خبروں کے مطابق مظاہرین کے ایک گروپ نے امت شاہ کے ساتھ ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ایک گروپ نے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ آصف توفانی نامی ایک شخص نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اتوار کے روز وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جبکہ مظاہرین میں شامل خواتین نے آصف توفانی کے بیان کی مخالفت کی ہے۔
اس سلسلے میں مظاہرے میں شامل ایک خاتون نے نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ' وہ کون ہوتا ہے جو ہمارے بارے میں فیصلہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ' نہ وہ خود اور نہ ہی مظاہرین میں شامل کوئی بھی فرد وزیر داخلہ سے ملاقات کرنے کے لیے راضی ہے۔ تاہم بزرگ خواتین یہ فیصلہ کریں گی کہ انہیں وزیر داخلہ سے ملنا چاہیے تو ہم سب اس کے لیے تیار ہیں۔
اس سے قبل یہ اطلاع ملی تھی کہ شاہین باغ کے مظاہرین اتوار کی دوپہر 2 بجے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملنے جائیں گے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) سے متعلق تبادلہ خیال کے لیے دعوت دی ہے۔ لہذا ہم دوپہر دو بجے ان سے ملنے جا رہے ہیں۔ ہمارے پاس کوئی وفد نہیں ہے۔ مزید جو سی اے اے کو لے کر سنجیدہ ہیں وہ تبادلہ خیال کے لیے جائیں گے'۔
واضح رہے کہ 13 فروری کو ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ حکومت سب کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہے، جس کے ذہن میں شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں کوئی سوال ہے، وہ آکر بات کرے'۔
خیال رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شاہین باغ میں خواتین 15 دسمبر سے احتجاجی دھرنے پر ہیں۔ خواتین کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس متنازع قانون کو واپس لے۔
حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون شہریت چھنے والانہیں بلکہ شہریت دینے والا قانون ہے۔
دوسری جانب مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہیں کسی کو شہریت دینے پر کوئی اعتراض نہیں بلکہ وہ لوگ بھارتی آئین کی تحفظ کے خاطر احتجاج کررہے ہیں۔ کیونکہ بھارتی آئین کے مطابق کسی کو مذہب کی بنا پر کوئی فوقیت حاصل نہیں ہے۔ بھارتی آئین کے مطابق سبھی مذاہب کے ماننے والے برابر ہیں۔ تو پھر مذہب کی بنیاد پر شہریت دینا بھارتی آئین کے منافی ہے اس لیے وہ دھرنے پر ہیں'۔