لکھنؤ: ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے نواب مسعود عبداللہ نے بتایا کہ اودھ کے تیسرے نواب محمد علی شاہ نے شاہی جلوس کا آغاز کیا تھا جس میں موم و ابرق کے ضریح کا شامل تھا۔ چھوٹے امام باڑے کی جانب سے موم کی ضریح شامل ہوتی ہے جبکہ بڑے امام باڑے سے ابرق، کاغذ، بانس اور رنگ برنگے پھول پتوں سے بنی ضریح کا استعمال ہوتا ہے۔
یہ جلوس شاہی طور طریقے سے پورے شان و شوکت کے ساتھ نکالا جاتا ہے اس میں لکھنؤ کے نوابین، اودھ کے اہل خانہ سمیت متعدد افراد ڈھول، تاشے باجے، ہاتھی اور گھوڑے کے ساتھ اس مین شامل ہوتے ہیں۔
یکم محرم کو شاہی ضریح کا جلوس شام 5 بجے بڑے امام باڑہ سے نکلے گا جو چھوٹے امام باڑہ تک جائے گا۔ کاریگر وسیم علی نے بتایا کہ تقریباً دولاکھ 65 ہزار روپے کے خرچ سے موم اور ابرق کی ضریح بن رہی ہے۔
اس ضریح میں موم کی ڈبل چھتری لگا کر اس کو 22 فٹ اونچا اور 10 فٹ چوڑا بنایا گیا ہے۔ اس میں دو کوئٹل 40 کلوموم لگا ہے۔ ضریح میں تقریباً 20 طرح کے موم کی ڈیزائن بنا کر لگائے جا رہے ہیں۔ جس میں چاند، تارا، پھول، مچھلی، اسٹار، پتی و دیگر ڈیزائن شامل ہیں۔
ضریح میں اس کے علاوہ 20 چھوٹے گنبد، چار بڑے گنبد اور دو چھتری بھی بن رہی ہیں ۔ لال ، سفید اور سبز رنگ کے موم سے 8 مینار بھی بنائے گئے ہیں۔ ضریح کے اوپر پلاسٹک سے پھولوں سے بنا سہرا بھی لگے گا۔شاہی جلوس میں 17 فٹ اونچی اور 8 فٹ چوڑی ابرق کی ضریح بھی شامل ہوگی۔
امام باڑہ شاہ نجف کے لیے ایک لال اور ایک سبز رنگ ضریح جو 17 فٹ اونچی اور 8 فٹ چوڑی ہے، اس کو بہرائچ کے کاریگر وسیم علی، فیروز ، میکائل، عامر، اور صابروغیرہ بنارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: