سری لنکا کے سابق صدر اور گوتبایا کے بڑے بھائی مہندا راجاپکسے کے ساتھ دونوں رہنماؤں نے بھارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
بھارت اور سری لنکا کے دونوں رہنماؤں نے ترقی اور سلامتی پر مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
عالمی سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق سری لنکا کے چین کے ساتھ اقتصادی اور سلامتی تعلقات بھارت کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
معروف ادارہ آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر اور ریسرچ پروفیسر ہرش پنت نے امید ظاہر کی کہ 'کولمبو کی نئی انتظامیہ نئی دہلی سے تعلقات کے بارے میں نیا انداز اختیار کرے گی کیونکہ سری لنکا کی سرحد اور جغرافیائی نزدیکی ہے'۔
پروفیسر ہرش پنت نے بتایا کہ 'ماضی میں راجپکسے اور بھارت کے مابین چند ایک پالیسیز کو لے کر تناؤ رہا تھا۔ لیکن حالیہ دور میں ہم نے دونوں طرف کے مابین مثبت پیش رفت کی ہے'۔
او آر ایف کے ڈائریکٹر ریسرچ نے بتایا کہ 'ہمیں امید ہے کہ سری لنکا کی نئی حکومت بھارت سے معاشی، ثقافتی اور سیاسی تعلقات میں پیش رفت کرے گی'۔
سنہ 2014 میں بھارت اور سری لنکا کے مابین معاملات کم ہوگئے جب مہندا راجاپکسے انتظامیہ نے نئی دہلی کو اطلاع دیئے بغیر چینی آب دوزوں کو سری لنکا میں داخلے کی اجازت دے دی تھی، اس کے بعد سری لنکا نے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے بیجنگ سے بہت زیادہ قرض لیا'۔
مزید پڑھیں : سری لنکا: گوتبایا راج پکسے صدر منتخب
سری سینا کے سابق صدر کے دور میں نئی دہلی کے لیے چیزیں روشن نظر آئیں کیونکہ وہ بندرگاہ اور ہوائی اڈے کے متعدد منصوبے لانے میں کامیاب تھا۔ لیکن پروفیسر پنت کے مطابق سری لنکا کی قوم میں چینی نقوش بہت زیادہ ہیں اور صدر سری سینا کی کوشش کے باوجود وہ اس پر قابو نہیں پاسکے۔