اکیس برس قبل کارگل کی لڑائی میں پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کارگل کی یہ جنگ بھارتی فوج کی جرأت، ہمت اور بے مثال لڑائی کی مہارت کے لئے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ بہت سے جوانوں نے ملک کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے 26 جولائی کو کارگل کی چوٹیوں کو فتح کر لیا۔
کارگل کی جنگ میں ہلاک ہوئے کیپٹن سمت کی بہادری پر حکومت ہند نے انہیں ویر چکر کے خطاب سے بھی نوازا تھا۔ سمت نے 21 برس کی عمر میں سینتالیس سو کے پوائنٹ پر پاکستانی فوجیوں کو ڈھیر کیا تھا۔
بھارتی فوجیوں کی قربانی، لگن اور بہادری کی وجہ سے جنگ جیتی گئی تھی لیکن کارگل جنگ میں سب سے پہلے اپنی جان قربان کرنے والے سوربھ کالیا کے والدین اب بھی اپنے بیٹے کو انصاف دلانے کے منتظر ہیں۔
کیپٹن سوربھ کالیا اس فوجی کا نام ہے جسے کارگل جنگ کا پہلا 'شہید' تسلیم کیا جاتا ہے۔کیپٹن سوربھ کالیا کی پیدائش 26 جون 1976 کو پنجاب کے شہر امرتسر میں ہوئی تھی۔اگست 1997 میں ان کا انتخاب، یوپی ایس سی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے کمبائنڈ ڈیفینس سروس امتحان کے ذریعہ انڈین ملٹری اکیڈمی میں ہوا۔
ٹریننگ کے بعد 12 دسمبر 1998 کو وہ بھارتی فوج میں کمیشن افسر کے طور پر مقرر ہوئے۔ کچھ دن بریلی کے جٹ رجمنٹ سینٹر میں پوسٹنگ کے بعد انہیں کارگل سیکٹر میں تعینات کیا گیا۔کپتان سوربھ کالیا صرف 22 سال کی عمر میں ملک کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دیے تھے۔کارگل جنگ کے دوران پاکستانی فوج نے انہیں اغوا کر لیا تھا، اس کے بعد ان کا قتل کر دیا گیا۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان 'کارگل جنگ' کے 21 برس آج مکمل ہو گئے ہیں اور ہر برس آج کے روز کارگل وجے دیوس کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں کارگل جنگ میں شہید ہونے والے فوجیوں کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