ETV Bharat / bharat

کسانوں اور سرکار کے درمیان بات چیت بے نتیجہ رہی

author img

By

Published : Jan 4, 2021, 7:15 AM IST

Updated : Jan 4, 2021, 6:07 PM IST

نئے زرعی قوانین کی مخالفت میں کسانوں کا احتجاج مسلسل جاری ہے اور اس مسئلے کے حل کے لیے اس سے قبل سات مرتبہ بات چیت بھی کی گئی جو کہ مکمل طور سے ناکام ثابت ہوئی۔

image
image

دہلی سے دیگر ریاستوں کو جوڑنے والی تمام سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج 40 دنوں سے جاری ہے۔ یہاں سخت سردی اور بارش کے باوجود کسان مذکورہ قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔

آج متعدد کسان تنظیمیں اور حکومت کے نمائندوں کے مابین آٹھویں دور کی بات چیت ہوئی لیکن ہر بار کی طرح اس بار بھی یہ بات چیت بے نتیجہ ثابت ہوئی۔اگلی میٹنگ آٹھ جنوری کو ہوگی۔

اس تعلق سے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے اتوار کے روز وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سے ملاقات کی تھی اور ان سے اس مسلئے کے حل پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔

واضح رہے کہ دہلی کی سرحدوں پر کسان ایک ماہ سے زائد عرصے سے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ مذکورہ قوانین واپس لیے جائیں۔

مرکزی حکومت نے گزشتہ برس سنہ 2020 کے اواخر میں زراعت سے متعلق تین بل پاس کرائے ہیں۔

1: زرعی پیداواری تجارت اور تجارت (فروغ اور آسانیاں) ایکٹ

2: کاشتکار (باختیار اور تحفظ) قیمت انشورنس اور زرعی خدمات ایکٹ سے متعلق معاہدہ

3: ضروری اشیاء (ترمیم) ایکٹ

ان قوانین پر کسانوں نے کئی سوال اٹھائے ہیں، کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت نئے تین زرعی قوانین کو منسوخ کرے تب ہی وہ اپنا احتجاج ختم کریں گے لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس مسلئے پر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن اسے واپس نہیں لیا جائے گا۔

دہلی سے دیگر ریاستوں کو جوڑنے والی تمام سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج 40 دنوں سے جاری ہے۔ یہاں سخت سردی اور بارش کے باوجود کسان مذکورہ قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔

آج متعدد کسان تنظیمیں اور حکومت کے نمائندوں کے مابین آٹھویں دور کی بات چیت ہوئی لیکن ہر بار کی طرح اس بار بھی یہ بات چیت بے نتیجہ ثابت ہوئی۔اگلی میٹنگ آٹھ جنوری کو ہوگی۔

اس تعلق سے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے اتوار کے روز وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سے ملاقات کی تھی اور ان سے اس مسلئے کے حل پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔

واضح رہے کہ دہلی کی سرحدوں پر کسان ایک ماہ سے زائد عرصے سے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ مذکورہ قوانین واپس لیے جائیں۔

مرکزی حکومت نے گزشتہ برس سنہ 2020 کے اواخر میں زراعت سے متعلق تین بل پاس کرائے ہیں۔

1: زرعی پیداواری تجارت اور تجارت (فروغ اور آسانیاں) ایکٹ

2: کاشتکار (باختیار اور تحفظ) قیمت انشورنس اور زرعی خدمات ایکٹ سے متعلق معاہدہ

3: ضروری اشیاء (ترمیم) ایکٹ

ان قوانین پر کسانوں نے کئی سوال اٹھائے ہیں، کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت نئے تین زرعی قوانین کو منسوخ کرے تب ہی وہ اپنا احتجاج ختم کریں گے لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس مسلئے پر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن اسے واپس نہیں لیا جائے گا۔

Last Updated : Jan 4, 2021, 6:07 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.