ETV Bharat / bharat

'گوداوری اور کرشنا کے پانی کا تحفظ کیا جائے گا'

تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھر راؤ کی سربراہی میں منعقدہ ایک اعلی سطحی اجلاس میں گوداوری اور کرشنا ندیوں سے متعلق ریاست کے آبی حقوق کا تحفظ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

telangana govt vows to protect its share of godavari, krishna waters
گوداوری اور کرشنا کے پانی کی حفاظت کا وعدہ
author img

By

Published : Jul 31, 2020, 8:12 AM IST

Updated : Jul 31, 2020, 8:37 AM IST

تلنگانہ حکومت نے گوداوری اور کرشنا ندی کے پانی میں ریاست کے آبی حقوق کا تحفظ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعلی کے چندرشیکھر راؤ کی زیرصدارت ایک اعلی سطحی اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ پانی کا ایک قطرہ بھی ضائع کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ اس اجلاس میں اس بات کا عزم کیا گیا ہے کہ ریاستی حکومت کسی بھی حد تک اپنے حقوق کے لئے لڑنے کے لئے تیار ہے۔

اس اجلاس میں متفقہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ گوداوری اور کرشنا ندی کے آبی وسائل کو بہر صورت حاصل کیا جائے گا۔

مرکزی آبی وسائل وزارت کے سکریٹری ایم پی سنگھ کے ذریعہ ریاستی حکومت کو لکھے گئے خط کے سلسلے میں پراگتی بھون میں ایک اعلی سطحی اجلاس ہوا۔

اس اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ آبی تنازعات کو حل کرنے کے لئے آبی وسائل کی وزارت ایپکس کونسل کا اجلاس پانچ اگست کو طلب کیا جاسکتا ہے۔ جس میں آندھرا اور تلنگانہ کو مل کر اپنے تنازعات کے حل کے لیے تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔

اعلیٰ سطح کے اجلاس میں محکمہ آبی وسائل کے ماہرین اور دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔

مرکزی آبی وسائل وزارت، تلنگانہ ریاست اور آندھرا پردیش کے مابین آبی تنازعات کے حل کے لئے اپیکس کونسل کا یہ اجلاس منعقد کرے گی۔

اس موقع پر اس احساس کا بھی اظہار کیا گیا کہ چونکہ پانچ اگست کو دوسرے سرکاری پروگرام طئے ہیں اس کی وجہ سے پروگرام میں خلل پڑ سکتا یا ملتوی ہوسکتا ہے۔

اعلی سطح کے جائزہ اجلاس میں چیف سکریٹری کو تجویز پیش کی گئی کہ وہ مرکز کو خط لکھیں تاکہ اپیکس کونسل کا اجلاس 15 اگست کو یوم آزادی کی تقریبات کے بعد 20 اگست کو منعقد کیا جائے۔

اجلاس میں شریک کئی افسروں نے محسوس کیا کہ مرکز دو نو تشکیل شدہ ریاستوں کے مابین پانی کے صحیح اشتراک کو یقینی بنانے میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔

اگر دونوں ریاستوں کے مابین پانی کے تنازعات نہ ہوں تو پانی کے اشتراک کا کام مرکزی آبی وسائل وزیر کے تحت کیا جانا چاہئے۔ اگر یہ تنازعات ہیں تو تنازعات کو حل کرنے کی ذمہ داری ٹریبونل کے سپرد کی جانی چاہئے۔

واضح رہے کہ دریائے کرشنا گنگا، گوداوری اور برہما پترا کے بعد بھارت میں پانی کی آمد اور دریائے بیسن کے علاقے کے لحاظ سے چوتھی سب سے بڑی ندی ہے۔ یہ ندی قریب 1،288 کلومیٹر لمبی ہے۔ اس ندی کو کرشنوینی بھی کہا جاتا ہے۔

گوداوری، گنگا کے بعد بھارت کا دوسرا طویل دریا ہے۔ اس کا منبع مہاراشٹر کے تریمبکیشور میں ہے۔ یہ 1،465 کلو میٹر تک مشرق میں بہتی ہے۔ اس کا بہاو مہاراشٹر، تلنگانہ، آندھراپردیش، چھتیس گڑھ اور اوڈیشہ کی طرف ہے۔ جو بالآخر اپنے وسیع نیٹ ورک کے ذریعہ خلیج بنگال تک پہنچتا ہے۔

