ETV Bharat / state

نماز سے متعلق حکومتی گائیڈ لائن پر آواز اٹھا شروع - Eid ul Fitr 2024

رواں برس بھی جمعہ الوداع اور عید الفطر کی نماز سڑکوں پر ادا نہیں کرنے دی گئی، حکومت اور انتظامیہ کے دہرے رویہ کو لے کر کہیں نہ کہیں آواز اٹھنے لگی ہے، اس حوالے سے علیگڑھ شہر مفتی نے بھی لیٹر جاری کیا ہے۔

نماز سے متعلق حکومتی گائیڈ لائن پر آواز اٹھا شروع
نماز سے متعلق حکومتی گائیڈ لائن پر آواز اٹھا شروع
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 12, 2024, 8:58 PM IST

علی گڑھ: زعفرانی سیاست کا اثر کہا جائے یا پھر ایک خاص فکر کے لوگوں کا ایک خاص مذہب کے لوگوں کے تئیں نفرت۔ وہیں مختلف مقامات پر شدت پسندوں کی جانب سے نماز کی ادئیگی کے مقام کو لے کر ہنگامہ کیا جا چکا ہے۔ ایسے میں ضلع انتظامیہ کی ہرممکن کوشش رہتی ہے نماز سڑکوں پر نہ ہو، وہ اسی فکر میں کافی پریشان رہتا ہے کہ کہیں نماز سڑک پر نہ ہو جائے۔

انتظامیہ کی اس کوشش میں ہمیشہ مسلمانوں نے مدد کی اور حکومت کی گائیڈ لائن پر عمل کی ہے، لیکن اس کے باوجود لوگوں کے ذہن میں ایک بات مسلسل ٹکراتی ہے، کہ کیا یہ حکومت کا دہرہ رویہ نہیں ہے کہ حکومت کی گائیڈ لائن پر انتظامیہ ایک ہی طبقہ پر سختی سے عمل کرتی ہے۔ وہیں دیگر طبقہ کی مذہبی تقریبات کا کوئی مطلب نہیں ہوتا، جبکہ نماز مقررہ وقت پر دس منٹ میں ادا ہوجاتی ہے لیکن انتظامیہ کو اس سے پریشانی بھی ہوتی ہے۔

نماز سے متعلق حکومتی گائیڈ لائن پر آواز اٹھا شروع
نماز سے متعلق حکومتی گائیڈ لائن پر آواز اٹھا شروع

اس سلسلہ میں عید سے قبل مختلف لوگوں نے ضلع انتظامیہ سے ملاقات کر اپنی بات رکھی تھی۔ وہیں اس حوالے سے حکومت اور انتظامیہ کے دہرے رویہ کو لے کر کہیں نہ کہیں آواز اٹھنے لگی اور احساس ہونے لگا ہے۔

سماجی کارکن معین الدین نے کہا کہ عید سے پہلے مسلمان عید کی تیاری میں لگا ہوا تھا، لیکن انتظامیہ عید الفطر کی نماز کے لیے ان تیاریوں میں تھا کہ کسی بھی حالت میں عید کی نماز سڑک پر نہ ہو، جبکہ مسلمانوں نے اس حوالے سے انتظامیہ کا ساتھ دیا۔ جس کے نتیجہ میں انتظامیہ کو گائیڈ لائن پر عمل کرانے میں کامیابی حاصل ہوتی ہے، لیکن وہیں اسی گائیڈ لائن کے حوالے سے دوسرے طبقہ کے تئیں انتظامیہ کا نظر انداز کرنے کا رویہ بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔

اس حوالے سے شہر مفتی کی جانب سے ان لیٹر پیڈ پر ایک اپیل جاری ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اترپردیش حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے تہواروں پر جاری کردہ رہنما خطوط پر مسلمانوں کی جانب سے ہمیشہ عمل کیا گیا ہے اور 2023 میں گائیڈ لائن آئی کی سڑکوں پر نماز نہیں ہوگی۔ ہم نے اس پر بھی سختی سے عمل کیا اور سڑکوں پر نماز نہیں ہوئی اور پہلی بار دو مرتبہ نماز پڑھی گئی۔ جس کی وجہ سے عیدالفطر کے موقع پر متعدد لوگوں کی نمازیں خراب ہوئیں لیکن اس کے بعد بھی ہم نے سڑکوں پر نماز نہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔

وہیں علی گڑھ ضلع انتظامیہ نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ کسی بھی مذہب کا کسی بھی قسم کے تہوار کو سڑکوں پر منانے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ اس کے باوجود اگر کسی مذہب کا کوئی بھی تہورا سڑکوں پر منایا جاتا ہے، تو پھر نماز ویسے ہی ہوگی جیسے پہلے ہوتی آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

لیٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمیں کسی کے تہوار سے کوئی مطلب نہیں، وہ 24 گھنٹہ سڑکوں پر تہورا منائیں کوئی شکایت نہیں لیکن اگر حکومت کی ایک ہی طبقہ کے تہوار پر گائیڈ لائن ٓآتی ہے تو ہمیں منظور نہیں ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ مختصر یہ کہ اب عید الضحی کی نماز مساجد اور عیدگاہوں کے بھر جانے پر ضرورت کے حساب سے سڑکوں پر ادا کرنے کے لیے مسلم تنظیمیں حکومت سے بات کریں گی۔

علی گڑھ: زعفرانی سیاست کا اثر کہا جائے یا پھر ایک خاص فکر کے لوگوں کا ایک خاص مذہب کے لوگوں کے تئیں نفرت۔ وہیں مختلف مقامات پر شدت پسندوں کی جانب سے نماز کی ادئیگی کے مقام کو لے کر ہنگامہ کیا جا چکا ہے۔ ایسے میں ضلع انتظامیہ کی ہرممکن کوشش رہتی ہے نماز سڑکوں پر نہ ہو، وہ اسی فکر میں کافی پریشان رہتا ہے کہ کہیں نماز سڑک پر نہ ہو جائے۔

انتظامیہ کی اس کوشش میں ہمیشہ مسلمانوں نے مدد کی اور حکومت کی گائیڈ لائن پر عمل کی ہے، لیکن اس کے باوجود لوگوں کے ذہن میں ایک بات مسلسل ٹکراتی ہے، کہ کیا یہ حکومت کا دہرہ رویہ نہیں ہے کہ حکومت کی گائیڈ لائن پر انتظامیہ ایک ہی طبقہ پر سختی سے عمل کرتی ہے۔ وہیں دیگر طبقہ کی مذہبی تقریبات کا کوئی مطلب نہیں ہوتا، جبکہ نماز مقررہ وقت پر دس منٹ میں ادا ہوجاتی ہے لیکن انتظامیہ کو اس سے پریشانی بھی ہوتی ہے۔

نماز سے متعلق حکومتی گائیڈ لائن پر آواز اٹھا شروع
نماز سے متعلق حکومتی گائیڈ لائن پر آواز اٹھا شروع

اس سلسلہ میں عید سے قبل مختلف لوگوں نے ضلع انتظامیہ سے ملاقات کر اپنی بات رکھی تھی۔ وہیں اس حوالے سے حکومت اور انتظامیہ کے دہرے رویہ کو لے کر کہیں نہ کہیں آواز اٹھنے لگی اور احساس ہونے لگا ہے۔

سماجی کارکن معین الدین نے کہا کہ عید سے پہلے مسلمان عید کی تیاری میں لگا ہوا تھا، لیکن انتظامیہ عید الفطر کی نماز کے لیے ان تیاریوں میں تھا کہ کسی بھی حالت میں عید کی نماز سڑک پر نہ ہو، جبکہ مسلمانوں نے اس حوالے سے انتظامیہ کا ساتھ دیا۔ جس کے نتیجہ میں انتظامیہ کو گائیڈ لائن پر عمل کرانے میں کامیابی حاصل ہوتی ہے، لیکن وہیں اسی گائیڈ لائن کے حوالے سے دوسرے طبقہ کے تئیں انتظامیہ کا نظر انداز کرنے کا رویہ بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔

اس حوالے سے شہر مفتی کی جانب سے ان لیٹر پیڈ پر ایک اپیل جاری ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اترپردیش حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے تہواروں پر جاری کردہ رہنما خطوط پر مسلمانوں کی جانب سے ہمیشہ عمل کیا گیا ہے اور 2023 میں گائیڈ لائن آئی کی سڑکوں پر نماز نہیں ہوگی۔ ہم نے اس پر بھی سختی سے عمل کیا اور سڑکوں پر نماز نہیں ہوئی اور پہلی بار دو مرتبہ نماز پڑھی گئی۔ جس کی وجہ سے عیدالفطر کے موقع پر متعدد لوگوں کی نمازیں خراب ہوئیں لیکن اس کے بعد بھی ہم نے سڑکوں پر نماز نہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔

وہیں علی گڑھ ضلع انتظامیہ نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ کسی بھی مذہب کا کسی بھی قسم کے تہوار کو سڑکوں پر منانے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ اس کے باوجود اگر کسی مذہب کا کوئی بھی تہورا سڑکوں پر منایا جاتا ہے، تو پھر نماز ویسے ہی ہوگی جیسے پہلے ہوتی آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

لیٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمیں کسی کے تہوار سے کوئی مطلب نہیں، وہ 24 گھنٹہ سڑکوں پر تہورا منائیں کوئی شکایت نہیں لیکن اگر حکومت کی ایک ہی طبقہ کے تہوار پر گائیڈ لائن ٓآتی ہے تو ہمیں منظور نہیں ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ مختصر یہ کہ اب عید الضحی کی نماز مساجد اور عیدگاہوں کے بھر جانے پر ضرورت کے حساب سے سڑکوں پر ادا کرنے کے لیے مسلم تنظیمیں حکومت سے بات کریں گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.