محرم الحرام کی 10 تاریخ کو برصغیر کے مختلف ممالک میں تعزیہ داری کا رواج عام ہے۔ اس روایت کو مزید تقویت دینے والے سرفراز گذشتہ 38 برس سے خود تعزیہ بنا کر محرم کے جلوس نکالتے آ رہے ہیں۔
سرفراز بتاتے ہیں کہ یہ تعزیہ داری کی روایت انہیں کی مرہون منت ہے۔ ان کے آباؤ اجداد تعزیہ داری نہیں کیا کرتے تھے۔ بطور شوق انہوں نےسنہ 1981سے اس کام کی شروعات کی تھی جو اب تک جاری ہے۔
سرفراز کی سرپرستی میں تعزیہ بنانے والے انصب تقریباً 18 سال سے اپنا تعزیہ نکال رہے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ یہ حضرت امام حسن اور حسین رضی اللہ عنہما سے ان کی دیرینہ محبت کا ثبوت ہے۔
انسب نے بتایا کہ وہ رمضان سے ہی تعزیہ داری کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتے ہیں اور روزانہ رات میں تعزیہ سازی کا کام کرتے ہیں تب جاکر تعزیہ محرم الحرام کے پہلے ہفتے میں مکمل ہو پاتا ہے۔
واضح رہے کہ سنہ 1398میں دہلی آئے تیمور لنگ کے ذریعے یہ رسم پورے برصغیر میں فروغ پایا، لیکن تیمورکے جانے کے بعد بھی ہندوستان میں یہ روایت جاری رہی۔ تیمورکے تنزل کے بعد مغلوں نے بھی اس روایت کو جاری رکھا۔ مغل شہنشاہ ہمایوں نے بیرم خاں سے زمرد کا بنا ہوا تعزیہ منگوایا تھا۔