بنگلورو: کرناٹک میں بی جے پی حکومت کی طرف سے مسلمانوں کے لیے چار فیصد او بی سی ریزرویشن کو ختم کرنے کے دو دن بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اتوار کو اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کی آئین میں کوئی شق موجود نہیں ہے۔ کرناٹک کے بیدر میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ریاست میں مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن فراہم کرنے پر کانگریس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں کانگریس کی قیادت والی سابقہ حکومت نے مسلمانوں کے لیے جو ریزرویشن متعارف کرایا تھا وہ آئین کے مطابق نہیں تھا۔
انتخابات سے پہلے اپنی آخری کابینہ کی میٹنگ میں بسواراج بومائی حکومت نے جمعہ کو مسلمانوں کے لیے چار فیصد او بی سی ریزرویشن کو ختم کر دیا اور اسے دو برادریوں ویراشائیو-لنگایتوں اور ووکلیگاس میں تقسیم کر دیا۔ کابینہ نے او بی سی مسلمانوں کو 10 فیصد اقتصادی طور پر کمزور طبقہ (ای وی ایس) کے زمرے میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ امت شاہ نے کہا کہ کانگریس نے اپنی پولرائزیشن سیاست کے حصے کے طور پر اقلیتوں کو ریزرویشن فراہم کیا۔ بی جے پی نے اس ریزرویشن کو ختم کر دیا اور ووکلیگا اور لنگایت برادریوں کو ریزرویشن فراہم کر دیا۔
مزید پڑھیں:۔ Abolition of Muslim Reservation in Karnataka کرناٹک میں مسلم ریزرویشن کے خاتمے پر جمعیۃ علماء ہند کا رد عمل
انہوں نے اتوار کو کرناٹک کے دورے کے دوران گروٹہ شہید اسمارک اور سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یادگار کا بھی افتتاح کیا۔ انہوں نے کہا کہ سردار پٹیل کا 20 فٹ اونچا مجسمہ ان کے اہم کردار کی علامت ہے جو ملک کے پہلے وزیر داخلہ نے ادا کیا تھا۔ انہوں نے گوراٹا گاؤں کے لوگوں کی قربانی کو بھی یاد کیا جنہیں مبینہ طور پر حیدرآباد ریاست کے حکمران نظام کے 2.5 فٹ لمبا ترنگا لہرانے پر رضا کاروں نے قتل کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب اسی زمین پر 103 فٹ اونچا ترنگا لہرایا گیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کانگریس پارٹی کو بھی نشانہ بنایا جسے وہ ووٹ بینک کی سیاست کہتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس پارٹی نے کبھی بھی آزادی اور حیدرآباد کی آزادی کے شہداء کی یاد نہیں منائی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی پولرائزیشن کی سیاست اور ووٹ بینک کی وجہ سے انہوں نے ان لوگوں کو کبھی یاد نہیں کیا جنہوں نے آزادی اور حیدرآباد مکتی کے لئے اپنے آپ کو قربان کیا۔