ETV Bharat / state

گیا کے مسلم اکثریتی سنگاریس گاوں کے باشندوں نے ووٹ کا بائیکاٹ کیا - Lok Sabha Election 2024

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 19, 2024, 3:16 PM IST

Vote Boycott In Gaya گیا کے ایک مسلم اکثریتی محلہ میں گیارہ بجے تک ووٹنگ نہیں ہوئی، وجہ یہاں ووٹ بائیکاٹ کا ہے۔ ووٹ اسلیے بائیکاٹ کیا گیا ہے کیونکہ یہاں گاوں کو جوڑنے والی اہم سڑک کا ایک کلومیٹر سے زیادہ حصہ آج تک پختہ نہیں ہوسکا ہے۔انتظامیہ کی عدم توجہی کے سبب مقامی باشندوں نے ووٹ بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مسلم اکثریتی سنگاریس گاوں کے باشندوں نے ووٹ کا بائیکاٹ کیا
مسلم اکثریتی سنگاریس گاوں کے باشندوں نے ووٹ کا بائیکاٹ کیا
مسلم اکثریتی سنگاریس گاوں کے باشندوں نے ووٹ کا بائیکاٹ کیا

گیا: گیا ضلع کے سنگاریس گاوں کے قریب آٹھ سو سے زیادہ مسلم باشندے حق رائےدہی کا استعمال نہیں کررہے ہیں۔سنگاریس گاوں گیا کے گروہ بلاک کے کلونا پنچایت میں واقع ہے، یہاں گاوں میں 120 گھروں کی آبادی ہے, 800 کے قریب مسلم ووٹر ہیں جبکہ بقیہ میں درج فہرست ذات کی آبادی ہے، گاوں میں ایک کلو میٹر تک راستہ بنا نہیں ہوا ہے۔

دراصل سنگاریس گاؤں کے آٹھ سو مسلم ووٹروں نے ووٹ کا بائیکاٹ کر کے احتجاج کر رہے ہیں، گاؤں والوں کا صاف کہنا ہے کہ اگر سڑک نہیں بنی تو ووٹ نہیں ،گاوں کے شمیم اختر کا کہنا ہے کہ آزادی سے لے کر اب تک مرکزی سڑک سے گاؤں تک تقریباً 1 کلومیٹر تک رسائی کی سڑک نہیں بن سکی ہے۔ اس پنچایت میں ایک خاندان کے افراد قریب 52 سالوں سے مکھیا ہیں۔ انکی طرف سے بھی آج تک پہل نہیں کی گئی ہے۔

اس پنچایت کے موجودہ مکھیا بیدا گاوں کے پرویز عالم ہیں، لوگوں کا کہنا ہے کہ 30 سالوں سے کئی ایم ایل اے اور ایم پی بدل چکے ہیں۔ سبھی نے وعدہ کیا کہ سڑک بن جائے گی لیکن سڑک نہیں بن سکی۔ محمد کلیم انصاری کا کہنا ہے کہ اس مسئلے پر تمام حکومتی نمائندوں اور عوامی نمائندوں کو آگاہ کیا گیا لیکن صرف یقین دہانیاں دی گئی ہیں کہ سڑک بنوا دی جائے گی۔ سڑک نہ ہونے کی وجہ سے ان گاؤں والوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ نہیں چاہتے ہوئے بھی عوام نے ووٹ بائیکاٹ کا راستہ اختیار کیا

خوشی غم میں بھی مشکلات کا ہوتا ہے سامنا

سڑک نہیں ہونے کی وجہ سے احتجاج کر رہے لوگوں کا کہنا تھا ان کی حالت انتہائی خستہ ہے۔ پسماندہ برادری سے تعلق رکھتے ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ گاوں میں انصاری برادری ہے اور یہاں گاوں میں کوئی کام نہیں ہوا ہے یہاں تک کہ بہار حکومت کی اہم اسکیم سات نشچے اسکیم کا بھی کام نہیں ہوا، محمد عارف نے کہا کہ ہمارا گاوں ترقیاتی منصوبوں سے محروم ہے۔ سڑک نہیں ہونے کی وجہ سے خوشی غم کے ماحول میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گاوں میں شادی بیاہ بھی مشکل ہے۔ اچھے رشتے نہیں آتے ہیں ، برسات کے موسم میں اگر کسی کی موت ہوگئی یا کوئی بیمار پڑ گیا تو ہسپتال اور قبرستان جانا بھی مشکل ہوجاتا ہے

