مظفرنگر:مہمان خصوصی عبدالحق سحر صاحب مظفر نگری سکریٹری قمر ادبی سوسائٹی مظفر نگر رہے نظامت کے فرائض دونوں تنظیموں کے نائب صدر اشرف ہلال قاسمی نے سر انجام دیے ۔پروگرام کا آغاز حمد کے بعد وقار سخن عبدالحق سحر صاحب مظفر نگری کی خوبصورت نعت پاک سے ہوا۔
چودھری وہار میں واقع انتخاب عالم کے مکان پر سجائی گئی اس ادبی محفل میں ممبئ سے قمر ادبی سوسائٹی مظفر نگر کے نائب سکریٹری ناہید ثمر کاوش جگاڑ۔دیوبند سے قمر ادبی سوسائٹی مظفر نگر کے صدر ماسٹر شمیم کرت پوری ۔راجدھانی دہلی سے فرید احمد فرید۔ جھنجھانہ سے وسیم احمد وسیم ۔شیرکوٹ سے رونق شیر کوٹی ۔کیرانہ سے سلیم جاوید۔قاری افضال۔فیاض ندیم ۔مستقیم روشن ۔عدیل تابش۔اسلم محسن۔خرم سلطان۔جنید سہارنپوری۔انتخاب عالم۔قاری جنید۔عبدالرحمن مؤمن۔سید دانش۔وغیرھم نے شرکت فرمائی۔مشاعرہ دیر رات تقریبا 3بجے تک بڑی آب وتاب کے ساتھ چلا اور حاضرین نے آنے والے شعراء کو بڑی دل جمعی کے ساتھ سنا۔محفل میں جن اشعار کو زیادہ پسند کیا گیا پیش خدمت ہیں۔
آخر میں کنوینر مشاعرہ سلیم جاوید نے سبھی مہمانان کرام کا شکریہ ادا فرمایا
پورا یوں حق وفاؤں کا کرجائے گی مہک
بکھرے گا جب بھی پھول بکھرجائے گی مہک
مہک کیرانوی
تشریح سے بالا ہی رہا لفظ محبت
افسانے اسی لفظ کےمفہوم سے نکلے
عاصم پیرزادہ
ہرایک چہرہ خریدار بن گیا میرا
سجاکے شیشۂ دل جب دکان پر رکھا
عبدالحق سحر
بچھڑتے وقت جب اس نے کہا خدا حافظ
مجھے تو موت کا منظر دکھائی نے لگا
ماسٹر شمیم کرت پوری
کون آخر آرہا ہے خواب میں
سورہے ہو باوضو کس کے لئے
عثمان عثمانی
چھو نہیں سکتے نہ چھونے کی سند رکھتے ہیں
لوگ نادان ہیں سورج سے حسد رکھتے ہیں
فیاض ندیم
تم کو ساحل پہ تو گوہر نہیں ملنے والے
ہو طلبگار تو ساگر میں اترکر دیکھو
فرید احمد فرید
گھر کا سکون نوچ کے کھاتی ہے دوستو
بیوی بھی بعض وقتوں میں اک چیل ہوتی ہے
ناہید ثمر کاوش جگاڑ
وفاؤں کے بدلے جفا کر رہا ہے
وہ غم سے مجھے آشنا کر رہا ہے
وسیم جھنجھانوی
درد ہوتا ہے کہیں اور سکوں ہوتا ہے
میرا مولیٰ کا یہی کن فیکوں ہوتا ہے
رونق شیر کوٹی
چلو یہ طے ہوا اپنا بچھڑنا ہی مقدر ہے
مگر اب ہجر سہنے کو نشانی کی ضرورت ہے
عدیل تابش
عیاں نہ ہوسکا آنکھوں سے راز تک کوئی
عجیب شخص تھا چہرہ کتاب تھا ہی نہیں
اسلم محسن
سوچ کر تاجروں کے گھر جانا
ہرتواضع کے دام ہوتے ہیں
مستقیم روشن
جیت پر نازاں نہ ہو اپنی ہلال
زندگی اک کھیل ہے شہ مات کا
اشرف ہلال قاسمی
شکریہ جس نے اڑائی مرے مرنے کی خبر
اس بہانے ہی سہی تو مرے گھر تو آیا
خرم سلطان
دل میں لہر سی اٹھنے لگی خواہشات کی
جب چوڑیاں کھنکنے لگیں اس کے ہاتھ کی
انتخاب عالم
جمال یار کی اب مجھ سے گفتگو نہ کرو
وہ بے وفا ہے اسے میرے روبرو نہ کرو
جنید سہارنپوری
جس نے بنایا جھوٹ کو طرز معاملات
اس کے ہی کاروبار میں برکت نہیں رہی
سید دانش علی
ہم درد غم دل کی شکایت نہیں کرتے
مرجاتے ہیں توہین محبت نہیں کرتے
قاری محمد افضال
فلک تک اڑ کے سمندر دکھائی دینے لگا
زمیں کا آخری منظر دکھائی دینے لگا
سلیم جاوید
یہ بھی پڑھیں:مظفر نگر میں تحریک فلاح انسانیت کی جانب سے ووٹرز بیداری مہم - Lok sabha election 2024