ETV Bharat / bharat

یونیفارم سول کوڈ کے بعد ایک سے زیادہ شادیوں پر پابندی، شادی سے متعلق قوانین میں بڑے بدلاؤ - MARRIAGE PROVISIONS IN UCC

یو سی سی کے تحت 60 دن کے اندر شادی کا رجسٹریشن کرانا لازمی ہوگا۔ اس پر سب رجسٹرار 15 دن میں فیصلہ کریں گے۔

یونیفارم سول کوڈ میں شادیوں سے متعلق التزامات
یونیفارم سول کوڈ میں شادیوں سے متعلق التزامات (ETV BHARAT)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 23, 2025, 8:55 AM IST

دہرادون: اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کی تمام تر تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ امکان ہے کہ اسے 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ہی نافذ کر دیا جائے گا۔ یو سی سی نہ صرف اتراکھنڈ کے تمام علاقوں میں لاگو ہوگا بلکہ اتراکھنڈ سے باہر رہنے والے ریاست کے باشندوں پر بھی نافذ ہوگا۔ یو سی سی آئین کے آرٹیکل 342 اور آرٹیکل 366 (25) کے تحت درج فہرست قبائل پر لاگو نہیں ہوگا۔ مزید یہ کہ سیکشن XXI کے تحت تحفظ فراہم کیے گئے افراد اور کمیونٹیز کو بھی اس کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔

مذہبی آزادی متاثر ہونے کا خدشہ

اتراکھنڈ کے انفارمیشن ڈپارٹمنٹ سے موصول ہونے والی جانکاری کے مطابق یو سی سی میں شادی سے متعلق قوانین میں بڑے بدلاؤ کیے گئے ہیں۔ اس کے مطابق مختلف مذاہب اور برادریوں کے پرسنل لاز کو ختم کرتے ہوئے شادی کے لیے سب کو ایک ہی قانون پر عمل کرنا ہوگا۔ حکومت نے اس کا مقصد انفرادی حقوق کا تحفظ فراہم کرنا اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینا قرار دیا ہے، حالانکہ اس سے مختلف فرقوں، طبقوں اور برادیوں کی اپنے مذہبی اصولوں پر عمل کی آزادی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

دو شادیوں پر پابندی

اتراکھنڈ میں نافذ ہونے جا رہے یکساں سول کوڈ کے تحت شادی صرف ایسے دو فریق میں ہو سکتی ہے جن دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی بھی شریک حیات نہ ہو یا زندہ نہ ہو، دونوں ذہنی طور پر قانونی رضامندی دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور مرد کی عمر کم از کم 21 سال اور عورت کی عمر 18 سال ہو، نیز ان دونوں کے بیچ شادی کے لیے کوئی ممنوعہ رشتہ نہ ہو۔

مذہبی رواجوں کی آزادی لیکن رجسٹریشن ضروری

یو سی سی کے مطابق شادی سماجی اور مذہبی رسوم و رواج یا قانونی دفعات کے مطابق کسی بھی شکل میں کی جا سکتی ہے لیکن اسے 60 دنوں کے اندر اندر رجسٹر کرانا لازمی ہوگا، جب کہ 26 مارچ 2010 سے لے کر ایکٹ کے نافذ ہونے تک کی مدت میں ہوئی شادیاں کا رجسٹریشن چھ ماہ کے اندر اندر کرانا ہوگا۔ جو لوگ پہلے سے طے شدہ معیار کے مطابق رجسٹریشن کرا چکے ہیں، انہیں دوبارہ رجسٹریشن کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ انہیں اپنے پہلے کے رجسٹریشن کا ایکنولجمنٹ (اعتراف نامہ) دینا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: یہ کہاں کا یو سی سی؟ مسلمانوں کو ان کے مذہبی طریقوں پر عمل کرنے سے روکا جا رہا ہے: اویسی