تلنگانہ حکومت نے گوداوری اور کرشنا ندی کے پانی میں ریاست کے آبی حقوق کا تحفظ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعلی کے چندرشیکھر راؤ کی زیرصدارت ایک اعلی سطحی اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ پانی کا ایک قطرہ بھی ضائع کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ اس اجلاس میں اس بات کا عزم کیا گیا ہے کہ ریاستی حکومت کسی بھی حد تک اپنے حقوق کے لئے لڑنے کے لئے تیار ہے۔

اس اجلاس میں متفقہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ گوداوری اور کرشنا ندی کے آبی وسائل کو بہر صورت حاصل کیا جائے گا۔

مرکزی آبی وسائل وزارت کے سکریٹری ایم پی سنگھ کے ذریعہ ریاستی حکومت کو لکھے گئے خط کے سلسلے میں پراگتی بھون میں ایک اعلی سطحی اجلاس ہوا۔

اس اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ آبی تنازعات کو حل کرنے کے لئے آبی وسائل کی وزارت ایپکس کونسل کا اجلاس پانچ اگست کو طلب کیا جاسکتا ہے۔ جس میں آندھرا اور تلنگانہ کو مل کر اپنے تنازعات کے حل کے لیے تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔

اعلیٰ سطح کے اجلاس میں محکمہ آبی وسائل کے ماہرین اور دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔

مرکزی آبی وسائل وزارت، تلنگانہ ریاست اور آندھرا پردیش کے مابین آبی تنازعات کے حل کے لئے اپیکس کونسل کا یہ اجلاس منعقد کرے گی۔

اس موقع پر اس احساس کا بھی اظہار کیا گیا کہ چونکہ پانچ اگست کو دوسرے سرکاری پروگرام طئے ہیں اس کی وجہ سے پروگرام میں خلل پڑ سکتا یا ملتوی ہوسکتا ہے۔

اعلی سطح کے جائزہ اجلاس میں چیف سکریٹری کو تجویز پیش کی گئی کہ وہ مرکز کو خط لکھیں تاکہ اپیکس کونسل کا اجلاس 15 اگست کو یوم آزادی کی تقریبات کے بعد 20 اگست کو منعقد کیا جائے۔

اجلاس میں شریک کئی افسروں نے محسوس کیا کہ مرکز دو نو تشکیل شدہ ریاستوں کے مابین پانی کے صحیح اشتراک کو یقینی بنانے میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔

اگر دونوں ریاستوں کے مابین پانی کے تنازعات نہ ہوں تو پانی کے اشتراک کا کام مرکزی آبی وسائل وزیر کے تحت کیا جانا چاہئے۔ اگر یہ تنازعات ہیں تو تنازعات کو حل کرنے کی ذمہ داری ٹریبونل کے سپرد کی جانی چاہئے۔

واضح رہے کہ دریائے کرشنا گنگا، گوداوری اور برہما پترا کے بعد بھارت میں پانی کی آمد اور دریائے بیسن کے علاقے کے لحاظ سے چوتھی سب سے بڑی ندی ہے۔ یہ ندی قریب 1،288 کلومیٹر لمبی ہے۔ اس ندی کو کرشنوینی بھی کہا جاتا ہے۔

گوداوری، گنگا کے بعد بھارت کا دوسرا طویل دریا ہے۔ اس کا منبع مہاراشٹر کے تریمبکیشور میں ہے۔ یہ 1،465 کلو میٹر تک مشرق میں بہتی ہے۔ اس کا بہاو مہاراشٹر، تلنگانہ، آندھراپردیش، چھتیس گڑھ اور اوڈیشہ کی طرف ہے۔ جو بالآخر اپنے وسیع نیٹ ورک کے ذریعہ خلیج بنگال تک پہنچتا ہے۔

Last Updated : Jul 31, 2020, 8:37 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.