دہلی: اسد الدین اویسی کی قیادت والی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے سپریم کورٹ میں جوابی حلف نامہ داخل کیا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم نے کہا ہے کہ پارٹی کے نام میں لفظ 'مسلم' کا ذکر کرنا سیکولرازم کے اصول کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے۔ پارٹی نے یہ حلف نامہ سید وسیم رضوی کی طرف سے دائر کی گئی ایک پی آئی ایل کے جواب میں داخل کیا ہے، جس میں سیاسی جماعتوں کو الاٹ کردہ نشان اور نام کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو اپنے ناموں میں کسی بھی مذہب کا نام استعمال کر رہی ہیں یا اپنے نشانات میں مذہبی معنی لے رہی ہیں۔
اے آئی ایم آئی ایم نے عدالت کے سامنے استدلال کیا کہ اس نے کبھی بھی اپنے ارکان کو ووٹ مانگنے کے لیے مذہب کا نام استعمال کرنے کے لیے نہیں کہا اور اس کی رکنیت بلا لحاظ مذہب، ذات پات، نسل وغیرہ سب کے لیے کھلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کا مقصد ہمیشہ اقلیتوں اور پسماندہ افراد کے سماجی، ثقافتی اور مذہبی اقدار کا تحفظ رہا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ اس نے عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی کسی شق کی خلاف ورزی نہیں کی اور نہ ہی کسی بدعنوانی میں ملوث ہے۔ پارٹی نے درخواست گزار کی ساکھ پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں:۔ اویسی نے مودی کو چیلنج کیا، کہا ہمت ہے تو طالبان کو دہشت گرد قرار دیں
پارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ درخواست گزار سماج وادی پارٹی کے سابق رکن ہیں اور انہوں نے سال 2008 میں لکھنؤ کے کشمیری محلہ وارڈ سے کارپوریشن کا الیکشن لڑا اور جیتا تھا۔ فی الحال آن لائن دستیاب رپورٹس کے مطابق عرضی گزار ریاست اتر پردیش کی ایک اور سیاسی جماعت کے قریب جانے جاتے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ کی زبان اور اس میں بیان کردہ غیر تصدیق شدہ حقائق دونوں برادریوں کے درمیان غیر موجود تقسیم پیدا کرنے کی کوشش لگتے ہیں۔