مدھیہ پردیش کے وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان نے جمعرات کے روز اجین میں 12 گھنٹوں کے اندر 14 افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ابتدائی تفتیش میں بتایا گیا تھا کہ ان سات افراد کی موت زہریلی شراب پینے کے بعد ہوئی ہے۔
مدھیہ پردیش کے اُجین میں زہریلی شراب پینے کے بعد چودہ افراد کی موت ہوگئی، ایک اعلی عہدیدار نے جمعرات کو بتایا کہ ریاست کے وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان نے واقعے کی اعلی سطحی تحقیقات کا حکم دیا۔
ریاستی محکمہ داخلہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری (اے سی ایس) ڈاکٹر راجیش راجورا نے بتایا 'گزشتہ کل صبح میں اجین میں زہریلی شراب پینے کے بعد چودہ افراد کی موت ہوگئی ہے۔'
راجورا نے مزید بتایا کہ 'ہم نے یونس نامی بوٹ لیجر کو گرفتار کیا ہے، جو اندور سے ایک بس میں سوار ہوکر آگرہ فرار ہو رہا تھا، انہوں نے بتایا کہ کچھ دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوثت افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ مزید تفتیش کے لیے اججین جارہے ہیں۔
اے سی ایس نے بتایا کہ متاثرہ افراد نے جو شراب مبینہ طور پر پی تھی وہ 'ادرک ٹنکچر' سے تیار کی گئی تھی، یہ ایک اینٹی فریز صنعتی کیمیکل ہے جس میں میتھانول ہوتا ہے۔
ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) روپیش دویدی نے بتایا کہ 'متاثرین زیادہ تر بھکاری یا غریب مزدور تھے اور وہ تین تھانوں کھڑکووا، جیواجی گنج اور مہکال کے علاقوں میں رہتے تھے۔
اے ایس پی نے بتایا کہ واقعے کے بعد پولیس سپرنٹنڈنٹ منوج کمار سنگھ نے کھارکووا پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر ایم ایس مینا، سب انسپکٹر نرنجن شرما اور کانسٹیبل نواز سعید اور شیخ انور کو معطل کردیا۔
اججین کے چیف میڈیکل اینڈ ہیلتھ آفیسر (سی ایم ایچ او) مہاویر کھنڈیل وال نے پہلے کہا تھا کہ گیارہ افراد کو تشویشناک حالت میں مقامی اسپتال لایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا 'ان میں سے کوئی بھی لانے کے بعد 15 منٹ سے زیادہ زندہ نہیں بچا تھا۔'
یوجین کلکٹر آشیش سنگھ نے کہا کہ زہریلی شراب فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا اور ان پر سخت قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔
وزیر اعلی چوہان نے بھوپال میں اپنی رہائش گاہ پر اعلی عہدیداروں کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا۔
وزیراعلیٰ کے دفتر نے بتایا کہ انہوں نے اس واقعہ کی اے سی ایس راجیش راجورہ کی سربراہی میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ذریعہ تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
چوہان نے کہا 'اگر ایسی کوئی چیز کہیں اور فروخت ہورہی ہے تو پولیس کو اس کا پتہ لگانا چاہیے اور مجرموں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہیے'۔
انہوں نے مزید کہا 'زہریلی مادے فروخت کرنے والے افراد معاشرے کے دشمن ہیں۔ انہیں سخت سزا دی جانی چاہیے۔ ایسے لوگوں کو پھانسی کی سزا دی جانی چاہیے'۔