مرادآباد:ریاست اتر پردیش کے ضلع مراد آباد کے پاکبادا علاقے کے منوہر پور میں واقع جوبلینٹ ایگریکلچر رورل ڈیولپمنٹ سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر دیپک مینڈیرٹا نے کہاکہ اس پودے کی مدد سے قدرتی سندور تیار کیا جا سکتا ہے ۔اس پر کام جاری ہے۔اس کے علاوہ ہولی پر محفوظ گلال بھی اس پودے سے حاصل کیا جاتا ہے، کسان بھی اس ٹیکنالوجی سے مستفید ہو رہے ہیں اور بھارت کے مختلف مذہبی مقامات پر اس کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس سندور کی مانگ نہ صرف ہندوستان میں بلکہ ہندوستان سے باہر عرب ممالک میں رہنے والی ہندوستانی خواتین میں بھی بڑھ رہی ہے۔ڈاکٹر مہندی رتہ سندور کی کاشت کرکے اچھی آمدنی کر رہے ہیں۔کسانوں کو بھی اس کی کاشت کی ترغیب دے رہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ وہ بی ایس سی کے طلبہ کو بھی ترغیب دیتا ہے جو اس کے پاس سندور کی کاشت کی تربیت کے لیے آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:خواجہ یونیورسٹی کی نیشنل سروس اسکیم کے دو سو رضا کاروں نے ووٹر بیداری میں حصہ لیا
ڈاکٹر مہندی رتہ کا کہنا ہے کہ یہ سندور مکمل طور پر قدرتی ہے۔ اس پودے کی کاشت کاری میں زیادہ خرچ نہیں ہے۔کم خرچ میں بھی اس کا کاروبار کیا جا سکتا ہے۔ بازار میں فروخت ہونے والا سندور عموماً خواتین کی جلد کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ کچھ خواتین اسے لپ اسٹک کے طور پر بھی استعمال کرتی ہیں۔ مارکیٹ میں بھی اس کی مانگ بڑھ رہی ہے۔