آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ بھارتی مسلمان اپنی شہریت کا کوئی ثبوت پیش نہیں کریں گے ۔’’ہمارا ثبوت کیرالہ کی چودہ سو سالہ مسجد ، قطب منار، لال قلعہ اور تاج محل ہے‘‘۔
پروفیسر بصیر نے ترمیم شدہ شہریت ایکٹ ،این آر سی اور این آر پی کی موجودہ شکلوں کے خلاف جاری عوامی احتجاج کے دوران یوپی میں حالیہ ہلاکتوں اور بدامنی کے لیے وزیر اعلیٰ کو ذمہ دار ٹھہرا کر ان سے فوری استعفی کا مطالبہ کیا ۔
این آر پی کو این آر سی لاگو کرنے کا پیش خیمہ گردانتے ہوئے انہوں نےکہا کہ بھارتی مسلمانوں کو اپنی شہریت کا کوئی ثبوت پیش کرنے ضرورت نہیں ۔
انہوں نے وزیر اعظم پر زور دیا کہ وہ این آرسی پورے ملک میں نافذنہ کرنے کا علان کریں اور شہریت کے ایکٹ میں ترمیم اور این پی آرکی موجودہ شکل واپس لیں ۔بصورت دیگر انڈٰین مسلم لیگ پر امن احتجاج جاری رکھے گی ۔