ETV Bharat / state

بھیونڈی میں سرکاری زمین پرغیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کا حکم - demolition of illegal construction

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 30, 2024, 5:36 PM IST

ممبئی ہائی کورٹ نے ان پانچ عماروں کو منہدم کرنے کا حکم دیدیا ہے جو بھیونڈی کے کلہیر علاقے میں سرکاری زمین پرغیر قانونی طور پر بنائی گئی تھیں۔

غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کا حکم
غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کا حکم (Etv Bharat)

بھیونڈی (ممبئی): ممبئی ہائی کورٹ نے بھیونڈی کے کلہیر علاقے میں سرکاری زمین پر بنی 5 غیر قانونی عمارتوں کو گرانے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے ریاست کے چیف سکریٹری، ایم ایم آر ڈی اے، تھانہ کلکٹر اور تحصیلدار کو بغیر اجازت کے تعمیر کی گئی ان عمارتوں کو گرانے کی ذمہ داری دی ہے۔ ان عمارتوں کو مسمار کرنے کا کام اگلے برس یعنی یکم فروری 2025 تک مکمل کرنا ہوگا۔

اس کارروائی کے لیے یہ وقت مقرر اس لئے کیا گیا ہے تاکہ فلیٹ ہولڈرز کو دوسری جگہ شفٹ ہونے کے لیے کافی وقت مل سکے۔ قبل ازیں عدالت نے کلکٹر کو ہدایت کی کہ وہ فلیٹ ہولڈرز کو ایک ماہ کے اندر مکان خالی کرنے کا نوٹس جاری کریں تاکہ فلیٹ ہولڈرز کو 6 ماہ کا وقت مل سکے۔

عدالت نے واضح کیا کہ اگر مقررہ وقت میں مکانات خالی نہیں کیے گئے تو کلکٹر پولیس کی مدد سے عمارتیں خالی کرائیں اور پھر ان پانچوں عمارتوں کو گرا دیا جائے۔

کیس سے منسلک ڈویلپر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جسٹس سونک اور جسٹس کمال پر مشتمل بنچ نے 8 کروڑ روپے عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت دی ہے۔ تھانے کلکٹر کو یہ رقم تمام فلیٹ ہولڈروں میں مناسب تناسب سے دو ماہ میں بطور معاوضہ تقسیم کرنی ہوگی۔ بنچ نے واضح کیا ہے کہ رقم وصول کرنے کے باوجود فلیٹ ہولڈر ڈویلپر کے خلاف علیحدہ مقدمہ دائر کرنے کے لیے آزاد ہوں گے۔ عدالت نے یہ فیصلہ بھیونڈی کے سنیل وشوناتھ کی عرضی پر دیا ہے۔

سماعت کے دوران بنچ نے پایا کہ تحصیلدار نے 23 دسمبر 2013 کو ان عمارتوں کو گرانے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس کے باوجود عمارتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ کارروائی میں 11 سال کی تاخیر بالکل بھی جائز نہیں ہے۔ جس طرح ایم ایم آر ڈی اے اور تحصیلدار نے کارروائی کے سلسلے میں ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالی ہے وہ مناسب نہیں ہے۔ خاص طور پر جبکہ عدالت نے انہدامی کارروائی کے حکم پر کوئی روک نہیں لگائی تھی۔

بنچ نے تھانے کلکٹر سے 15 فروری 2025 تک اس حکم کے نفاذ کے بارے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ کاشیلی اور کلہر گرام پنچایت کے خلاف اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکامی پر قانون کے مطابق کارروائی کرے کیونکہ یہ عمارتیں ان کے دائرہ اختیار میں تعمیر کی گئی تھیں۔

تعمیراتی کام کی منظوری دینے کا اختیار نہ ہونے کے باوجود عمارت کی تعمیر کی اجازت دی گئی۔ عدالت نے کیس میں ملوث افسران کے رول کی تحقیقات کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

بنچ نے عمارتوں کے خلاف کارروائی کے تعلق سے تحصیلدار اور ایم ایم آر ڈی اے کے غیر ذمہ دارانہ رویہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ بنچ نے کہا کہ کارروائی کے حوالے سے اتھارٹی کی بے حسی انتہائی افسوس ناک اور حیران کن ہے۔

اہلکاروں کا یہ رویہ کھلے عام سرکاری زمینوں پر تجاوزات، غیر قانونی تعمیرات کو فروغ دیتا ہے یہ قابل برداشت نہیں ہے۔ سرکاری افسران کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ سرکاری زمین کے امانت دار ہیں۔ اس لیے زمین کی حفاظت ان کی ذمہ داری ہے۔ وہ کسی بھی صورت میں سرکاری اراضی پر تجاوزات کی اجازت نہیں دے سکتے۔

