سرینگر: جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آج سرینگر میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں انہوں نے حالیہ دنوں امرناتھ گُپھا میں پیش آئے حادثے کے بارے میں جانکای دی۔ منوج سنہا نے کہا کہ بادل پھٹنے کے واقعے میں کُل 15 یاتری ہلاک اور 55 یاتری زخمی ہوئے ہیں۔ تمام زخمیوں کو ہسپتال سے رخصت کر دیا گیا ہے تاہم دو افراد ابھی بھی ایس کے آئی ایم ایس سرینگر میں زیر علاج ہے اور جلد انہیں ہسپتال سے ڈسچارج کیا جائے گا۔Manoj Sinha on Amarnath Yatra Cloudburst
ایل جی نے کہا کہ جو لوگ اس حادثے میں ہلاک ہوئے ان میں 14 لوگوں کی لاشیں ان کے اہل اخانہ کو پہنچائی جاچکی ہے، جب کہ ایک لاش کے اہل خانہ نے لاش لانے سے انکار کیا ہے۔ منوج سنہا نے کہا کہ میڈیا میں لاپتہ افراد کی کافی چل رہی تھی۔ حادثے کے وقت انتظامیہ کی جانب سے قائم کردہ ہیلپ لائن نمبر پر تقریباً 200 کالز آئی ہیں۔ انہوں نے کہا لاپتہ افراد کو تین چار دنوں میں ٹریک کیا گیا، کچھ لوگوں کے موبائل بند تھے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے تمام ریاستوں سے رابطہ کیا اور جو بھی لاپتہ افراد تھے ان کے بارے میں تمام ریاستوں نے تعاون کر کے انہیں تلاش کرنے میں مدد کی۔ منوج سنہا نے کہا کہ اب اس حادثے میں کسی فرد کے لاپتہ ہونے کی خبر نہیں ہے۔
منوج سنہا نے کہا کہ جو ریسکیو آپریشن امرناتھ سانحہ کے بعد چلایا گیا وہ اب بند کر دیا گیا ہے۔ یاترا پُرامن طریقے سے چل رہی ہے اور آج تک تقریباً ڈیڑھ لاکھ عقیدت مندوں نے گُپھا کے درشن کیے ہیں۔ منوج سنہا نے کہا کہ تمام یاتری بیمہ شدہ ہیں جن کا انشورنس 5 لاکھ روپے ہے۔ شرائن بورڈ نے ہلاک یاتریوں کے لیے مزید پانچ پانچ لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ سطح سمندر سے 13000 فٹ کی بلندی پر واقع ایک پہاڑی غار میں گرما کے دوران بننے والی ایک برفانی شبیہ کو شیولنگ کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے جس کی ہندو عقیدت مند پوجا کرتے ہیں۔ امرناتھ یاتریوں کے لیے اس سال آن لائن ہیلی کاپٹر بکنگ سروس بھی شروع کی گئی ہے۔ 43 دنوں تک جاری رہنے والی یاترا کے لیے تاحال سوا تین لاکھ سے زیادہ یاتریوں نے اپنا رجسٹریشن کروایا ہے اور انتظامی مشینری کی جانب سے بھی یاتریوں کی حفاظت اور قیام و طعام کے خاطر خواہ انتظامات کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: