علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ رابطہ عامہ کے ممبر انچارج پروفیسر شافع قدوائی نے خصوصی گفتگو میں بتایا یہ وضاحت ضروری ہے کہ بہت سے حلقوں میں یہ بات کہی جارہی ہے کہ اے ایم یو کے مختلف اسکولوں میں اردو میڈیم سیکشن ختم کی جا رہی ہے یا ان کی تعداد کم کی جا رہی ہے اور یہ بات بلکل غلط ہے۔
گزشتہ پانچ برسوں سے بلکہ اس سے پہلے بھی کوئی سیکشن ختم نہیں کیا گیا بلکہ پچھلے دو برسوں میں قاضی پاڑے میں واقع لڑکیوں کا اسکول ہے اس میں 18 طالبات کا نیا سیکشن شروع کیا گیا تو یہ کہنا اردو سیکشن ختم کیے گئے، درست نہیں ہے۔
پروفیسر شافع قدوائی نے مزید کہا کہ اے ایم یو اپنے قیام کے زمانے سے ہی اردو کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔ اردو میں دو رسالے نکلتے ہیں ایک 'فکر و نظر' اور دوسرا 'تہذیب الاخلاق' جو سرسید احمد خان کے زمانے سے اردو میں شائع ہوتے رہے ہیں۔
اور تمام شعبوں کے نام بھی اردو میں لکھے ہوئے ہیں۔ اردو کا چلن جتنا اے ایم یو میں ہے اتنا کہیں اور نظر نہیں آتا ہے اور پہلے اردو کے نمبر ڈویژن میں جوڑے نہیں جاتے تھے لیکن کچھ دن پہلے ہی یہ تجویز منظور ہوئی ہے کہ ان کے نمبر بھی جوڑے جائیں گے تو اردو کی بنیاد پر طلبہ کے ڈویژن میں بھی بہتری آئے گی۔
پروفیسر موصوف نے کہا کہ ہم تو اردو زبان کے فروغ کے لئے کوششیں کر رہے ہیں اور علی گڑھ انتظامیہ کی جانب سے بھی اردو کے فروغ کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بے جا افواہوں پر کان نہ دھرنے کی بات کہی ہے۔