بھارتی ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور کے دورے پر رہے بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی نے پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ریاستی گہلوت حکومت اور کانگریس جماعت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کو کانگریس محض ووٹ بینک کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
اس کے رد عمل میں کانگریس پارٹی کے سینئر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی کو عوام سے معافی مانگنی چاہیے۔
اس سلسلے میں راجستھان مسلم وقف بورڈ کے چیئرمین اور کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما خانو خان بودھ والی کا کہنا ہے کہ بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی کو یہ سوچنا چاہیے کی کیا آج بی جے پی اقلیتی طبقے کے لوگوں کے لیے کوئی کام کر رہی ہے؟ صدیقی صاحب کو اگر اقلیتوں سے متعلق اتنا ہی درد تھا تو وہ آسام میں مدرسوں کے بارے میں جو فیصلہ ان کی حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے اس کے لیے بولتے، جس طرح کا سلوک مدھیہ پردیش اور گجرات میں اقلیتوں کے ساتھ کیا گیا، اس جانب بھی توجہ دیتے۔
خانو خان بودھ والی کا کہنا ہے کہ بھارت کی عوام سے صدیقی صاحب کو معافی مانگنی چاہیے کہ وہ راجستھان میں جھوٹ بول کر جا رہے ہیں۔ خانو خان بودھ والی نے ملک کے وزیراعظم نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مودی جی آج ترقی نہیں کر پا رہے ہیں اور محض جھوٹ بول رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مودی جی بھارت کا پیسہ بیرون ممالک کے دوروں میں خرچ کر رہے ہیں اگر ایک پیسہ بھی واپس آتا تو آج بھارت کی حالت اچھی ہوتی، آر پی ایس سی میں ایک بھی مسلم امیدوار کو ممبر نہ بنانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کی مسلمانوں کو کچھ اس سے بھی اہم ذمہ داری سپرد کی جا سکے۔