یہ بھی پڑھیں:

بھیونڈی (ممبئی): ممبئی ہائی کورٹ نے بھیونڈی کے کلہیر علاقے میں سرکاری زمین پر بنی 5 غیر قانونی عمارتوں کو گرانے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے ریاست کے چیف سکریٹری، ایم ایم آر ڈی اے، تھانہ کلکٹر اور تحصیلدار کو بغیر اجازت کے تعمیر کی گئی ان عمارتوں کو گرانے کی ذمہ داری دی ہے۔ ان عمارتوں کو مسمار کرنے کا کام اگلے برس یعنی یکم فروری 2025 تک مکمل کرنا ہوگا۔

اس کارروائی کے لیے یہ وقت مقرر اس لئے کیا گیا ہے تاکہ فلیٹ ہولڈرز کو دوسری جگہ شفٹ ہونے کے لیے کافی وقت مل سکے۔ قبل ازیں عدالت نے کلکٹر کو ہدایت کی کہ وہ فلیٹ ہولڈرز کو ایک ماہ کے اندر مکان خالی کرنے کا نوٹس جاری کریں تاکہ فلیٹ ہولڈرز کو 6 ماہ کا وقت مل سکے۔

عدالت نے واضح کیا کہ اگر مقررہ وقت میں مکانات خالی نہیں کیے گئے تو کلکٹر پولیس کی مدد سے عمارتیں خالی کرائیں اور پھر ان پانچوں عمارتوں کو گرا دیا جائے۔

کیس سے منسلک ڈویلپر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جسٹس سونک اور جسٹس کمال پر مشتمل بنچ نے 8 کروڑ روپے عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت دی ہے۔ تھانے کلکٹر کو یہ رقم تمام فلیٹ ہولڈروں میں مناسب تناسب سے دو ماہ میں بطور معاوضہ تقسیم کرنی ہوگی۔ بنچ نے واضح کیا ہے کہ رقم وصول کرنے کے باوجود فلیٹ ہولڈر ڈویلپر کے خلاف علیحدہ مقدمہ دائر کرنے کے لیے آزاد ہوں گے۔ عدالت نے یہ فیصلہ بھیونڈی کے سنیل وشوناتھ کی عرضی پر دیا ہے۔

سماعت کے دوران بنچ نے پایا کہ تحصیلدار نے 23 دسمبر 2013 کو ان عمارتوں کو گرانے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس کے باوجود عمارتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ کارروائی میں 11 سال کی تاخیر بالکل بھی جائز نہیں ہے۔ جس طرح ایم ایم آر ڈی اے اور تحصیلدار نے کارروائی کے سلسلے میں ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالی ہے وہ مناسب نہیں ہے۔ خاص طور پر جبکہ عدالت نے انہدامی کارروائی کے حکم پر کوئی روک نہیں لگائی تھی۔

بنچ نے تھانے کلکٹر سے 15 فروری 2025 تک اس حکم کے نفاذ کے بارے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ کاشیلی اور کلہر گرام پنچایت کے خلاف اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکامی پر قانون کے مطابق کارروائی کرے کیونکہ یہ عمارتیں ان کے دائرہ اختیار میں تعمیر کی گئی تھیں۔

تعمیراتی کام کی منظوری دینے کا اختیار نہ ہونے کے باوجود عمارت کی تعمیر کی اجازت دی گئی۔ عدالت نے کیس میں ملوث افسران کے رول کی تحقیقات کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

بنچ نے عمارتوں کے خلاف کارروائی کے تعلق سے تحصیلدار اور ایم ایم آر ڈی اے کے غیر ذمہ دارانہ رویہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ بنچ نے کہا کہ کارروائی کے حوالے سے اتھارٹی کی بے حسی انتہائی افسوس ناک اور حیران کن ہے۔

اہلکاروں کا یہ رویہ کھلے عام سرکاری زمینوں پر تجاوزات، غیر قانونی تعمیرات کو فروغ دیتا ہے یہ قابل برداشت نہیں ہے۔ سرکاری افسران کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ سرکاری زمین کے امانت دار ہیں۔ اس لیے زمین کی حفاظت ان کی ذمہ داری ہے۔ وہ کسی بھی صورت میں سرکاری اراضی پر تجاوزات کی اجازت نہیں دے سکتے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.