بوتھ نمبر 325 خالی ہے

گاوں کے پرائمری اسکول میں بوتھ بنایا گیا ہے لیکن بوتھ پر ووٹر نہیں آرہے ہیں۔ بوتھ پوری طرح سے خالی ہے۔ بوتھ پریزائڈنگ آفیسر اور بوتھ پر پردہ نشیں کے طور پر تعینات آنگن باڑی خادمہ نے بتایا کہ یہاں کل 899 ووٹ ہیں۔ صبح چھ بجے کے بعد سے ووٹنگ کرانے کے لیے پولنگ عملہ تیار ہو چکا تھا ہم انتظار میں رہے لیکن ووٹ دینے کوئی نہیں آیا۔ وجہ پوچھے جانے پر انہوں نے بھی یہ بتایا کہ گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے گاؤں تک پہنچنے کے لیے پختہ سڑک نہیں ہے۔ اس لیے گاؤں کے لوگوں نے سڑک نہیں تو ووٹ نہیں کہہ کر اپنے حق کو استعمال کرنے سے روک رکھا ہے۔ حالانکہ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی جانب سے بھی لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ان کی باتوں کو سننے کے باوجود بھی راضی نہیں ہوئے۔

ایم ایل اے پہنچے سمجھانے
مقامی ایم ایل اے ونئے یادو جو کہ پچھلے 4 سال سے ایم ایل اے ہیں، گاؤں پہنچے اور گاؤں والوں کو سمجھایا لیکن وہ ماننے کو تیار نہیں ہیں، وہ صاف کہتے ہیں کہ اگر سڑک نہیں ہے تو ووٹ نہیں ہوگا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ 2020 کے اسمبلی انتخابات کے دوران بھی ووٹ بائیکاٹ کا معاملہ آیا تھا لیکن اس دوران امیدوار آرجے ڈی کے ونے یادو نے پہنچ کر لوگوں کو سمجھایا تھا کہ یہاں ووٹ کریں جیتنے کے بعد وہ سڑک بنوادیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:راشٹریہ جنتا دل کا انتخابی منشور جاری، ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دینے کا وعدہ - RJD Manifesto

ونے یادو جیت گئے لیکن پھر بھی سڑک نہیں بنوائی۔ آج وہ پہنچے اور کہاکہ 2025 کے بعد بنوا دیں گے۔ ابھی ہماری سرکار نہیں ہے اس وجہ سے مشکل ہے لیکن گاوں کے لوگ انکی باتوں کو نہیں سنا اور بائیکاٹ اور احتجاج جاری رکھا

انتظامیہ کو بھی دے چکے ہیں درخواست
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ متعدد بار انتظامیہ کے اعلی حکام کو بھی درخواست دی گئی ہے۔ لیکن آج تک کوئی حل نہیں ہوسکا۔ آزادی سے پہلے کا یہ گاوں ہے۔ بڑی مشکل ہے لیکن کوئی سننے کو تیار نہیں ہے۔ اس بار بھی کوشش کی جارہی ہے کہ ڈی ایم انکی فریادو کو سنیں۔ واضح ہوکہ ضلع گیا میں آج ووٹنگ ہورہی ہےاور اس دوران مسلمانوں کے ایک بڑے گاوں میں ووٹ بائیکاٹ ہوا ہے۔

مسلم اکثریتی سنگاریس گاوں کے باشندوں نے ووٹ کا بائیکاٹ کیا

گیا: گیا ضلع کے سنگاریس گاوں کے قریب آٹھ سو سے زیادہ مسلم باشندے حق رائےدہی کا استعمال نہیں کررہے ہیں۔سنگاریس گاوں گیا کے گروہ بلاک کے کلونا پنچایت میں واقع ہے، یہاں گاوں میں 120 گھروں کی آبادی ہے, 800 کے قریب مسلم ووٹر ہیں جبکہ بقیہ میں درج فہرست ذات کی آبادی ہے، گاوں میں ایک کلو میٹر تک راستہ بنا نہیں ہوا ہے۔

دراصل سنگاریس گاؤں کے آٹھ سو مسلم ووٹروں نے ووٹ کا بائیکاٹ کر کے احتجاج کر رہے ہیں، گاؤں والوں کا صاف کہنا ہے کہ اگر سڑک نہیں بنی تو ووٹ نہیں ،گاوں کے شمیم اختر کا کہنا ہے کہ آزادی سے لے کر اب تک مرکزی سڑک سے گاؤں تک تقریباً 1 کلومیٹر تک رسائی کی سڑک نہیں بن سکی ہے۔ اس پنچایت میں ایک خاندان کے افراد قریب 52 سالوں سے مکھیا ہیں۔ انکی طرف سے بھی آج تک پہل نہیں کی گئی ہے۔

