ہر سال ہندی کیلنڈر کے حساب سے بھدر مہینے کے آخری منگل کو لگنے والے مقبول مہاویر جھنڈا میلے میں صوبے سے آئے ہزاروں لوگ شامل ہوتے ہیں، سیکڑوں سال پرانی اس نمائش میں ہندو ہوں یا مسلمان سبھی ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ قریب ڈیڑھ سو سال پہلے انگریزوں نے اس مندر پر لگنے والی بھیڑ کو روکا تو انسانیت کے نام پر سیکڑوں لوگ سڑکوں پر ہنومان کا جھنڈا لے کر گھروں سے نکل پڑے ، ہندوؤں کی عبادت پر چوٹ ہوتے دیکھ مسلم طبقہ کے لوگ بھی ان کے ساتھ ان کی مدد میں اتر آئے۔
مجموعہ اتنا زیادہ ہوگیا کہ انگریزوں کو انہیں سنبھالنا مشکل ہو گیا جس کے بعد ہندوؤں نے اپنی روایت سے اس جھنڈے میلے کو جوڑ لیا اور تب سے ہی اس جھنڈے میلے پر ہر سال سنڈیلہ کے قصبے میں نمائش لگتی ہے،جس میں مسلمانوں کا بھی اہم کردار ہوتا ہے۔
مسلمانوں کا کہنا ہے کہ عید میلاد النبیؐ کے روز ہندو ان کی مدد کرتے ہیں لہٰذا اس مہاویر جھنڈے میلے میں مسلمان بھی بڑھ چڑھ اس میلے میں حصہ لیتے ہیں۔
پورے صوبے کے تمام ضلعوں سے لوگ جھنڈا لے کر آتے ہیں اور پھر پورے شہر میں گھومتے ہیں اس کے علاوہ ہنومان کی پالکی نکالتے ہیں اور پھر اسے منظر پر آ کے جھنڈے چلاتے ہیں ہندوؤں کا ماننا ہے اس دھارمک میلے کو کامیاب بنانے کے لیے علاقے کے مسلم کمیونٹی کے لوگوں کا اہم رول ہوتا ہے کیونکہ یہاں کی خوبصورتی زردوزی کاریگری لائٹنگ اور مٹھائیوں سے لے کر تمام وہ اچھی لگنے والی چیز جو آنکھوں کو ٹھنڈک دیتی ہے اس کے پیچھے مسلمانوں کا ہی اہم کردار ہے۔