میرٹھ: میرٹھ کی شاہی عید گاہ میں عیدالاضحیٰ کی نماز کو لیکر ایک مرتبہ پھر ضلع انتظامیہ اور شہر کے علماء کرام کے درمیان کشیدگی کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ ایک طرف جہاں ضلع انتظامیہ کی جانب سے عیدگاہ کے باہر سڑک پر نماز نہ ہونے کی بات کہی جارہی ہے دوسری طرف شہر قاضی میرٹھ نے مسلمانوں سے عید گاہ کے اطراف میں ہی نماز ادا کرنے پر زور دیا ہے۔
شہر قاضی میرٹھ نے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عیدالاضحیٰ کی نماز کے لیے عید گاہ کے اعتراف میں ہی نماز ادا کریں تاکہ پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ نمازیوں کا کسی قسم ٹکراؤ پیدا ہو۔ وہ کہتے ہیں کہ ملک کا آئین ہمیں ہر قسم کی آزادی دیتا ہے لیکن جس طرح سے مسلمانوں کے ساتھ سلوک کیا جارہا ہے اس پر بے حد افسوس ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ عید گاہ میں جگہ کی قلت کے تئیں اگر سڑک پر نماز ادا کر لی جاتی ہے تو ان پر ایف آئی آر درج کر دی جاتی ہے۔دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے تہواروں میں سڑکوں کو پوری طرح بند کردیا جاتا ہے لیکن مسلمانوں کے ساتھ یہ دوہرا برتاؤ کیوں۔شہر قاضی نے اس کے لیے صدر جمہوریہ اور اقلیتی کمیشن کو خط لکھ کر اس کی اجازت کی درخواست کی۔
اس کے علاوہ انہوں نے مسلمانوں سے قربانی کو لیکر بھی کہا کہ جانوروں کی قربانی کرتے وقت وہ اپنے علاقوں میں صاف صفائی کا بھی خاص خیال رکھیں کیونکہ جس طرح سے گرمی پڑ رہی ہے اس سے بیماری پھیلنے کا بھی خدشہ ہے۔ ایسے میں صفائی سے متعلق تمام احتیاط برتی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:قربانی کے مو قع پر مولانا خالد رشید فرنگی محلی کی مسلمانوں سے اپیل
عید گاہ کمیٹی کے ممبر قاری شفیق الرحمان قاسمی نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر عید گاہ میں ادا کی جانے والی نماز کے اوقت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے اتفاق رائے سے طے پایا کہ عید گاہ میں عیدالاضحیٰ کی نماز. 7.15 منٹ پر ادا کی جائے گی. اس دوران انہوں نے مسلمانوں سے جلد از جلد عید گاہ پہنچنے کی اپیل کی