ETV Bharat / state

پونچھ میں تین شہری ہلاک، زیر حراست تشدد کا الزام، سرچ آپریشن جاری

Three civilians allegedly died in custody in Poonch جموں و کشمیر کے پونچھ ضلع میں حراست میں عام شہریوں کی موت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ جس کے خلاف مقامی لوگوں میں کافی غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

Three civilians died allegedly in custody
Three civilians died allegedly in custody
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 23, 2023, 6:50 AM IST

Updated : Dec 23, 2023, 11:25 AM IST

جموں: جموں و کشمیر کے پونچھ ضلع میں جمعرات کو عسکریت پسندوں کے ذریعہ فوج کی دو گاڑیوں پر گھات لگا کر حملے کے بعد تین عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے سیکیورٹی فورسز پر الزام لگایا کہ ان شہریوں کو حملے کے بعد مقامی گاؤں سے حراست میں لیا گیا تھا اور بعد میں انکی بوریوں مین بند لاشیں گاؤں والوں کو سونپ دی گئیں۔ فوج کے ترجمان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ شیری ہلاکتوں کے بارے میں انہیں کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

  • #WATCH | Search operations by the security forces in the forest area of Dera ki Gali in the Rajouri sector in J&K continue after the terrorist attack on Army vehicles on 21st December

    (Visuals deferred by unspecified time) pic.twitter.com/SYggTaVuhd

    — ANI (@ANI) December 23, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس اور فیس بک پر ہلاکتوں سے متعلق ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں۔ وائرل ویڈیوز میں صاف طور پر یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ وردیوں میں ملبوس جوان کچھ لوگوں کے ہاتھ پیر باندھ کر ان کو جسمانی تشدد کا شکار بنا رہے ہیں۔ زیر تشدد افراد کی پشتوں پر مرچیں چھڑکی جارہی ہیں جس سے پہلے کوئی شخص مرچیں چھڑکنے کی ہدایت دے رہا ہے۔ مبینہ طور حراست میں ہلاک ہونے والے تین عام شہریوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ''فورسز نے ان کو گرفتار کرکے جسمانی تشدد کا نشانہ بناکر ہلاک کردیا''۔ حراست میں ہلاک شدہ تین عام شہریوں کی شناخت 30 سالہ ریاض احمد ولد وزیر حسین، 26 سالہ شوکت حسین ولد نذیر حسین اور محفوظ احمد ولد میر حسین کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ یہ تینون شہری ٹوپا پیر گاؤں کے رہنے والے ہیں جو حملے کی جگہ سے تین یا چار کلومیٹر دور واقع ہے۔

ٹوپا پیر گاؤں کے پنچ محمد صدیق خان نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے حراست میں ہلاک شدہ تین نوجوانوں کی لاشیں رات کے دوران انکے حوالے کر دی ہیں۔ پنچ محمد صدیق نے مزید کہا کہ '' تینوں نوجوان جب حراست میں تھے تبھی ہم نے پولیس کے ایس پی، سابق رکن اسمبلی محمد اکرم اور دیگر رہنماؤں کو اس معاملے میں مدد کے لیے فون کیا لیکن بدقسمتی سے کسی نے ہماری مدد نہیں کی، انہیں کیمپ میں ہی ہلاک کیا گیا''۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی جانب سے گاؤں کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔ کسی کو باہر سے گاؤں کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ سوگوار خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کسی کو یہاں پہنچنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اور وہ ہمیں فوری طور پر لاشوں کو دفنانے پر مجبور کر رہے ہیں۔

راجوری پونچھ میں جموں کشمیر انتظامیہ کی جانب سے عام شہریوں کی حراستی تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئیں جس میں تین عام شہری ہلاک ہو گئے اور ایک ہسپتال میں زندگی کی جنگ لڑ رہا ہے۔ فوج کی جانب سے پونچھ کے کئی علاقوں میں ابھی بھی سرچ آپریشن جاری ہے۔

مزید پڑھیں: پولیس کسڈی میں عبدالشیخ کی موت، پولیس پر قتل کا الزام

مزید پڑھیں: این آئی اے کی ٹیم پونچھ کے بفلیاج میں واقع جائے وقوعہ پر پہنچ گئی

واضح رہے کہ فوج نے عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد کئی نوجوانوں کو حراست میں لیا تھا اور بتایا جارہا ہے کہ مارے گئے تینوں افراد ان میں شامل تھے سرکاری سطح سے ابھی اس بارے میں کسی بھی طرح کا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس معاملے میں کوئی ان پٹ دستیاب نہیں ہے۔ ’’جب کوئی اطلاع موصول ہوگی تو آت کو مطلع کیا جائے گا‘‘، فوجی ترجمان نے بتایا۔

معلوم ہوا ہے کہ جموں وکشمیر کے بفلیاز پونچھ میں عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے 20 افراد کو پوچھ تاچھ کی خاطر گرفتار کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ جائے وقوع کے نزدیک جتنے بھی موبائیل فون حملے کے وقت ایکٹیو تھے انکے مالکان کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔

بفلیاز پونچھ میں عسکریت پسندوں کی جانب سے فوج کی دو گاڑیوں پر گھات لگا کر حملہ میں چار فوجی جوان ہلاک ہوئے ہیں۔ جس کے بعد فوج، پولیس، سی آر پی ایف کی جانب سے علاقے میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا گیا تھا۔دفاعی ذرائع نے بتایا تھا کہ حملہ کرنے والے عسکریت پسندوں کی چند مقامی افراد نے مدد کی ہے۔

