جموں و کشمیر محکمہ سیاحت نے وادی کشمیر کے سیاحتی مقامات گلمرگ اور سونہ مرگ میں فوج کو آپریشنل اور ٹریننگ Operational & Training Purposes کے لئے 1389 کنال اراضی منتقل کی ہے۔
اس معاملے پر جموں وکشمیر کی متعدد سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ دفعہ 370 کی منسوخی کی ایک اور کڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر انتطامیہ جموں و کشمیر کی سیاحت کو فروغ دینے کے بجائے سیاحتی مقامات کو فوجی چھاؤنیوں میں تبدیل کرنے جارہا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر Ali Muhammad Sagar National Conference نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ چونکہ دفعہ 370 کی منسوخی کی عرضی عدالت عظمی میں زیر سماعت ہے ،لہٰذا جموں و کشمیر انتظامیہ کی جناب سے فوج کے لیے زمین کی آراضی کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے جنرل سیکرٹری غلام نبی لون Ghulam Nabi Lone, PDP نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مرکزی حکموت نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کو فروخت کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے اس کے لیے فوج کو زمین منتقل کرنا ایک اور کڑی ہے۔
وہیں اس معاملے پر پیپلز کانفرنس کے نائب صدر عبدالغنی وکیل نے بتایا کہ سیاحتی مقامات پر فوج کو زمین منتقل کرنا سیاحت کو بگاڑنے کے برابر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سیاحتی مقامات کو فوجی چھاؤنیوں میں تبدیل کرنا شعبہ سیاحت کی منفی تشہیر کرے گا۔
اس معاملے پر جنتا دل یونائیٹیڈ کے جموں و کشمیر کے صدر جی این شاہین نے بتایا کہ فوج کو زمین منتقل کرنا کوئی غلط قدم نہیں ہے کیونکہ ملک کی دفاع اور حفاظت کے لیے فوج کو زمین کی منتقلی لازمی ہے۔
انہوں نے کہا فوج کو آپریشنل اور ٹریننگ خدمات کے لیے جس جگہ پر زمین کی ضرورت پڑے گئی وہاں زمین کی منتقلی یقینی کرنی ہوگی۔
زمین کی منتقلی پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان ابھیجیت جسروتیا نے کہا کہ جمون وکشمیر کی انتظامیہ کا یہ قدم خوش آئند ہے انہوں نے کہا کہ گلمرگ سونہ مرگ میں اس سے پہلے ہی فوج موجود تھی اور اب سکیورٹی صورتحال کے لیے فوج کو ان جگہون پر زمین منتقل کرنا ملک کی سلامتی کے لیے ضرروری ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیئر رہنما فردوس احمد ٹاک نے کہا کہ مرکزی حکومت نے فوج کے لیے سیاحتی علاقوں میں زمین مختص کرکے جموں و کشمیر کو فوجی چھاونی میں تبدیل کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاحتی علاقوں میں ہزاروں کنال اراضی فوج کے لیے مختص کرنے سے جموں و کشمیر کو فوجی چھاونی میں تبدیل کرنے کی بی جے ہے حکومت کے عزائم کی تصدیق ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ' مرکزی حکومت ریاستی زمین کے بہانے ہماری زمینوں پر قبضہ کر رہی ہے اور زخموں پ نمک چھڑکنے کے لیے مقامی لوگوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے'۔
اس معاملے پر نیشنل کانفرنس کے سینیئر رہنما شیخ بشیر نے کہا اس قدم سے عالمی دنیا میں جموں و کشمیر کی پہچان پر منفی اثرات ثابت ہونگے ۔
انہوں نے کہا کہ سیاحتی مقام پر فوج کے لیے چھاوانی بنانے کے لیے زمین وقف کرنا سیاحتی شعبے کے لیے صحیح نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کو ایسے فیصلے واپس لینے چاہیے اور فوج کو کسی دوسرے جگہ پر زمین وقف کرنی چاہیے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ گزشتہ روز محکمہ سیاحت کے ایک حکمنامے کے مطابق فوج کے کور کمانڈر کی درخواست کے بعد گلمرگ اور سونہ مرگ میں بالترتیب 1035 اور 354 کنال اراضی کو فوج کی آپریشنل اورٹریننگ خدمات کے لیے منتقل کیا گیا ہے۔
وہیں جموں کے ضلع سانبہ کے بدھری علاقے میں فوج کی فائرنگ رینج کے لیے 3247 کنال اراضی منتقل کی گئی ہے۔
جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ نے زمین کے متعلق قوانین میں تبدیلی کرکے فوج کو زمین منتقل کرنے کے لئے قانونی دشواریاں ہٹا دی تھیں۔
ان قوانین کے مطابق فوج کسی بھی علاقے کو "سٹریٹجک ایریا" (Strategic area) قرار دے کر زمین کی منتقلی کی لئے انتظامیہ کے پاس درخواست جمع کرا سکتی ہے۔