سرینگر (جموں کشمیر) : نیشنل کانفرنس (این سی) کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے گزشتہ کل چار ضلعی پولیس افسران اور ایک ڈپٹی کمشنر کے تبادلے کے حکم پر الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) سے اس معاملے کی وضاحت طلب کی۔ انہوں نے کہا ان تبادلوں میں سے چند پولیس افسران ایسے بھی ہیں کی تبدیلیاں اور تقرریاں دس دن قبل ہی لائی گئی تھیں، ایسے میں جموں وکشمیر میں انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ العمل ہونے کے باوجود بھی مزکورہ افسران کو دو ہفتوں کے کم وقت میں ہی دوبارہ سے تبدیل کرنا کئی خدشات کو جنم دے رہا ہے۔
ہفتہ کے روز آغا روح اللہ نے این سی کے پارٹی ہیڈکوارٹر، نوائے صبح کمپلیکس، سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم حیران ہیں کہ یہ تبادلے راتوں رات کیوں کیے گئے، وہ بھی ایسے وقت میں جب انتخابات سر پر ہیں۔ اس طرح کی طرز عمل سے یہ خدشہ ظاہر ہو رہا ہے کہ کسی خاص سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچانے کے لیے پولیس افسران کی یہ تبدیلیاں عمل میں لائی گئی ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ این سی نے ای سی آئی کو ایک خط لکھا ہے جس میں وجوہات اور اس طرح کی وضاحت طلب کی گئی ہے کہ ضابطہ اخلاق کے نافذ ہونے کے باوجود پولیس افسران کے تبادلوں کا حکم دینے کے لیے انہیں کس چیز نے مجبور کیا؟ آغا روح اللہ نے مزید کہا کہ ’’میں حیران ہوں کہ شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع بارہمولہ کے ایس ایس پی کو صرف 10 دنوں کے اندر تبدیل کر دیا گیا اور وہاں ایک نئے افسر کو تعینات کر دیا گیا!‘‘
رکن پارلیمان نے مزید کہا کہ انتخابات کے لیے نوٹیفیکشن جاری ہونے سے قبل ہی ای سی آئی کے ساتھ میٹنگ کے دوران ہمیں یقین دلایا گیا کہ ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جائے گا جس سے کسی بھی سیاسی جماعت کو فائد پہنچے اور کسی کو بھی کم یا زیادہ لیول پلے اننگ فیلڈ نہیں دیا جائے گا بلکہ سبھی سیاسی جماعتوں کو انتخابات لڑنے کے لیے برابری کا میدان دیا جائے گا۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کا ’’دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کام کرے گی لیکن اس کا حل کہاں ہے؟ ہم نے اپنے منشور میں وعدہ کیا ہے کہ ہم سے جو چھین لیا گیا ہے اس کی بحالی کے لیے لڑیں گے۔ اس میں آرٹیکل 370 بھی شامل ہے۔ ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جسے سیاسی طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس خود مختاری کی شکل میں ایک قرارداد ہے اور دفعہ 370کی بحالی اس خودمختاری کی جانب پہلا قدم ہے۔ پی ڈی پی کے پاس مسئلہ کشمیر کے حوالے سے نہ تو کوئی واضع پالیسی ہے اور نہ ہی کوئی قرار داد۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے دوران امیدواروں، ملازمین پر کڑی نظر: پولے