جیل انتظامیہ کے مطابق دو ہفتے قبل ایک ڈاکٹر وائرس سے مثبت پایا گیا تھا، جس کے بعد گزشتہ دو دنوں میں دو مزید ڈاکٹروں کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ احتیاطی اقدامات کو عمل میں لاتے ہوئے 87 قیدیوں کے نمونے جانچ کے لیے گئے تھے، جن میں سے 33 کی رپورٹ آج مثبت آئی ہے۔
رپورٹ آنے کے فوری بعد جیل میں تعینات طبی عملے، ڈاکٹرز اور دیگر عملے کو قرنطینہ کر دیا ہے۔ وہیں جیل کے سینئر سپریٹنڈنٹ تیج رام کٹوچ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نےجیل کے تمام قیدیوں کی کورونا وائرس جانچ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت جیل میں 510 قیدی ہیں۔ قدیوں کی تعداد میں اضافہ اور کمی ہوتی رہتی ہے۔ ان قیدیوں میں زیادہ تر وہ ہیں جن پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا ہے اور کچھ ایسے بھی ہیں جن کے خلاف معاملات عدالت میں زیر سماعت ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس وقت جیل میں دو کشمیری صحافی بھی قید ہیں۔ آصف سلطان سن 2018 اگست کے مہینے سے قید ہیں۔ ان پر عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جبکہ ان کے رشتہ داروں نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اس وقت یہ معاملہ عدالت عالیہ کے سامنے زیر بحث ہے۔
اننت ناگ کے رہنے والے قاضی شبلی، جو دی کشمیریت ویب پورٹل کے مدیر بھی ہیں، پر دفعہ 107 سی آر پی سی کے تحت حال میں گرفتار کیے گئے تھے اور اس وقت سنٹرل جیل میں زیر حراست ہیں۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ جموں و کشمیر کی جیلوں میں قیدی کورونا وائرس سے مثبت پائے گئے ہوں۔ اس سے قبل گزشتہ مہینے میں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سو سے زائد قیدی عالمی وبا سے مثبت پائے گئے تھے۔ ان قدیوں میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی مقبول بٹ کے بھائی ظہور بٹ بھی شامل ہیں۔