26 مارچ 2010 سے پہلے یا اتراکھنڈ کی ریاست سے باہر ہونے والی شادیاں، جس میں دونوں فریق تب سے مسلسل ایک ساتھ رہ رہے ہیں اور تمام قانونی اہلیت کے معیار کو پورا کرتے ہیں، انہیں ایکٹ کے نفاذ کی تاریخ سے چھ ماہ کے اندر اندر اندر رجسٹر کرانا ہوگا۔ تاہم اسی طرح رجسٹرڈ شادیوں کا رجسٹریشن اور ایکنولجمنٹ بروقت مکمل کرنا لازمی نہیں ہے۔

شادی پر سب رجسٹرار 15 دن میں فیصلہ کریں گے

شادی کی رجسٹریشن سے متعلق درخواست موصول ہونے کے بعد سب رجسٹرار کو 15 دنوں کے اندر مناسب فیصلہ کرنا ہوگا۔ اگر 15 دن کی مقررہ مدت میں درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا ہے تو درخواست خود بخود رجسٹرار کو منتقل ہو جائے گی۔ تسلیم کرنے کی صورت میں اسی مدت کے بعد درخواست خود بخود قبول سمجھی جائے گی۔ وہیں رجسٹریشن کی درخواست مسترد ہونے پر اپیل کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا۔ اس ایکٹ کے تحت شادی رجسٹریشن کے لیے غلط تفصیلات دینے پر جرمانہ بھی عائد کرنے کا التزام کیا گیا ہے۔ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ محض رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے نکاح/شادی کو باطل نہیں سمجھا جائے گا۔

مزید پڑھیں: یو سی سی کے بعد ہندو، مسلم، عیسائی سبھی کے پرسنل لاز کو ہٹا دیا جائے گا، جانیے کیا کیا بدلے گا

یو سی سی کے تحت شادی کا رجسٹریشن آن لائن اور آف لائن دونوں طرح کیا جا سکتا ہے۔ یو سی سی کی ان دفعات کو نافذ کرنے کے لیے ریاستی حکومت رجسٹرار جنرل، رجسٹرار اور سب رجسٹرار کی تقرری کرے گی، جو متعلقہ ریکارڈ کی دیکھ بھال اور نگرانی کریں گے۔ یو سی سی ایکٹ میں بتایا گیا ہے کہ شادی کون کر سکتا ہے، نکاح کیسے کیا جائے، اس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ نئی اور پرانی دونوں شادیوں کو قانونی طور پر کیسے تسلیم کیا جا سکتا ہے۔

دہرادون: اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کی تمام تر تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ امکان ہے کہ اسے 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ہی نافذ کر دیا جائے گا۔ یو سی سی نہ صرف اتراکھنڈ کے تمام علاقوں میں لاگو ہوگا بلکہ اتراکھنڈ سے باہر رہنے والے ریاست کے باشندوں پر بھی نافذ ہوگا۔ یو سی سی آئین کے آرٹیکل 342 اور آرٹیکل 366 (25) کے تحت درج فہرست قبائل پر لاگو نہیں ہوگا۔ مزید یہ کہ سیکشن XXI کے تحت تحفظ فراہم کیے گئے افراد اور کمیونٹیز کو بھی اس کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔

مذہبی آزادی متاثر ہونے کا خدشہ

اتراکھنڈ کے انفارمیشن ڈپارٹمنٹ سے موصول ہونے والی جانکاری کے مطابق یو سی سی میں شادی سے متعلق قوانین میں بڑے بدلاؤ کیے گئے ہیں۔ اس کے مطابق مختلف مذاہب اور برادریوں کے پرسنل لاز کو ختم کرتے ہوئے شادی کے لیے سب کو ایک ہی قانون پر عمل کرنا ہوگا۔ حکومت نے اس کا مقصد انفرادی حقوق کا تحفظ فراہم کرنا اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینا قرار دیا ہے، حالانکہ اس سے مختلف فرقوں، طبقوں اور برادیوں کی اپنے مذہبی اصولوں پر عمل کی آزادی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

