ETV Bharat / bharat

غفلت سے اگنی میزائل کے خفیہ ٹھکانے کا راز منکشف

author img

By

Published : Jun 10, 2020, 1:18 PM IST

جانئے کیسے ہارورڈ یونیورسٹی کے دو محققین نے بھارت کے جوہری صلاحیت رکھنے والے اگنی -2 اور اگنی 3 میزائل کے خفیہ اڈوں کا پتہ چلایا۔ میزائل اڈے کا پتہ لگانے میں سب سے اہم معلومات میزائل یونٹ میں تعینات بھارتی فوج کے ایک افسر کا اپنا پتہ تبدیل کرانا۔ سینئر صحافی سنجیو کمار بروا کی یہ خصوصی رپورٹ پڑھیں۔

معمولی غفلت سے اگنی میزائل کے خفیہ ٹھکانے کا راز منکشف
معمولی غفلت سے اگنی میزائل کے خفیہ ٹھکانے کا راز منکشف

بھارتی فوج کے ایک افسر کے پتے میں تبدیلی ہونے سے ہارورڈ یونیورسٹی کے دو محققین کو بھارت کی ایٹمی صلاحیت رکھنے والی اگنی 2 اور اگنی 3 میزائلوں کی خفیہ تنصیبات کا پتہ چل گیا، بھارت میں بھی بیشتر ممالک کی طرح اسٹریٹجک میزائل اڈوں کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔

حال ہی میں 2020 کے ایک تحقیقی مقالے 'چین اور بھارت کے اسٹریٹجک پوزیشنز' میں ہارورڈ کینیڈی اسکول کے دو محققین فرینک او ڈونل اور الیکس بولفریس نے لکھا تھا کہ انہوں نے بنگلہ دیشی اور پاکستانی فوجی اعدادوشمار اور میڈیا رپورٹس کا استعمال کرتے ہوئے اگنی 2 اور اگنی 3 میزائل کے اڈے کی تلاش کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، اس میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ میزائل یونٹ میں تعینات بھارتی فوج کے ایک افسر کا اپنا پتہ تبدیل کرنا، فوجی افسر نے اپنا پتہ وسطی آسام میں ناگون کر دیا اور سنہ 2017 تک وہیں رہا۔

اس مقالے میں کہا گیا ہے 'آسام میں اگنی 2 اور اگنی 3 کے شمال مشرقی میزائل اڈے کا پتہ لگانے کے لیے بہت سے ذرائع کی مدد لی گئی ہے، اگنی 2 کو چلانے والی بھارتی فوج کے K-3341 میزائل گروپ کی شناخت بنگلہ دیش اور پاکستانی فوجی کے اعدادوشمار کے ذریعے کی گئی، اس شناخت کو مزید تقویت اس وقت ملی جب 'کے- 3332' میزائل گروپ کے ایک فوجی افسر نے آن لائن اوپن سورس کے ذریعہ اپنا پتہ بدل کر آسام سے کر دیا۔

سنہ 2011 میں افسر کا اپنا ایڈریس بدلنے کے علاوہ ، 2010 میں میڈیا رپورٹس بھی اہم تھیں، جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت شمال مشرقی بھارت میں اگنی-2 کو تعینات کرنے غور وفکر کر رہی تھی، اور وزارت دفاع کو ایک فوجی اڈہ بنانے کے لیے زمین حاصل کرنا چاہتی تھی، تاکہ وہ چین کے مغرب، وسطی اور جنوبی علاقوں کو نشانہ بنا سکے۔

اگنی-3 کے لیے وزارت دفاع کی دو اطلاعات نے محققین کی توجہ مبذول کرلی، رپورٹ میں بھارتی فوج کے ترجمان نے تبصرہ کیا تھا کہ اگنی 3 کے ساتھ بھارت چین کے شنگھائی کو نشانہ بنا سکتا ہے، لیکن اس کے لیے بھارت کے شمال مشرقی سمت سے اگنی-3 کو لانچ کرنے کی ضرورت ہوگی، دوسری خبر ایک اور علامت تھی، رپورٹ 2014 میں وزارت دفاع کا بیان تھا کہ اگنی 3 'مسلح افواج کے ہتھیاروں میں ہے'۔

اس حقیقت اور ہندوستانی فوجی رجحان ، جس میں وہ مشترکہ طور پر اسی طرح سے مختلف قسم کے میزائل رکھتا ہے (جیسا کہ کمپپی اور سکندرآباد میں ہے۔) اس نے اگنی -3 کے خفیہ مقام کو تلاش کرنے میں بھی مدد ملی، یہ ایک اہم حقیقت ہے کہ آسام چین اور پاکستان کو نشانہ بنانے کے لئے ایک بہترین مقام ہے، پھر اسے یہ حقیقت معلوم ہوگئی کہ آسام کے ناگاؤں میں اگنی 2 اور اگنی 3 کے اڈے ہیں۔

ہتھیار بھارت کی اسٹریٹجک پالیسی کی اصل بنیاد ہیں، اگنی 2 کی حد دو ہزار کلومیٹر ہے جبکہ اگنی 3 میں زیادہ سے زیادہساڑھے پانچ ہزار کلومیٹر تک کی طاقت ہے، اگنی -2 ایک درمیانے فاصلے کا بیلسٹک میزائل ہے، اگنی 3 ایک انٹرمیڈیٹ رینج میزائل ہے۔

