نئی دہلی: اروناچل پردیش میں کچھ جگہوں کے نام تبدیل کرنے کی چین کی کوششوں پر وزارت خارجہ نے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ وزارت خارجہ نے چین کی اس کوشش کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ وزارت نے چین کو واضح پیغام دیا ہے کہ اروناچل ہمیشہ ہندوستان کا اٹوٹ حصہ رہے گا۔ بتا دیں کہ چین کی جانب سے اس سے قبل بھی ایسی کوششیں کی جا چکی ہیں۔ چین کی جانب سے یہ تیسری کوشش ہے۔ اس سے پہلے 2017 میں اور اس کے بعد 2021 میں بھی ایسی ہی کوششیں کی گئیں۔ اس دوران 21 ناموں کی فہرست جاری کی گئی۔
-
चीन ने तीसरी बार अरुणाचल में हमारे इलाक़ों के “नाम बदलने” का दुस्साहस किया है।
— Mallikarjun Kharge (@kharge) April 4, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
21 अप्रैल 2017 — 6 जगह
30 दिसंबर 2021 — 15 जगह
3 अप्रैल 2023 — 11 जगह
अरुणाचल प्रदेश भारत का अभिन्न अंग है और रहेगा।
गलवान के बाद, मोदी जी द्वारा चीन को क्लीन चिट देने का नतीजा, देश भुगत रहा है। pic.twitter.com/JTDTuCsRcY
">चीन ने तीसरी बार अरुणाचल में हमारे इलाक़ों के “नाम बदलने” का दुस्साहस किया है।
— Mallikarjun Kharge (@kharge) April 4, 2023
21 अप्रैल 2017 — 6 जगह
30 दिसंबर 2021 — 15 जगह
3 अप्रैल 2023 — 11 जगह
अरुणाचल प्रदेश भारत का अभिन्न अंग है और रहेगा।
गलवान के बाद, मोदी जी द्वारा चीन को क्लीन चिट देने का नतीजा, देश भुगत रहा है। pic.twitter.com/JTDTuCsRcYचीन ने तीसरी बार अरुणाचल में हमारे इलाक़ों के “नाम बदलने” का दुस्साहस किया है।
— Mallikarjun Kharge (@kharge) April 4, 2023
21 अप्रैल 2017 — 6 जगह
30 दिसंबर 2021 — 15 जगह
3 अप्रैल 2023 — 11 जगह
अरुणाचल प्रदेश भारत का अभिन्न अंग है और रहेगा।
गलवान के बाद, मोदी जी द्वारा चीन को क्लीन चिट देने का नतीजा, देश भुगत रहा है। pic.twitter.com/JTDTuCsRcY
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے منگل کو کہا کہ ہندوستان نے اروناچل پردیش میں جگہوں کے نام تبدیل کرنے کی چین کی کوشش کو مسترد کر دیا ہے۔ ترجمان نے سخت الفاظ میں کہا کہ اروناچل ہمیشہ ہندوستان کا اٹوٹ حصہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ نام بدلنے سے حقیقت نہیں بدلے گی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب چین کی جانب سے اروناچل پردیش میں 11 مقامات کے نام تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ارندم باغچی کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے ایسی رپورٹیں دیکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کی طرف سے یہ پہلی کوشش نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی بار چین نے یہاں کے نام بدلنے کی کوشش کی ہے۔ ہم اسے یکسر مسترد کرتے ہیں۔ چین کی جانب سے اتوار کو 11 مقامات کے ناموں کا اعلان کیا گیا۔ اس میں دو رہائشی علاقے، پانچ پہاڑی چوٹیاں، دو دریا اور دو دیگر علاقے شامل ہیں۔ ان کے نام تبتی اور پنین حروف تہجی میں لکھے گئے ہیں۔ اس حوالے سے ایک رپورٹ گلوبل ٹائمز نے بھی جاری کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق چینیوں کی جانب سے اروناچل پردیش میں جغرافیہ کی بنیاد پر نام تبدیل کرنے کی یہ تیسری کوشش ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 2017 کے ناموں میں 6 ناموں کو معیاری بنایا گیا۔ اس بار 15 مقامات پر کام کیا گیا۔ اس کی فہرست 2021 میں جاری کی گئی تھی۔ حکومت ہند نے گزشتہ سال دسمبر میں کہا تھا کہ چین کے اروناچل پردیش میں کچھ جگہوں کا نام بدل کر اپنی زبان میں کرنے کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔
کانگریس کا ردعمل: کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے بھی اس معاملے پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ تیسری بار چین نے اروناچل میں ہمارے علاقوں کا نام بدلنے کی ہمت کی ہے۔ اس کی تفصیلات بھی بتا دی ہیں۔ 21 اپریل 2017 — 6 مقامات، 30 دسمبر 2021 — 15 مقامات اور 3 اپریل 2023 — 11 مقامات کے نام تبدیل کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور رہے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے مرکز کی بی جے پی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گالوان کے بعد مودی جی کے چین کو کلین چٹ دینے کا نتیجہ ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:India China Land Dispute چین نے اروناچل پردیش کے گیارہ مقامات پر جنوبی تبت کا دعویٰ کیا