سرینگر : منہا جان کشمیر کی ایسی کم عمر شطرنج کھلاڑی ہے جس نہ صرف ریاستی سطح پر بلکہ قومی سطح پر کئی سونے کے تمغے اور اعزازات اپنے نام کئے ہیں۔حال ہی میں منہا نے تامل ناڈو میں منعقدہ قومی سطح کی شطرن چیمپئین شپ میں متواتر 18 گیمز میں انفراد طور جیت درج کرکے سب کو حیران کردیا ۔ منہا اب بین الاقوامی سطح پر شطرنج کھیل کر ملک کی نمائندگی کرنے کی خواہش رکھتی ہے ۔جس کے لیے یہ سخت محنت بھی کررہی ہے۔
سرینگر کے کولی پورہ خانیار کی رہنے والی 17 سالہ منہا جان 5 برس کی عمر میں ہی شطرنج کھیلنے کی طرف مائل ہوئی تھی۔کیونکہ منہا کے والد اپنے بڑے بیٹے کے ساتھ گھر میں شطرنج کھیلتے رہتے تھے اور یہ اُن کی گیمز کو بغور مشاہدہ کرتی رہتی تھی۔ایسے میں پھر منہا کی بھی دلچشپی شطرنج کی طرف بڑ گئی اور آج یہ اس کھیل میں نہ صرف جموں وکشمیر کے چیس کھلاڑیوں سے آگے بڑھ گئی ہے بلکہ قومی سطح کے کھلاڑیوں سے بھی مقابلہ کرنے کے لیے پر تول رہی ہے۔
اگرچہ پہلے پہل منہا نے شطرنج کو مشغلے کے طور پر لیا تھا تاہم آج کی تاریخ میں چیس اس کے لیے نہ صرف جنون ہے بلکہ یہ اسی کھیل میں اپنے مستقبل کو تلاش کررہی ہے۔ منہا کہتی ہے کہ جب میں نے پہلی مرتبہ اپنے والد سے کہا کہ میں بھی آپ کے ساتھ چیس کھیلو گی تو وہ بڑے حیران رہ گیے کیونکہ اس وقت تک انہوں نے مجھے اس گیم کے تعلق سے کچھ بھی نہیں سیکھایا تھا ۔کھیلنے کے دوران میرے والد مجھے سے بڑے متاثر ہوئے اور اس گیم کی جانب میری دلچشپی اور ذہانت کو دیکھ کر پھر انہوں نے مجھے شطرنج کے تمام رموز اور رولز سیکھائے اور اب تک وہی اس کھیل میں میری رہنمائی اور رہبری کرتے آئے ہیں۔
منہا نے ریاستی سطح کی چیمپیئن شپس میں اب تک متواتر طور تین گولڈ میڈل اپنے نام کرنے میں کامیاب حاصل کی ہ ہے۔ سال 2022 میں منہا جان نے پہلی مرتبہ ریاستی چیمپیئن شپ میں حصہ لیا۔جس میں انہوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہر کر کے گولڈ میڈل حاصل کیا ہے اس کے بعد سال 2023 اور 2024 میں یہ اپنی جیت درج کرنے میں کامیاب رہی ۔ اس کے علاوہ انہوں نے دو قومی سطح کے مقابلوں میں بھی حصہ لیا ۔حالیہ تامل ناڈو میں قومی سطح کی انڈر نائنٹیز چیس چیمپئن شپ میں منہا جان نے ٹیم میں دیگر کھلاڑیوں سے بہتر کارگردگی کا مظاہرہ کر کے 18 مقابلوں میں انفرادی طور جیت درج کر کے وہاں سب کو چونکا دیا ۔
منہا اس وقت بارہویں جماعت کی طالبہ ہے اور یہ اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ شطرنج میں پریکٹس کے لیے بھی اپنے وقت کا اچھی طرح تعین کرتی ہے۔اس کے نزدیک جتنی تعلیم ضرور ہے چیس بھی اب ان کے لیے اتنا ہی ضروری بن چکا ہے۔ بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ زیادہ سے زیادہ لڑکیاں اسس کھیل کی طرف راغب ہوجائے۔ دیگر ریاستوں کی بہ نسبت کشمیر میں لڑکیاں اس کھیل کی جانب بے حد کم دلچسپی دیتی ہیں ۔میرا ماننا ہے کہ آج کل کے دور میں جتنی تعلیم ضروری ہے اتنا ہی کھیل کود بھی ۔تاہم انہوں نے کہا کہ جس طرح دیگر کھیلوں کے لیے سپورٹس کونسل کی جانب سے کیمپس کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے اسی طرح چیس کے لیے بھی کیمپس منعقد کئے جانے چائیے تاکہ زیادہ سے زیادہ طلباء اس گیم کی طرف مائل ہوجائے۔
منہا کہتی ہیں کہ جس طرح مجھے ہر مرحلے پر اپنے والد کی رہنمائی حاصل رہی۔ اسی طرح مجھے اپنے والدہ اور رشتہ داروں کا بھی برابر تعاون حاصل ہے ۔مجھے ہمیشہ اپنے گھر والوں اور رشتہ داروں نے حوصلہ دیا اور معاشرے میں بھی مجھے کسی تنقید کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ منہا کے والد کا کہنا ہے ابتدائی طور میں نے انہیں شطرنج کا ایک بھی مو نہیں سیکھایا تھا۔منہا دیکھ دیکھ کر خود اس گیم کے تمام مووز سے آشانا ہوگی تھی جو کہ مجھے معلوم نہیں تھا اور جب انہوں نے مجھے چیس کھیلنے کے لیے چلینج کیا تو میں بڑا حیران رہ گیا۔لیکن پہلی گیم میں ہی منہا نے ایسا چیس کھیلا کہ جیسے یہ دہائیوں سے کھیلتی آئی ہو۔ اس کی ذہنی صلاحیت کو بھانپتے ہوئے مجھے لگا کہ منہا آگے جاکے ضرور اس کھیل میں اپنا نام روشن کرے گی اور ہوا بھی ایسا ہی۔
انہوں نے کہا کہ منہا جنتی پڑھائی میں تیز ہے اتنی ہی یہ شطرنج کھیل میں تیز ہے۔اور میں وثوق سے کہتا ہوں کہ جموں وکشمیر میں منہا جیسی دوسری خاتون کھلاڑی اس وقت موجود نہیں ہے جو کہ منہا کے ساتھ شطرنج میں مقابلہ کرسکے۔ ہونہار چیس کھلاڑی منہا اسی کھیل میں آگے بڑھ کر اپنے مستقبل کو سنوارنا چاہتی ہے۔منہا بیں الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کر کے گرینڈ ماسٹر بننا چاہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گلمرگ میں کھیلو انڈیا ونٹر گیمز ڈرون، لیزر شو کا مشاہدہ کرے گا - KHELO INDIA WINTER GAMES
جموں وکشمیر میں اب لڑکیاں غیر روایتی کھیلوں کی طرف نہ صرف مائل ہورہی ہیں بلکہ ان کھیلوں میں بھی اپنی بہترین کار کردگی کا مظاہرہ کر کے ملک و قوم کا نام روشن کر رہے ہیں۔