غزہ: آج غزہ جنگ کا 79 واں دن ہے۔ فلسطین کی اس محصور پٹی پر تقریباً 12 ہفتوں سے اسرائیل کی اندھادھند بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری اور گولہ باری سے 24 گھنٹوں کے دوران 201 سے زائد افراد ہلاک جب کہ تقریباً 370 لوگ زخمی ہوگئے ہیں۔ غزہ میں مہلوکین کی مجموعی تعداد 20,258 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 53,688 دیگر زخمی ہیں۔ وہیں اسرائیلی فوج نے بھی ایک بیان میں جمعہ اور اتوار کو 13 فوجیوں کے ہلاک ہونے جب کہ تقریباً فوجیوں کے زخمی ہونے کی بات کہی ہے جس سے حماس کے خلاف زمینی کارروائی میں مرنے والے فوجیوں کی تعداد 152 ہوگئی۔
صیہونی فوج کے مطابق سنیچر کو مذاحمتی تنظیموں کے حملوں میں 9 فوجی افسر اور اہلکار مارے گئے جب کہ جمعہ کو اس کے چار فوجی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ حالانکہ حماس کا دعویٰ ہے کہ مرنے اور زخمی ہونے والے فوجیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جتنا اسرائیل ظاہر کرتا ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حالیہ قرارداد کی منظوری کے باوجود اسرائیلی حکومت غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو روک رہی ہے جس سے پٹی میں جاری انسانی بحران اور بھوک مری مزید سنگین ہوتی جا رہی ہے۔
بحر ہند میں اسرائیلی ٹینکر پر ڈرون حملہ
پینٹاگون نے ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان کے ساحل سے ٹکرانے والا کیمیکل ٹینکر "ایران سے فائر کیے گئے حملہ ڈرون" سے نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی فوج "بحری جہاز کے ساتھ ہمیشہ رابطے میں رہتی ہے۔ یہ بحری ٹینکر بھارت کی جانب جا رہا تھا"۔
یہ حملہ ہفتہ کو مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے ہندوستان میں ویراول سے تقریباً 200 کلومیٹر (120 میل) جنوب مغرب میں ہوا۔ حملے کے بعد لائبیریا کے جھنڈے والے اس اسرائیلی ٹینکر میں آگ لگ گئی جسے بغیر کسی جانی نقصان کے بجھا دیا گیا۔ امریکہ نے ایک سرکاری بیان میں اس حملے کا الزام براہ راست ایران پر عائد کیا ہے۔
غور طلب ہے کہ اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ یا ملک نے قبول نہیں کی ہے اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اس کا تعلق یمن کے حوثیوں سے ہے یا ایران سے ہے۔ حالانکہ حوثیوں کا گروپ بحیرہ احمر سے گزرنے والے اسرائیل سے منسلک جہازوں اور ٹینکروں کو اعلانیہ طور پر نشانہ بنا رہا ہے۔
یمن کے ساحل پر ایک اور ٹینکر اور امریکی وارشپ پر حملہ
یمن کے ساحل کے قریب ایک اور ٹینکر سمیت امریکہ کے بحری جنگی جہاز پر کئی ڈرون حملے ہوئے۔ حالانکہ ان حملوں کو کئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ امریکی فوج کے ایک بیان کے مطابق جنگی جہاز یو ایس ایس لیبنون پر چار ڈرون سے حملہ کیا گیا۔ وہیں ایک بحری ٹینکر کو بھی ڈرون سے نشانہ بنایا گیا جس سے اس میں آگ لگ گئی۔ بعد ازاں آگ پر قابو پا لیا گیا جس سے کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ حوثی عسکریت پسند غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے جواب میں بحیرہ احمر میں اسرائیل سے جڑے بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔ یو کے مَیری ٹائم ٹریڈ آپریشنز (یو کے ایم ٹی او) ایجنسی نے ہفتے کے روز بتایا کہ غیر کریوڈ ایریل سسٹم باب المندب میں ایک بحری جہاز کے قریب پھٹ گیا، جو پورٹ آف سیلف سے 45 ناٹیکل میل (83 کلومیٹر) جنوب مغرب میں واقع ہے۔
یو کے ایم ٹی او نے ایک مشاورتی نوٹ میں کہا کہ "بحری جہاز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے، تمام عملے نے محفوظ رہنے کی اطلاع دی، حکام کے ذریعے تحقیقات کی جا رہی ہے۔" غور طلب وہ کہ یو کے ایم ٹی او نے ابھی تک اس بات کی وضاحت نہیں کی ہے کہ اس حملے کے پیچھے کون لوگ ہیں، لیکن ان کا یہ کہنا ہے کہ عسکریتی جو یمن کے بڑے حصوں پر قابض ہیں، غزہ میں جنگ کے بدلے میں خطے میں تجارتی جہاز پر باقاعدہ میزائل اور ڈرون حملوں کی مہم چلا رہے ہیں۔
صحافیوں پر اسرائیلی حملے جاری
غزہ کے اندر صحافیوں پر اسرائیلی فوج کا حملہ مسلسل جاری ہے۔ حکومت کی میڈیا آفس کے مطابق اب تک 99 فلسطینی صحافی مارے جا چکے ہیں۔ واضح رہے کہ صحافیوں کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ اسرائیلی فورسز کی خلاف ورزیوں کی کوریج کر رہے تھے۔ اس سے قبل دیگر صحافیوں پر بھی ان کے اہل خانہ کے سمیت حملہ کیا جا چکا ہے۔
بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک ہے اور اسے انسانی قانون کے تمام اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ لیکن اسرائیل زمینی طور پر غزہ میں صحافیوں، ماہرین تعلیم اور طبی کارکنوں سمیت ہر قسم کے شہریوں پر حملے کررہا ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ ان صحافیوں اور طبی کارکنوں کو بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے مطابق مکمل تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