اس پنچایت کے موجودہ مکھیا بیدا گاوں کے پرویز عالم ہیں، لوگوں کا کہنا ہے کہ 30 سالوں سے کئی ایم ایل اے اور ایم پی بدل چکے ہیں۔ سبھی نے وعدہ کیا کہ سڑک بن جائے گی لیکن سڑک نہیں بن سکی۔ محمد کلیم انصاری کا کہنا ہے کہ اس مسئلے پر تمام حکومتی نمائندوں اور عوامی نمائندوں کو آگاہ کیا گیا لیکن صرف یقین دہانیاں دی گئی ہیں کہ سڑک بنوا دی جائے گی۔ سڑک نہ ہونے کی وجہ سے ان گاؤں والوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ نہیں چاہتے ہوئے بھی عوام نے ووٹ بائیکاٹ کا راستہ اختیار کیا

خوشی غم میں بھی مشکلات کا ہوتا ہے سامنا

سڑک نہیں ہونے کی وجہ سے احتجاج کر رہے لوگوں کا کہنا تھا ان کی حالت انتہائی خستہ ہے۔ پسماندہ برادری سے تعلق رکھتے ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ گاوں میں انصاری برادری ہے اور یہاں گاوں میں کوئی کام نہیں ہوا ہے یہاں تک کہ بہار حکومت کی اہم اسکیم سات نشچے اسکیم کا بھی کام نہیں ہوا، محمد عارف نے کہا کہ ہمارا گاوں ترقیاتی منصوبوں سے محروم ہے۔ سڑک نہیں ہونے کی وجہ سے خوشی غم کے ماحول میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گاوں میں شادی بیاہ بھی مشکل ہے۔ اچھے رشتے نہیں آتے ہیں ، برسات کے موسم میں اگر کسی کی موت ہوگئی یا کوئی بیمار پڑ گیا تو ہسپتال اور قبرستان جانا بھی مشکل ہوجاتا ہے

بوتھ نمبر 325 خالی ہے

گاوں کے پرائمری اسکول میں بوتھ بنایا گیا ہے لیکن بوتھ پر ووٹر نہیں آرہے ہیں۔ بوتھ پوری طرح سے خالی ہے۔ بوتھ پریزائڈنگ آفیسر اور بوتھ پر پردہ نشیں کے طور پر تعینات آنگن باڑی خادمہ نے بتایا کہ یہاں کل 899 ووٹ ہیں۔ صبح چھ بجے کے بعد سے ووٹنگ کرانے کے لیے پولنگ عملہ تیار ہو چکا تھا ہم انتظار میں رہے لیکن ووٹ دینے کوئی نہیں آیا۔ وجہ پوچھے جانے پر انہوں نے بھی یہ بتایا کہ گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے گاؤں تک پہنچنے کے لیے پختہ سڑک نہیں ہے۔ اس لیے گاؤں کے لوگوں نے سڑک نہیں تو ووٹ نہیں کہہ کر اپنے حق کو استعمال کرنے سے روک رکھا ہے۔ حالانکہ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی جانب سے بھی لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ان کی باتوں کو سننے کے باوجود بھی راضی نہیں ہوئے۔

ایم ایل اے پہنچے سمجھانے
مقامی ایم ایل اے ونئے یادو جو کہ پچھلے 4 سال سے ایم ایل اے ہیں، گاؤں پہنچے اور گاؤں والوں کو سمجھایا لیکن وہ ماننے کو تیار نہیں ہیں، وہ صاف کہتے ہیں کہ اگر سڑک نہیں ہے تو ووٹ نہیں ہوگا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ 2020 کے اسمبلی انتخابات کے دوران بھی ووٹ بائیکاٹ کا معاملہ آیا تھا لیکن اس دوران امیدوار آرجے ڈی کے ونے یادو نے پہنچ کر لوگوں کو سمجھایا تھا کہ یہاں ووٹ کریں جیتنے کے بعد وہ سڑک بنوادیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:راشٹریہ جنتا دل کا انتخابی منشور جاری، ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دینے کا وعدہ - RJD Manifesto

ونے یادو جیت گئے لیکن پھر بھی سڑک نہیں بنوائی۔ آج وہ پہنچے اور کہاکہ 2025 کے بعد بنوا دیں گے۔ ابھی ہماری سرکار نہیں ہے اس وجہ سے مشکل ہے لیکن گاوں کے لوگ انکی باتوں کو نہیں سنا اور بائیکاٹ اور احتجاج جاری رکھا

انتظامیہ کو بھی دے چکے ہیں درخواست
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ متعدد بار انتظامیہ کے اعلی حکام کو بھی درخواست دی گئی ہے۔ لیکن آج تک کوئی حل نہیں ہوسکا۔ آزادی سے پہلے کا یہ گاوں ہے۔ بڑی مشکل ہے لیکن کوئی سننے کو تیار نہیں ہے۔ اس بار بھی کوشش کی جارہی ہے کہ ڈی ایم انکی فریادو کو سنیں۔ واضح ہوکہ ضلع گیا میں آج ووٹنگ ہورہی ہےاور اس دوران مسلمانوں کے ایک بڑے گاوں میں ووٹ بائیکاٹ ہوا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.