نئی دہلی: دہلی فساد کے ملزم سلیم خان جو جیل میں قیدی کی زندگی گزاررہے ہیں۔ ان کی بڑی بیٹی صائمہ خان نے اپنے والد کو بے قصور بتاتے ہوئے کہا کہ فساد کے بعد جس طرح سے پولیس کا رویہ رہا ہے وہ کئی سوالات کھڑے کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فسادات کے دو سال مکمل ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک دہلی پولیس ان کے والد کے خلاف کورٹ میں کوئی پختہ ثبوت پیش نہیں کرسکی ہے۔ ان کے والد سلیم خاں کے خلاف دہلی پولیس نے تین کیسز درج کیے ہیں۔ پہلا کیس رتن لال مرڈر کا ہے جبکہ دوسرا یو اے پی اے کے تحت کیس درج کیا گیا ہے اور تیسرا شو روم لوٹنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
صائمہ خان جماعت اسلامی ہند کی جانب سے منعقد دہلی فسادات کے متاثرین کےلیے خصوصی افطار پارٹی میں شرکت کرنے کے لیے جامعہ نگر آئی ہوئی تھی۔ اس موقع پر انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ ان کے والد جس رتن لال کے قتل کے الزام میں جیل میں بند ہیں، دراصل وہ صحیح نہیں ہے کیوں کہ جس دن فساد ہوا ہے اس دن ان کے والد اپنے آفس چاند باغ میں تھے۔ اگر پولیس کو لگتا ہے کہ وہ رتن لال سنگھ کے قتل کے قصوروار ہیں تو دو سال پورے ہوگئے وہ کیوں نہیں ثبوت پیش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیشن کورٹ سے آٹھ ماہ کے بعد ان کے والد کی ضمانت کی عرضی کورٹ میں مسترد کر دیا گیا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کس طرح سے ان کیسز میں تاخیر کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
دہلی فسادات: ایک برس بعد بھی مظلومین انصاف و معاوضہ سے محروم
صائمہ خان نے کہا کہ ان کے والد کا آفس چاند باغ میں تھا جبکہ وہ یمنا وہار میں رہتے ہیں لیکن ان کے والد کی گرفتاری کے بعد سے ان کے گھر پر خرچ کو لے کر کافی پریشانی بڑھ گئی۔ اسی وجہ سے انہوں نے اور ان کے بھائیوں نے اپنی تعلیم چھوڑ دی اور وہ نوکری کرنے لگے۔ پیشہ سے ڈاکٹر صائمہ خان نے بتایا کہ دہلی حکومت سے شکایت یہ ہے کہ اگر انہیں لگتا ہے کہ ان کے والد قصوروار ہیں تو فوراً کورٹ کو ثبوت پیش کرے۔ اگر ثبوت نہیں تو پھر ان کی رہائی کا راستہ ہموار کرے تاکہ گھر کی رونق بحال ہوسکے۔