دو شادیوں پر پابندی

اتراکھنڈ میں نافذ ہونے جا رہے یکساں سول کوڈ کے تحت شادی صرف ایسے دو فریق میں ہو سکتی ہے جن دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی بھی شریک حیات نہ ہو یا زندہ نہ ہو، دونوں ذہنی طور پر قانونی رضامندی دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور مرد کی عمر کم از کم 21 سال اور عورت کی عمر 18 سال ہو، نیز ان دونوں کے بیچ شادی کے لیے کوئی ممنوعہ رشتہ نہ ہو۔

مذہبی رواجوں کی آزادی لیکن رجسٹریشن ضروری

یو سی سی کے مطابق شادی سماجی اور مذہبی رسوم و رواج یا قانونی دفعات کے مطابق کسی بھی شکل میں کی جا سکتی ہے لیکن اسے 60 دنوں کے اندر اندر رجسٹر کرانا لازمی ہوگا، جب کہ 26 مارچ 2010 سے لے کر ایکٹ کے نافذ ہونے تک کی مدت میں ہوئی شادیاں کا رجسٹریشن چھ ماہ کے اندر اندر کرانا ہوگا۔ جو لوگ پہلے سے طے شدہ معیار کے مطابق رجسٹریشن کرا چکے ہیں، انہیں دوبارہ رجسٹریشن کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ انہیں اپنے پہلے کے رجسٹریشن کا ایکنولجمنٹ (اعتراف نامہ) دینا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: یہ کہاں کا یو سی سی؟ مسلمانوں کو ان کے مذہبی طریقوں پر عمل کرنے سے روکا جا رہا ہے: اویسی

26 مارچ 2010 سے پہلے یا اتراکھنڈ کی ریاست سے باہر ہونے والی شادیاں، جس میں دونوں فریق تب سے مسلسل ایک ساتھ رہ رہے ہیں اور تمام قانونی اہلیت کے معیار کو پورا کرتے ہیں، انہیں ایکٹ کے نفاذ کی تاریخ سے چھ ماہ کے اندر اندر اندر رجسٹر کرانا ہوگا۔ تاہم اسی طرح رجسٹرڈ شادیوں کا رجسٹریشن اور ایکنولجمنٹ بروقت مکمل کرنا لازمی نہیں ہے۔

شادی پر سب رجسٹرار 15 دن میں فیصلہ کریں گے

شادی کی رجسٹریشن سے متعلق درخواست موصول ہونے کے بعد سب رجسٹرار کو 15 دنوں کے اندر مناسب فیصلہ کرنا ہوگا۔ اگر 15 دن کی مقررہ مدت میں درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا ہے تو درخواست خود بخود رجسٹرار کو منتقل ہو جائے گی۔ تسلیم کرنے کی صورت میں اسی مدت کے بعد درخواست خود بخود قبول سمجھی جائے گی۔ وہیں رجسٹریشن کی درخواست مسترد ہونے پر اپیل کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا۔ اس ایکٹ کے تحت شادی رجسٹریشن کے لیے غلط تفصیلات دینے پر جرمانہ بھی عائد کرنے کا التزام کیا گیا ہے۔ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ محض رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے نکاح/شادی کو باطل نہیں سمجھا جائے گا۔

مزید پڑھیں: یو سی سی کے بعد ہندو، مسلم، عیسائی سبھی کے پرسنل لاز کو ہٹا دیا جائے گا، جانیے کیا کیا بدلے گا

یو سی سی کے تحت شادی کا رجسٹریشن آن لائن اور آف لائن دونوں طرح کیا جا سکتا ہے۔ یو سی سی کی ان دفعات کو نافذ کرنے کے لیے ریاستی حکومت رجسٹرار جنرل، رجسٹرار اور سب رجسٹرار کی تقرری کرے گی، جو متعلقہ ریکارڈ کی دیکھ بھال اور نگرانی کریں گے۔ یو سی سی ایکٹ میں بتایا گیا ہے کہ شادی کون کر سکتا ہے، نکاح کیسے کیا جائے، اس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ نئی اور پرانی دونوں شادیوں کو قانونی طور پر کیسے تسلیم کیا جا سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.