ETV Bharat / state

سرکاری محکمہ کی فرضی ویب سائٹ بنانے معاملے میں ملزم کی درخواست ضمانت مسترد

عدالت نے جعلی سرکاری ویب سائٹ بنانے میں ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔ عدالت نے کہا کہ ضمانت اتنی آسان چیز نہیں ہے جو اتنی آسانی سے مل جائے۔ اس کے لیے ملزم کو اپنی بے گناہی ثابت کرنی ہوگی اور مبینہ جرم میں عدم شمولیت کو ثابت کرنا ہوگا۔ court rejected bail plea of of a person who involved in creating fake gov website

court rejected bail plea of a person who involved in creating fake gov website
court rejected bail plea of a person who involved in creating fake gov website
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 8, 2023, 12:03 PM IST

سرینگر: حال ہی میں جموں وکشمیر پولیس کی سائبر ونگ کی جانب سے گرفتار کیے گئے ایک ملزم کی ضمانت درخواست عدالت نے مسترد کر دی ہے۔ مذکورہ شخص پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر سرکاری نوکری کے متلاشی لوگوں کو دھوکہ دے رہے تھے۔ جس کے لیے انہوں نے سرکاری محکمہ کی فرضی ویب سائٹ بنائی تھی۔ طاہر احمد بٹ نام کا یہ شخص ضلع اننت ناگ کے سرنل پائین علاقہ کے رہنے والا ہے۔ الزام ہے کہ وہ خود کو صحافی ہونے کا دعویٰ کرکے لوگوں کو سرکاری نوکریاں فراہم کرنے کا دھوکہ دے رہا تھا۔ جس کے لیے وہ مبینہ طور پر ایک فرضی سرکاری ویب سائٹ کا استعمال کر رہا تھا۔ طاہر احمد بٹ نے 22 نومبر کو اسپیشل موبائل میجسٹریٹ سرینگر کی عدالت میں درخواست ضمانت دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

What To Do in Cyber Fraud Cases سائبر ٹھگوں نے آپ کا ذاتی ڈیٹا چرا لیا تو کیا کریں گے؟

ظاہر احمد بٹ اُن دو افراد میں شامل ہیں جن پر حال ہی میں سائبر پولیس نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور بعد میں انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں محکمۂ صحت و طبی تعلیم کی جانب سے تحریری مواصلت کے بعد ان کی ویب سائٹ کو کلون کیا گیا تھا اور تقرری کے فرضی آرڈر اپ لوڈ کیے گئے تھے۔ سائبر پولیس کی جانب سے کی گئی تحقیقات سے پتہ چلا کہ فرضی ویب سائٹ آگرہ سے تعلق رکھنے والے، پرشانت ماتُھر نامی ایک شخص نے بنائی تھی اور کشمیر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 10 بے روزگار نوجوانوں کو محکمۂ صحت اور طبی تعلیم میں نوکریاں دلانے کے بہانے ان سے رقومات وصول کیے گئے تھے۔

درخواست ضمانت کی پیشی کے دوران، مجسٹریٹ نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ ملزم پیشہ سے ایک صحافی ہے اور مبینہ طور پر اس جرم میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عادی مجرم ہے۔ کیونکہ مذکورہ شخص کے خلاف پہلے ہی کئی ایف آئی آر درج ہیں۔ لہٰذا کسی بھی حالت میں درخواست گزار ملزم ضمانت کی رعایت کا حق دار نہیں ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک نوکری گھوٹالہ تھا اور یہ ایک گینگ ہے جو نہ صرف جموں وکشمیر میں کام کر رہا تھا بلکہ ان کا سرغنہ جموں وکشمیر سے باہر بیٹھ کر تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو ٹھگنے کے مشترکہ ارادے سے کام کر رہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ ضمانت ایسی چیز نہیں ہے جو آسانی سے دستیاب ہو لیکن ملزم کو پہلی نظر میں اپنی بے گناہی اور کیے گئے مبینہ جرم میں مجرم کی عدم شمولیت کو ثابت کرنا ہوگا۔

سرینگر: حال ہی میں جموں وکشمیر پولیس کی سائبر ونگ کی جانب سے گرفتار کیے گئے ایک ملزم کی ضمانت درخواست عدالت نے مسترد کر دی ہے۔ مذکورہ شخص پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر سرکاری نوکری کے متلاشی لوگوں کو دھوکہ دے رہے تھے۔ جس کے لیے انہوں نے سرکاری محکمہ کی فرضی ویب سائٹ بنائی تھی۔ طاہر احمد بٹ نام کا یہ شخص ضلع اننت ناگ کے سرنل پائین علاقہ کے رہنے والا ہے۔ الزام ہے کہ وہ خود کو صحافی ہونے کا دعویٰ کرکے لوگوں کو سرکاری نوکریاں فراہم کرنے کا دھوکہ دے رہا تھا۔ جس کے لیے وہ مبینہ طور پر ایک فرضی سرکاری ویب سائٹ کا استعمال کر رہا تھا۔ طاہر احمد بٹ نے 22 نومبر کو اسپیشل موبائل میجسٹریٹ سرینگر کی عدالت میں درخواست ضمانت دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

What To Do in Cyber Fraud Cases سائبر ٹھگوں نے آپ کا ذاتی ڈیٹا چرا لیا تو کیا کریں گے؟

ظاہر احمد بٹ اُن دو افراد میں شامل ہیں جن پر حال ہی میں سائبر پولیس نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور بعد میں انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں محکمۂ صحت و طبی تعلیم کی جانب سے تحریری مواصلت کے بعد ان کی ویب سائٹ کو کلون کیا گیا تھا اور تقرری کے فرضی آرڈر اپ لوڈ کیے گئے تھے۔ سائبر پولیس کی جانب سے کی گئی تحقیقات سے پتہ چلا کہ فرضی ویب سائٹ آگرہ سے تعلق رکھنے والے، پرشانت ماتُھر نامی ایک شخص نے بنائی تھی اور کشمیر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 10 بے روزگار نوجوانوں کو محکمۂ صحت اور طبی تعلیم میں نوکریاں دلانے کے بہانے ان سے رقومات وصول کیے گئے تھے۔

درخواست ضمانت کی پیشی کے دوران، مجسٹریٹ نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ ملزم پیشہ سے ایک صحافی ہے اور مبینہ طور پر اس جرم میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عادی مجرم ہے۔ کیونکہ مذکورہ شخص کے خلاف پہلے ہی کئی ایف آئی آر درج ہیں۔ لہٰذا کسی بھی حالت میں درخواست گزار ملزم ضمانت کی رعایت کا حق دار نہیں ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک نوکری گھوٹالہ تھا اور یہ ایک گینگ ہے جو نہ صرف جموں وکشمیر میں کام کر رہا تھا بلکہ ان کا سرغنہ جموں وکشمیر سے باہر بیٹھ کر تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو ٹھگنے کے مشترکہ ارادے سے کام کر رہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ ضمانت ایسی چیز نہیں ہے جو آسانی سے دستیاب ہو لیکن ملزم کو پہلی نظر میں اپنی بے گناہی اور کیے گئے مبینہ جرم میں مجرم کی عدم شمولیت کو ثابت کرنا ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.