے ہوتے ہیں۔ ان میں عموماً زمین سے بہت اونچائی پر اڑنے کی صلاحیت ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ تر موسم سے متعلق معلومات اکٹھا کرنے کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں۔ خاص طور پر کسی مخصوص علاقے کا موسم جاننے کے لیے۔ تاہم آسمان میں ان کی بلندیوں پر پرواز کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے انہیں جاسوسی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔

یہ غبارے زمین سے 24 ہزار سے 37 ہزار فٹ کی بلندی پر باآسانی اڑ سکتے ہیں جب کہ یہ چینی غبارہ امریکا سے 60 ہزار فٹ کی بلندی پر اڑ رہا تھا۔ اس کی وجہ سے زمین سے ان کی نگرانی کرنا بہت مشکل ہے۔ ان کی پرواز کی یہ حد تجارتی طیاروں سے کہیں زیادہ ہے۔ زیادہ تر تجارتی ہوائی جہاز 40,000 فٹ سے اوپر نہیں جاتے ہیں۔ صرف لڑاکا طیاروں میں اس حد تک پرواز کرنے کی صلاحیت ہے جو 65 ہزار فٹ تک جا سکتے ہیں ۔ تاہم یو۔2 جیسے کچھ اور جاسوس طیارے 80,000 فٹ کی بلندی تک پرواز کر سکتے ہیں۔

امریکی فضائیہ کے ائیر کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کی رپورٹ کے مطابق یہ جاسوسی غبارے بعض اوقات مصنوعی سیاروں سے بھی بہتر انٹیلی جنس ٹول ثابت ہوتے ہیں۔ دراصل، یہ سیٹلائٹ سے زیادہ آسانی سے اور وقت لیکر کسی بھی علاقے کو اسکین کر سکتا ہے۔ ان کے ذریعے انہیں بھیجنے والے ممالک دشمن کے خلاف ایسی حساس انٹیلی جنس جمع کر سکتے ہیں جنہیں سیٹلائٹس کی دوری کی وجہ سے اسکین کرنا مشکل ہوتا ہے۔ یہی نہیں، سیٹلائٹ کے ذریعے کسی ایک علاقے پر نظر رکھنا بھی بہت مہنگا ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اس کے لیے بہت مہنگے خلائی لانچرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسری طرف جاسوس غبارے سیٹلائٹ کے مقابلے بہت کم قیمت پر ایسا ہی کر سکتے ہیں۔

امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے ہفتے کے روز چینی جاسوس غبارے کی شناخت کی تھی جسے پیپلز لبریشن آرمی اور امریکہ نے مار گرایا تھا۔ امریکی حکام نے اپنے ان اتحادیوں اور شراکت داروں کو غبارہ جاسوسی کے بارے میں بریفنگ دینا شروع کر دی ہے جنہیں اسی طرح نشانہ بنایا گیا ہے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.