مشرقی لداخ میں دو ایشیائی ممالک کے مابین تناؤ ہے، یہ مفروضہ بالکل غلط ہے کہ چین جوہری ہتھیاروں کے معاملے میں بھارت سے زیادہ قابل ہے، لیکن بھارت بھی ایک مکمل قابل ملک ہے اور چین کی پوزیشن کو کمزور کرسکتا ہے۔

بھارتی فوج کے ایک افسر کے پتے میں تبدیلی ہونے سے ہارورڈ یونیورسٹی کے دو محققین کو بھارت کی ایٹمی صلاحیت رکھنے والی اگنی 2 اور اگنی 3 میزائلوں کی خفیہ تنصیبات کا پتہ چل گیا، بھارت میں بھی بیشتر ممالک کی طرح اسٹریٹجک میزائل اڈوں کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔

حال ہی میں 2020 کے ایک تحقیقی مقالے 'چین اور بھارت کے اسٹریٹجک پوزیشنز' میں ہارورڈ کینیڈی اسکول کے دو محققین فرینک او ڈونل اور الیکس بولفریس نے لکھا تھا کہ انہوں نے بنگلہ دیشی اور پاکستانی فوجی اعدادوشمار اور میڈیا رپورٹس کا استعمال کرتے ہوئے اگنی 2 اور اگنی 3 میزائل کے اڈے کی تلاش کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، اس میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ میزائل یونٹ میں تعینات بھارتی فوج کے ایک افسر کا اپنا پتہ تبدیل کرنا، فوجی افسر نے اپنا پتہ وسطی آسام میں ناگون کر دیا اور سنہ 2017 تک وہیں رہا۔

اس مقالے میں کہا گیا ہے 'آسام میں اگنی 2 اور اگنی 3 کے شمال مشرقی میزائل اڈے کا پتہ لگانے کے لیے بہت سے ذرائع کی مدد لی گئی ہے، اگنی 2 کو چلانے والی بھارتی فوج کے K-3341 میزائل گروپ کی شناخت بنگلہ دیش اور پاکستانی فوجی کے اعدادوشمار کے ذریعے کی گئی، اس شناخت کو مزید تقویت اس وقت ملی جب 'کے- 3332' میزائل گروپ کے ایک فوجی افسر نے آن لائن اوپن سورس کے ذریعہ اپنا پتہ بدل کر آسام سے کر دیا۔

سنہ 2011 میں افسر کا اپنا ایڈریس بدلنے کے علاوہ ، 2010 میں میڈیا رپورٹس بھی اہم تھیں، جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت شمال مشرقی بھارت میں اگنی-2 کو تعینات کرنے غور وفکر کر رہی تھی، اور وزارت دفاع کو ایک فوجی اڈہ بنانے کے لیے زمین حاصل کرنا چاہتی تھی، تاکہ وہ چین کے مغرب، وسطی اور جنوبی علاقوں کو نشانہ بنا سکے۔

اگنی-3 کے لیے وزارت دفاع کی دو اطلاعات نے محققین کی توجہ مبذول کرلی، رپورٹ میں بھارتی فوج کے ترجمان نے تبصرہ کیا تھا کہ اگنی 3 کے ساتھ بھارت چین کے شنگھائی کو نشانہ بنا سکتا ہے، لیکن اس کے لیے بھارت کے شمال مشرقی سمت سے اگنی-3 کو لانچ کرنے کی ضرورت ہوگی، دوسری خبر ایک اور علامت تھی، رپورٹ 2014 میں وزارت دفاع کا بیان تھا کہ اگنی 3 'مسلح افواج کے ہتھیاروں میں ہے'۔

اس حقیقت اور ہندوستانی فوجی رجحان ، جس میں وہ مشترکہ طور پر اسی طرح سے مختلف قسم کے میزائل رکھتا ہے (جیسا کہ کمپپی اور سکندرآباد میں ہے۔) اس نے اگنی -3 کے خفیہ مقام کو تلاش کرنے میں بھی مدد ملی، یہ ایک اہم حقیقت ہے کہ آسام چین اور پاکستان کو نشانہ بنانے کے لئے ایک بہترین مقام ہے، پھر اسے یہ حقیقت معلوم ہوگئی کہ آسام کے ناگاؤں میں اگنی 2 اور اگنی 3 کے اڈے ہیں۔

ہتھیار بھارت کی اسٹریٹجک پالیسی کی اصل بنیاد ہیں، اگنی 2 کی حد دو ہزار کلومیٹر ہے جبکہ اگنی 3 میں زیادہ سے زیادہساڑھے پانچ ہزار کلومیٹر تک کی طاقت ہے، اگنی -2 ایک درمیانے فاصلے کا بیلسٹک میزائل ہے، اگنی 3 ایک انٹرمیڈیٹ رینج میزائل ہے۔

مشرقی لداخ میں دو ایشیائی ممالک کے مابین تناؤ ہے، یہ مفروضہ بالکل غلط ہے کہ چین جوہری ہتھیاروں کے معاملے میں بھارت سے زیادہ قابل ہے، لیکن بھارت بھی ایک مکمل قابل ملک ہے اور چین کی پوزیشن کو کمزور کرسکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.