دہلی فسادات میں ملوث ہونے کے الزام میں جیل میں قید عمر خالد، شرجیل امام ، طاہر حسین اور آصف اقبال کی عرضی پر دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ میں سماعت ہوئی جہاں ان کی عدالتی تحویل میں 19 جنوری تک توسیع کردی گئی ، جبکہ دہلی فسادات کیس کی پیروی کر رہے سپریم کورٹ کے ممتاز وکیل محمود پراچہ کے دفتر پر دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے ذریعے چھاپے ماری کیے جانے کے معاملے میں بھی سماعت ہونی ہے۔
وکیل محمود پراچہ کی عرضی پر دہلی کی پٹیالہ ہائی کورٹ سماعت میں ہوگی، جبکہ عمر خالد کی عرضی پر دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ سماعت ہوئی۔
وہیں دہلی فسادات کی سازش رچنے کے الزام جیل میں بند طاہر حسین، عمر خالد سمیت یو اے پی اے کے سبھی ملزمین کو کڑکڑ ڈوما عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں ان کی عدالتی تحویل میں توسیع کردی گئی ۔آج ان سبھی ملزمین کی عدالتی تحویل کی مدت ختم ہو رہی تھی۔
اس کے علاوہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے احاطے میں ملک مخالف بیان دینے کے الزام میں جیل میں بند شرجیل امام کی ضمانت والی درخواست پر بھی سماعت ہوگی، شرجیل امام پر آسام کو ملک سے الگ کرنے کا متنازع بیان دینے کا الزام ہے۔
شرجیل امام نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتاجی مظاہرے کے دوران ایک بیان دیا تھا، جس کے بعد انہیں ملک مخالف بیان کے ارتکاب کا ملزم بنایا گیا ہے۔
عمر خالد نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ میڈیا کے ذریعہ دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے ان کے خلاف دائر ضمنی چارج شیٹ کی خبر شائع کی ہے۔ ابھی انھیں اس چارج شیٹ کی کاپی ملنا باقی ہے لیکن میڈیا اس خبر کو چلارہا ہے۔
انہوں نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ میڈیا میں متعدد متنازعہ خبریں چلائی جارہی ہیں اور یہ کہا جا رہا ہے کہ عمر خلاد نے فسادات کی سازش رچنے کی بات قبول کی ہے۔