جمعیت علماء ہند کی کوششوں سے دہلی فساد میں مبینہ طور پر ماخوذ مزید چار مسلم ملزمان کی ضمانت کے ساتھ اب تک مجموعی طور پر 92 افرادکی ضمانتیں نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ سے منظور ہوچکی ہیں۔ جمعیت کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اس پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت کا مقصد صرف ضمانت پر رہا کرانا نہیں بلکہ ان لوگوں کو باعزت بری کرانا ہے۔
جمعیت علمائے ہند کی کوششوں سے کل مزید 4 افرادکی ضمانت کی عرضیاں منظور ہوگئیں جو پچھلے ایک سال سے جیل میں تھے۔ اس کے ساتھ ہی اب تک نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ سے کل 92 افراد کی ضمانتیں منظور ہوچکی ہیں۔
ضمانت منظور ہونے کے بعد چاروں ملزمین کی جیل سے رہائی عمل میں آچکی ہے جس سے ملزمین کے اہل خانہ نے راحت کی سانس لی ہے۔ عید سے عین قبل ملزمین کی جیل سے رہائی سے ملزمین لے اہل خانہ نے جمعیت علماء ہند کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے۔
جمعیت علمائے ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق دہلی ہائی کورٹ اور کرکر ڈوما سیشن عدالت نے گذشتہ روز دہلی فساد کے معاملے میں گرفتار ملزمین راشد سیف، محمد عابد، محمد شاداب اور شمیم لالہ کو مشروط ضمانت پررہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے۔
ان ملزمین کو ایف آئی آر نمبر 101/2020 پولس اسٹیشن کھجوری خاص مقدمہ میں ضمانت پر رہائی ملی ہے۔جمعیت علماء ہند کی جانب سے ملزمین کی پیروی ایڈوکیٹ ظہیر الدین بابر چوہان اور ان کے معاونین وکلا ایڈوکیٹ دنیش و دیگرنے کی، ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,149,436, 427 (فسادات برپا کرنا، گھروں کو نقصان پہنچانا، غیر قانونی طور پر اکھٹا ہونا) اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3,4 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔
سماعت کے بعد دہلی ہائی کورٹ کی جسٹس سریش کمار کیت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ استغاثہ ملزمین کے کردار کو ثابت نہیں کرپایا ہے۔ نیز اس معاملے میں تفتیش مکمل ہوچکی اور چارج شیٹ داخل کی جا چکی ہے۔ لہٰذا ملزمین کو مزید جیل میں رکھنا ضروری نہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ ملزمین کے خلاف سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں ملے اور ان کے خلاف گواہی دینے والے سرکاری گواہوں کے بیانات میں تضاد ہے جس سے ان کا بیان مشکوک لگتاہے۔
عدالت نے ملزمین کو حکم دیا کہ وہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ان کے خلاف موجود ثبوت وشواہد سے چھیڑ چھاڑ نہیں کریں گے اور پولس اسٹیشن اور عدالت میں ضرورت پڑھنے پر حاضر رہیں گے۔ عدالت نے ملزمین کو موبائل میں اروگیہ سیتو اپلیکشن بھی ڈاؤن لوڈ کرنے کا حکم دیا۔
جمعیت علماء ہند کے وکلاء کا پینل کل 139 مقدمے دیکھ رہا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ جلد ہی دوسرے معاملوں میں بھی پیش رفت ہوگی اور غلط طریقے سے فساد میں ماخوذ کئے گئے باقی ماندہ افراد کی رہائی کا راستہ صاف ہو جائے گا۔
ہائیکورٹ اور سیشن کورٹ سے چار ملزمین کو ملی ضمانت کا صدر جمعیت علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ جلد از جلد تمام ملزمین کو پہلے جیل سے رہا کرایا جائے اور پھر اس کے بعد ان کے مقدمات لڑ کر انہیں باعزت کرایا جائے لیکن کورونا کی وجہ سے عدالتی کام کاج نہایت سستی سے ہورہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جمعیت علمائے ہند کا مقصد اور اس کی اولین ترجیح ملزمین کو باعزت بری کروانا ہے اور اس سمت میں جمعیت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب عدالتیں خود یہ کہہ رہی ہیں کہ ملزمین کو مزید جیل میں رکھنا ضروری نہیں ہے اس کے باوجود دہلی پولس ملزمین کی ضمانت کی عرضداشتوں کی سخت لفظوں میں مخالفت کررہی ہے جس سے دہلی پولس کی جانبداری واضح ہوتی ہے۔
دہلی فسادات میں دہلی پولس کی کارکردگی ویسے ہی جانبدارانہ رہی تھی۔ انہوں نے کہاکہ کورونا کی وجہ سے جیل کی بھیڑ بھاڑ کم کرنے کے لئے عدالت کہہ رہی ہے لیکن پولیس کا رویہ مثبت نہیں ہے۔ اس ضمن میں حکومت کو منصفانہ انداز میں سوچنا چاہئے۔