بہار میں انتخابات کے آخری مرحلے سے قبل این ڈی اے دراندازی کے معاملے پر دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسی مسئلے پر پارٹی کے دو بڑے قد آور رہنما کے بیان میں تضاد ہے۔
یہاں یہ ذکر کرتے چلیں کہ سیمانچل کا علاقہ خاص طور پر کشن گنج اور کٹیہار مسلم اکثریتی حلقہ ہے، یہاں مسلم ووٹرز فیصلہ کردار میں ہیں، اسی لیے وزیر اعلی نتیش کمار این آر سی کے مسئلے پر اقلیتوں کا دل جیتنے کی کوشش کررہے ہیں، جبکہ یوگی آدتیہ ناتھ کا اپنی سابقہ پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
بی جے پی کے اسٹار کیمپینر یوگی آدتیہ ناتھ انتخابی جلسے سے کہہ رہے ہیں۔ اگر حکومت بنتی ہے تو ہم دراندازوں کو ملک سے نکال دیں گے جبکہ نتیش کمار خود انتخابی اجلاس سے یہ کہہ رہے ہیں کسی میں یہ جرأت نہیں ہے کہ کسی کو ملک سے باہر نکال سکتا ہے۔'
اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بدھ کے روز کٹیہار میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بہار میں این ڈی اے کی حکومت دوبارہ قائم ہوئی تو دراندازیوں کو ملک سے باہر لے جایا جائے گا، یوگی آدتیہ ناتھ کٹیہار سے بی جے پی امیدوار تار کشور کے لیے ووٹ مانگ رہے تھے۔
یوگی آدتیہ ناتھ کہا کہ 'اگر بہار میں این ڈی اے کی حکومت دوبارہ قائم ہوئی تو یہاں دراندازی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔'
دسری جانب وزیر اعلی نتیش کمار نے کشن گنج میں این آر سی کے معاملے پر خطاب کرتے ہوئےکہا کہ 'کسی کو بھارت سے بے دخل کرنے کا اختیار نہیں ہے، اس کے بعد انہوں نے کٹیہار میں بھی یہی بات دہرائی۔'
یہ بھی پڑھیں: بہار اور بہار کے عوام کے لیے مودی کے 10 ٹویٹز
وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا 'کچھ لوگ پروپیگنڈا اور غیر سنجیدہ باتیں کر رہے ہیں کہ انہیں ملک سے نکال دیا جائے گا، کسی کو اتنی طاقت نہیں ہے کہ کسی کو ملک سے باہر نکال دے۔'
7 نومبر کو ہونے والے تیسرے مرحلے میں سے 74 میں بی جے پی جے ڈی یو کے پاس 43 نشستیں ہیں۔ ایسے میں یہ مرحلہ این ڈی اے کے لیے بہت اہم ہوگا، کوسی اور سیمانچل کی نشستوں پر بھی اسی مرحلے میں ووٹنگ ہوگی۔
عظیم اتحاد کی جماعتوں کی خصوصی نظریں اقلیتی اکثریتی والے علاقے سیمانچل کی نشستوں پر ہیں، آخری بار آر جے ڈی نے ان 74 میں سے 20 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، اس مرحلے میں اے آئی ایم آئی ایم اور جاپ کے اتحاد کا بھی امتحان ہوگا۔