ETV Bharat / bharat

اپنی دفاع کے لیے ہتھیار رکھنا درست: وکیل - دہلی

نئی دہلی میں سپریم کورٹ کے معروف وکیل محمود پراچہ نے ہجومی تشدد کے خدشے سے خوفزدہ لوگوں کو لائسنسی ہتھیار رکھنے کی متنازعہ صلاح دی ہے۔

محمود پراچا، وکیل سپریم کورٹ
author img

By

Published : Jul 11, 2019, 7:37 PM IST

انہوں نے دعوی کیا کہ لکھنؤ میں 25 ہزار خوفزدہ افراد ایک ساتھ لائسنس کی درخواست ڈالیں گے۔

محمود پراچہ نے کہا کہ اپنی دفاع (سیلف ڈیفینس) کے لئے ہتھیار رکھنے کا قانونی جواز ہے۔ کیوں کہ ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات کے مدنظر اب اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہندی کی پرانی کہاوت ہے، کہ مرتا کیا نہ کرتا، اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر لوگ اپنی دفاع کے لیے قانون کے دائرے میں رہ کر لائسنسی ہتھیار رکھیں گے تو حملہ آوروں میں خوف پیدا ہوگا۔

اپنی دفاع کے لیے ہتھیار رکھنا درست: وکیل
محمود پراچہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے لائسنسی ہتھیار رکھنے کے مطالبہ کو جائز قرار دیا اور کہا کہ آئین کے مطابق ہمیں اپنی دفاع کا پورا حق ہے۔

انہوں کہا کہ یہ ہجومی تشدد جیسے واقعات ایک سوچی سمجھی سازش ہے اور اس کے پیچھے آر ایس ایس جیسی تنظیمیں کام کررہی ہیں۔

مودی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکام کے باوجود حکومت ہجومی تشدد کے خلاف کوئی قانون نہیں بنا رہی ہے جبکہ کورٹ نے اس سلسلے میں ایک ڈائریکشن بھی پاس کیا ہے۔

ساتھ ہی کہا کہ بھارتی آئین کی دفعہ 96 سے 106 تک میں ایسی تجویز ہیں جس میں یہ لکھا ہوا ہے کہ اگر کسی شہری کو جان کا خطرہ لاحق ہو تو وہ اپنی دفاع اور حفاظت کے لیے کچھ قید وبند کے ساتھ کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ لکھنؤ میں 25 ہزار خوفزدہ افراد ایک ساتھ لائسنس کی درخواست ڈالیں گے۔

محمود پراچہ نے کہا کہ اپنی دفاع (سیلف ڈیفینس) کے لئے ہتھیار رکھنے کا قانونی جواز ہے۔ کیوں کہ ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات کے مدنظر اب اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہندی کی پرانی کہاوت ہے، کہ مرتا کیا نہ کرتا، اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر لوگ اپنی دفاع کے لیے قانون کے دائرے میں رہ کر لائسنسی ہتھیار رکھیں گے تو حملہ آوروں میں خوف پیدا ہوگا۔

اپنی دفاع کے لیے ہتھیار رکھنا درست: وکیل
محمود پراچہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے لائسنسی ہتھیار رکھنے کے مطالبہ کو جائز قرار دیا اور کہا کہ آئین کے مطابق ہمیں اپنی دفاع کا پورا حق ہے۔

انہوں کہا کہ یہ ہجومی تشدد جیسے واقعات ایک سوچی سمجھی سازش ہے اور اس کے پیچھے آر ایس ایس جیسی تنظیمیں کام کررہی ہیں۔

مودی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکام کے باوجود حکومت ہجومی تشدد کے خلاف کوئی قانون نہیں بنا رہی ہے جبکہ کورٹ نے اس سلسلے میں ایک ڈائریکشن بھی پاس کیا ہے۔

ساتھ ہی کہا کہ بھارتی آئین کی دفعہ 96 سے 106 تک میں ایسی تجویز ہیں جس میں یہ لکھا ہوا ہے کہ اگر کسی شہری کو جان کا خطرہ لاحق ہو تو وہ اپنی دفاع اور حفاظت کے لیے کچھ قید وبند کے ساتھ کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔

Intro:ہجومی تشدد :

دہلی کے ایک وکیل نے لائسنسی ہتھیار رکھنے کی وکالت کی

وکیل کا دعوی : لکھنؤ میں 25 ہزار خوفزدہ لوگ ایک ساتھ لائسنس کی درخواست ڈالیں گے

نئی دہلی

سپریم کورٹ کے مشہور وکیل محمود پراچہ نے ہجومی تشدد کے اندیشوں کے مد نظر خوفزدہ لوگوں کو لائسنسی ہتھیار رکھنے کی متنازعہ صلاح دی ہے۔
پر یس کلب میں پریس کانفرنس کر کے پراچہ نے جمعرات کے روز کہا کہ سیلف ڈیفینس کے لئے ہتھیار رکھنے کا قانونی جواز موجود ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہجومی تشدد کے دن بہ دن بڑھتے واقعات کے مد نظر اب اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، ہندی کی پرانی کہاوت ہے ، مرتا کیا نہ کرتا، اس لئے مجھے لگتا ہے کہ اگر ہم لوگ قانونی ہتھیار رکھیں گے تو شاید حملہ آوروں میں خوف پیدا ہوگا۔
محمود پراچہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے لائسنسی ہتھیار رکھنے کے مطالبہ کو جائز ٹھرایا اور کہا کہ آئین کے مطابق ہمیں سیلف ڈیفینس کا حق موجود ہے۔
انہوں نے اپنے متنازع مطالبہ کو ثابت کرنے کے لئے اور بھی بہت کچھ کہا ، دیکھیں یہ ویڈیو






Body:@


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.