ETV Bharat / state

دربار مو کی قدیم روایت منسوخ، کاروباری طبقہ مایوس

author img

By

Published : Oct 9, 2021, 10:48 PM IST

مہاراجہ گلاب سنگھ کے دور اقتدار سے جاری 149 سالہ دربار مو کی قدیم روایت منسوخ ہونے پر کاروباری طبقے میں مایوسی ہے۔

دربار مو کی قدیم روایت منسوخ، کاروباری طبقہ مایوس

دربار مو کی ہر برس اکتوبر میں سرینگر سے جموں منتقلی ہوتی تھی تاہم اس بار دربار مو کی منتقلی نہ ہونے سے جموں کے بازاروں میں وہ چہل پہل دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے جو دربار مو کی منتقلی کے بعد دیکھنے کو ملتی تھی۔ جموں شہر خصوصاً دوکاندار گراہکوں کا انتظار میں ہے۔ دکانداروں کے مطابق اکتوبر کے مہینے میں وادی کشمیر سے ملازمین جموں دربار مو کے ساتھ منتقل ہوتے تھے لیکن اس بار ایسا نا ہونے سے ان کا کاروبار بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔

ویڈیو

جموں کے تاجر پیشہ افراد اس بار دربار مو نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کررہے ہیں۔ قبل اکتوبر کے مہینے میں ان کے پاس کام زیادہ ہوتا تھا لیکن اس بار انہیں مایوسی ہاتھ لگی ہے۔

تجارت پیشہ افراد کے مطابق جموں میں پہلے سے ہی سیاحتی صنعت مالی بدحالی سے دور چار ہے اور ایسے اقدامات نے لوگوں کے مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

جسچیت سنگھ نام سے ایک دوکاندار کا کہنا تھا میرا دوکان 70 برسوں سے رگوناتھ بازار میں ہے۔ پہلے جب لو سرینگر سے جموں آتے تھے اس کا فائدہ جموں کے دکانداروں کو ہوتا تھا، لیکن اب جب سرکار نے دربار مو کی پرانی روایت کو ختم کیا ہے اس سے ہمارے کاروبار پر اثر پڑنا شروع ہوچکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے خریداروں کے پاس زیادہ پیشہ ہوتے ہیں اب وہ کشمیر سے جموں نہیں آئے گے تو بات صاف ہیں کہ ہمارے کام پر اثر پڑے گا۔'

راج کمار نام سے اور ایک دوکاندار کا کہنا تھا کہ اکتوبر کے مہینے میں ہمارے پاس اتنا کام ہوتا تھا، لیکن اب کام نا ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 90 فیصدی کام ہمارا کشمیری لوگوں سے چلتا تھا اور اب ہمارا کام متاثر ہو گیا ہے۔

انہوں نے حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دربار مو کی منتقلی سے جموں شہر میں رونق ہوتی تھی۔ اس فیصلے سے تجارت پیشہ افراد سب سے زیادہ مایوس ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ جموں میں پہلے سے ہی سیاحتی صنعت بدحالی کا شکار ہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے'۔

ہم آپ کو بتا دیں کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے 20 جون کو اعلان کیا تھا کہ دوبار مو کی منتقلی کو ختم کیے جانے سے جموں و کشمیر حکومت کو 2 سو کروڑ روپے کی بچت ہوگی اور اس رقم کو نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال میں لایا جائے گا'۔

واضح رہے کہ صدیوں سے سول سیکریٹریٹ جموں اور کشمیر صوبے میں دو شفٹوں میں کام کرتا تھا، 6 ماہ سرمائی داراحکومت جموں اور 6 ماہ گرمائی دارالحکومت سرینگر میں، لیکن اب ای سسٹم رائج کیے جانے سے مہاراجہ گلاب سنگھ کے دور اقتدار سے جاری 149 سالہ دربار مو کی قدیم روایت ختم ہو گئی ہے'۔

دربار مو کی ہر برس اکتوبر میں سرینگر سے جموں منتقلی ہوتی تھی تاہم اس بار دربار مو کی منتقلی نہ ہونے سے جموں کے بازاروں میں وہ چہل پہل دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے جو دربار مو کی منتقلی کے بعد دیکھنے کو ملتی تھی۔ جموں شہر خصوصاً دوکاندار گراہکوں کا انتظار میں ہے۔ دکانداروں کے مطابق اکتوبر کے مہینے میں وادی کشمیر سے ملازمین جموں دربار مو کے ساتھ منتقل ہوتے تھے لیکن اس بار ایسا نا ہونے سے ان کا کاروبار بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔

ویڈیو

جموں کے تاجر پیشہ افراد اس بار دربار مو نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کررہے ہیں۔ قبل اکتوبر کے مہینے میں ان کے پاس کام زیادہ ہوتا تھا لیکن اس بار انہیں مایوسی ہاتھ لگی ہے۔

تجارت پیشہ افراد کے مطابق جموں میں پہلے سے ہی سیاحتی صنعت مالی بدحالی سے دور چار ہے اور ایسے اقدامات نے لوگوں کے مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

جسچیت سنگھ نام سے ایک دوکاندار کا کہنا تھا میرا دوکان 70 برسوں سے رگوناتھ بازار میں ہے۔ پہلے جب لو سرینگر سے جموں آتے تھے اس کا فائدہ جموں کے دکانداروں کو ہوتا تھا، لیکن اب جب سرکار نے دربار مو کی پرانی روایت کو ختم کیا ہے اس سے ہمارے کاروبار پر اثر پڑنا شروع ہوچکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے خریداروں کے پاس زیادہ پیشہ ہوتے ہیں اب وہ کشمیر سے جموں نہیں آئے گے تو بات صاف ہیں کہ ہمارے کام پر اثر پڑے گا۔'

راج کمار نام سے اور ایک دوکاندار کا کہنا تھا کہ اکتوبر کے مہینے میں ہمارے پاس اتنا کام ہوتا تھا، لیکن اب کام نا ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 90 فیصدی کام ہمارا کشمیری لوگوں سے چلتا تھا اور اب ہمارا کام متاثر ہو گیا ہے۔

انہوں نے حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دربار مو کی منتقلی سے جموں شہر میں رونق ہوتی تھی۔ اس فیصلے سے تجارت پیشہ افراد سب سے زیادہ مایوس ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ جموں میں پہلے سے ہی سیاحتی صنعت بدحالی کا شکار ہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے'۔

ہم آپ کو بتا دیں کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے 20 جون کو اعلان کیا تھا کہ دوبار مو کی منتقلی کو ختم کیے جانے سے جموں و کشمیر حکومت کو 2 سو کروڑ روپے کی بچت ہوگی اور اس رقم کو نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال میں لایا جائے گا'۔

واضح رہے کہ صدیوں سے سول سیکریٹریٹ جموں اور کشمیر صوبے میں دو شفٹوں میں کام کرتا تھا، 6 ماہ سرمائی داراحکومت جموں اور 6 ماہ گرمائی دارالحکومت سرینگر میں، لیکن اب ای سسٹم رائج کیے جانے سے مہاراجہ گلاب سنگھ کے دور اقتدار سے جاری 149 سالہ دربار مو کی قدیم روایت ختم ہو گئی ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.