(یہ خبر اپ ڈیٹ ہورہی ہے)

جموں: جموں و کشمیر کے پونچھ ضلع میں جمعرات کو عسکریت پسندوں کے ذریعہ فوج کی دو گاڑیوں پر گھات لگا کر حملے کے بعد تین عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے سیکیورٹی فورسز پر الزام لگایا کہ ان شہریوں کو حملے کے بعد مقامی گاؤں سے حراست میں لیا گیا تھا اور بعد میں انکی بوریوں مین بند لاشیں گاؤں والوں کو سونپ دی گئیں۔ فوج کے ترجمان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ شیری ہلاکتوں کے بارے میں انہیں کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

  • #WATCH | Search operations by the security forces in the forest area of Dera ki Gali in the Rajouri sector in J&K continue after the terrorist attack on Army vehicles on 21st December

    (Visuals deferred by unspecified time) pic.twitter.com/SYggTaVuhd

    — ANI (@ANI) December 23, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس اور فیس بک پر ہلاکتوں سے متعلق ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں۔ وائرل ویڈیوز میں صاف طور پر یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ وردیوں میں ملبوس جوان کچھ لوگوں کے ہاتھ پیر باندھ کر ان کو جسمانی تشدد کا شکار بنا رہے ہیں۔ زیر تشدد افراد کی پشتوں پر مرچیں چھڑکی جارہی ہیں جس سے پہلے کوئی شخص مرچیں چھڑکنے کی ہدایت دے رہا ہے۔ مبینہ طور حراست میں ہلاک ہونے والے تین عام شہریوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ''فورسز نے ان کو گرفتار کرکے جسمانی تشدد کا نشانہ بناکر ہلاک کردیا''۔ حراست میں ہلاک شدہ تین عام شہریوں کی شناخت 30 سالہ ریاض احمد ولد وزیر حسین، 26 سالہ شوکت حسین ولد نذیر حسین اور محفوظ احمد ولد میر حسین کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ یہ تینون شہری ٹوپا پیر گاؤں کے رہنے والے ہیں جو حملے کی جگہ سے تین یا چار کلومیٹر دور واقع ہے۔

ٹوپا پیر گاؤں کے پنچ محمد صدیق خان نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے حراست میں ہلاک شدہ تین نوجوانوں کی لاشیں رات کے دوران انکے حوالے کر دی ہیں۔ پنچ محمد صدیق نے مزید کہا کہ '' تینوں نوجوان جب حراست میں تھے تبھی ہم نے پولیس کے ایس پی، سابق رکن اسمبلی محمد اکرم اور دیگر رہنماؤں کو اس معاملے میں مدد کے لیے فون کیا لیکن بدقسمتی سے کسی نے ہماری مدد نہیں کی، انہیں کیمپ میں ہی ہلاک کیا گیا''۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی جانب سے گاؤں کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔ کسی کو باہر سے گاؤں کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ سوگوار خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کسی کو یہاں پہنچنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اور وہ ہمیں فوری طور پر لاشوں کو دفنانے پر مجبور کر رہے ہیں۔

راجوری پونچھ میں جموں کشمیر انتظامیہ کی جانب سے عام شہریوں کی حراستی تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئیں جس میں تین عام شہری ہلاک ہو گئے اور ایک ہسپتال میں زندگی کی جنگ لڑ رہا ہے۔ فوج کی جانب سے پونچھ کے کئی علاقوں میں ابھی بھی سرچ آپریشن جاری ہے۔

مزید پڑھیں: پولیس کسڈی میں عبدالشیخ کی موت، پولیس پر قتل کا الزام

مزید پڑھیں: این آئی اے کی ٹیم پونچھ کے بفلیاج میں واقع جائے وقوعہ پر پہنچ گئی

واضح رہے کہ فوج نے عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد کئی نوجوانوں کو حراست میں لیا تھا اور بتایا جارہا ہے کہ مارے گئے تینوں افراد ان میں شامل تھے سرکاری سطح سے ابھی اس بارے میں کسی بھی طرح کا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس معاملے میں کوئی ان پٹ دستیاب نہیں ہے۔ ’’جب کوئی اطلاع موصول ہوگی تو آت کو مطلع کیا جائے گا‘‘، فوجی ترجمان نے بتایا۔

معلوم ہوا ہے کہ جموں وکشمیر کے بفلیاز پونچھ میں عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے 20 افراد کو پوچھ تاچھ کی خاطر گرفتار کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ جائے وقوع کے نزدیک جتنے بھی موبائیل فون حملے کے وقت ایکٹیو تھے انکے مالکان کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔

بفلیاز پونچھ میں عسکریت پسندوں کی جانب سے فوج کی دو گاڑیوں پر گھات لگا کر حملہ میں چار فوجی جوان ہلاک ہوئے ہیں۔ جس کے بعد فوج، پولیس، سی آر پی ایف کی جانب سے علاقے میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا گیا تھا۔دفاعی ذرائع نے بتایا تھا کہ حملہ کرنے والے عسکریت پسندوں کی چند مقامی افراد نے مدد کی ہے۔

(یہ خبر اپ ڈیٹ ہورہی ہے)

Last Updated : Dec 23, 2023, 11:25 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.