ETV Bharat / city

پی ڈی پی کے لیے پانچ اگست یوم سیاہ ہوگا: محبوبہ مفتی

پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ پانچ اگست کو جموں وکشمیر کی عوام کبھی بھی بھول نہیں سکتی ہے، جب ان کے حقوق کو جیل و جبر کے ذریعہ چھینا گیا۔

mehbooba mufti
محبوبہ مفتی
author img

By

Published : Aug 5, 2021, 12:45 AM IST

جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کیے جانے کے دو برس مکمل ہونے پر کہا کہ پانچ اگست کا دن ان کی سیاسی جماعت کے لیے یوم سیاہ ہوگا۔

انہوں کہا کہ اس دن کو جموں وکشمیر عوام یاد رکھے گی، جب ان کے حقوق پر شب خون مارا گیا اور اس کو لوگوں پر جیل و جبر کے ذریعے تھوپا گیا تھا۔

محبوبہ کا کہنا تھا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں و کشمیر کا مسئلہ مزید پیچیدہ ہوگیا اور اس کے حل کے لیے راہ مشکل ترین ہوگئی ہے اس کے علاوہ عوام کا بھروسہ بھی ٹوٹا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بات چیت کی راہ کو ہموار بنانے کی کوشش پی ڈی پی جاری رکھے گی کیونکہ بات چیت سے ہی جموں وکشمیر کے اندونی اور بیرونی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ انھوں نے عزم کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی پانچ اگست کو غیر آئینی طریقے سے چھینے گئے حقوق کو واپس لانے کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔

محبوبہ نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں نہ ہی ترقی کا کوئی کام ہوا اور نہ ہی عسکریت پسندی کا خاتمہ ہو سکا جبکہ ان ہی شرائط پر بی جے پی نے دفعہ 370 کو منسوخ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

جموں و کشمیر: دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا کچھ بدلا ؟: خصوصی رپورٹ

دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد امن وقانون میں بہتری آئی ہے: چارو سنہا

چار اگست 2019 کی وہ یادیں جو آج بھی تازہ ہیں

واضح رہے کہ پانچ اگست 2019 کو جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو منسوخ کردیا گیا تھا اور ریاستی درجے کے خاتمے کے ساتھ ہی جموں وکشمیر اور لداخ کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا گیا۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے اعلان سے قبل ہی یہاں کے مین اسٹریم جماعتوں سے وابستہ رہنماؤں کے علاوہ دیگر قائدین کو یا تو جیلوں میں بند رکھا گیا، یا تو انہیں گھروں میں ہی نظر بند کیا گیا۔

جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کیے جانے کے دو برس مکمل ہونے پر کہا کہ پانچ اگست کا دن ان کی سیاسی جماعت کے لیے یوم سیاہ ہوگا۔

انہوں کہا کہ اس دن کو جموں وکشمیر عوام یاد رکھے گی، جب ان کے حقوق پر شب خون مارا گیا اور اس کو لوگوں پر جیل و جبر کے ذریعے تھوپا گیا تھا۔

محبوبہ کا کہنا تھا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں و کشمیر کا مسئلہ مزید پیچیدہ ہوگیا اور اس کے حل کے لیے راہ مشکل ترین ہوگئی ہے اس کے علاوہ عوام کا بھروسہ بھی ٹوٹا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بات چیت کی راہ کو ہموار بنانے کی کوشش پی ڈی پی جاری رکھے گی کیونکہ بات چیت سے ہی جموں وکشمیر کے اندونی اور بیرونی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ انھوں نے عزم کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی پانچ اگست کو غیر آئینی طریقے سے چھینے گئے حقوق کو واپس لانے کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔

محبوبہ نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں نہ ہی ترقی کا کوئی کام ہوا اور نہ ہی عسکریت پسندی کا خاتمہ ہو سکا جبکہ ان ہی شرائط پر بی جے پی نے دفعہ 370 کو منسوخ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

جموں و کشمیر: دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا کچھ بدلا ؟: خصوصی رپورٹ

دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد امن وقانون میں بہتری آئی ہے: چارو سنہا

چار اگست 2019 کی وہ یادیں جو آج بھی تازہ ہیں

واضح رہے کہ پانچ اگست 2019 کو جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو منسوخ کردیا گیا تھا اور ریاستی درجے کے خاتمے کے ساتھ ہی جموں وکشمیر اور لداخ کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا گیا۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے اعلان سے قبل ہی یہاں کے مین اسٹریم جماعتوں سے وابستہ رہنماؤں کے علاوہ دیگر قائدین کو یا تو جیلوں میں بند رکھا گیا، یا تو انہیں گھروں میں ہی نظر بند کیا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.