وادی کشمیر کی خواتین کافی عرصے سے اپنی محنت، لگن اور ہنر کے دم پر ہر شعبے میں بہترین کارکردگی کا نمونہ پیش کر رہی ہیں۔ کھیل ہو یا تعلیم، صحافت ہو یا ثقافت وادی کی خواتین ہر شعبے میں اپنی ایک منفرد پہچان بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ خواتین کی اس لمبی فہرست میں چند روز قبل ایک نام اور جڑ چکا ہے، جی ہاں یہ نام ہے سری نگر شہر کی رہنے والی 27 برس کی فوٹو جرنلسٹ ثناء ارشاد متو ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ " دفعہ 370 اور 35اے کے خاتمے کے بعد وادی میں دو صورت حال پیدا ہوئی تھیں، اس دوران بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ ذہن میں بس یہ تھا کہ ہم اپنا کام پیشہ وارانہ طریقے سے انجام دیں۔ یہ بھی خیال آیا کہ ہم کیا کر رہے ہیں لیکن پھر دوبارہ سے اسی راہ پر نکل جاتے تھے۔"
فیلو شب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اس فیلو شپ کے تحت مجھے نیویارک کے ایک معروف فوٹوگرافی کالج میں تعلیم حاصل کرنے جانا تھا تاہم عالمی وبا کے پیش نظر اب تمام آن لائن کلاسیز ہوں گی اور اگر وادی میں حالات مزید خراب ہوتے ہیں یا انٹرنیٹ پر پابندی عائد ہوتی ہے تو پھر مجھے جانا پڑے گا۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ "وادی کے صحافیوں کو چاہیے کہ وہ اپنے کام کے متعلق مکمل یکسوئی دکھائیں اور اسی حوالے سے فیلو شپ اور ایوارڈ انٹرنیٹ پر سرچ کریں، جو مناسب لگتا ہے اس کے لیے عرضی دائر کریں، امید رکھیں ناممکن کچھ بھی نہیں۔"