کیرالہ کے مختلف اضلاع میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور قومی رجسٹر برائے شہریت ( این آر سی ) کے خلاف لگاتار احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
کیرالہ کے ملاپورم میں گزشتہ ہوئے ایک مظاہرے کے دوران کشیدگی پیدا ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق ملاپورم میں منعقدہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا کے کچھ اراکین نے جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کی طالبہ عائشہ رینا کی مخالفت کی اور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
ملاپورم میں الگ الگ سیاسی جماعتوں نے گزشتہ دنوں شہریت ترمیمی قانون اور قومی شہری رجسٹر کے خلاف ایک ریلی کا اہتمام کیا تھا۔
عائشہ رینا نے پنائی وجین ( وزیر اعلی کیرالہ) حکومت سے مطالبہ کیا کہ کیرالہ میں گرفتار شدگان کو جلد سے جلد رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ 22 برس کی عائشہ دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران سرخیوں میں آئی تھیں۔
ملاپورم کے کنڈوٹی میں مختلف سیاسی جماعتوں نے سنیچر کو ریلی کا اہتمام کیا تھا۔
اس دوران سی پی ایم اور ڈی وائی ایف آئی کے مقامی کارکنان نے عائشہ کی مخالفت کی۔
مزید : حیدرآباد کے احتجاج میں جامعہ کی طالبات کی شرکت
دراصل اپنی تقریر میں عائشہ رینا نے کیرالا کے وزیراعلیٰ پنرئی وجین پر نکتہ چینی کی تھی اور پونانی نامی علاقہ میں 17 دسمبر کو گرفتار کیے گئے ویلفیئر پارٹی کی طلبا تنظیم کے 6 طلبا کو جلد رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