رام بن (جموں کشمیر) : جموں و کشمیر کے پہاڑی ضلع رام بن میں ضلع اسپتال میں تعینات ایک ماہر امراض خواتین سمیت اسپتال کی جملہ انتظامیہ پر ایک خاملہ خاتون کو ’نظر انداز‘ کرنے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسپتال کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ نے جموں و کشمیر پولیس کو ’’الزامات کی آڑ میں اسپتال کے ماہر ڈاکٹروں بدنام کرنے‘‘ سے متعلق ہتک عزت کا معاملہ درج کرنے کی سفارش کی ہے۔
ڈسٹرکٹ اسپتال رام بن کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ وریندر ترشل نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’زچہ بچی وارڈ میں تعینات ایک ڈاکٹر پر عائد کیے گئے الزامات بے بنیاد قرار ہیں۔‘‘ انہوں کہا کہ ہسپتال کے خواتین وارڈ میں ایک حاملہ خاتون 17 مئی کو اپنا چیک اپ کرانے کے لیے داخل ہوئی اور ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر کی جانب تین مرتبہ چیک اپ کرنے کے باوجود خاتون کے ہمراہ ایک خاتون تیماردار (ساس) نے ڈاکٹر اور نیم طبی عملہ کے ساتھ بدکلامی کی اور انہیں جان سے مارنے کی بھی دھمکی دی۔
میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی اطلاع انہیں دی گئی اور ان کی ہدایت پر حاملہ خاتون کو مزید علاج کیلئے میڈکل کالج جموں ریفر کر دیا گیا تھا جہاں زچہ اور بچہ دونوں صحتیاب ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسئلے کے دو روز بعد ’’جموں سے ایک خاتون نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈو پوسٹ کی جس میں ضلع اسپتال رام بن کی انتظامیہ اور ڈاکٹر پر بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے، اور ڈاکٹر کے خلاف نازیبا الفاظ کا بھی استعمال کیا گیا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلے کی سنجیدگی کو ملحوظ رکھتے ہوئے ضلع اسپتال کی انتظامیہ نے چار رکنی کمیٹی تشکیل دیکر تفصیلی انکوائری کی اور کمیٹی کی جانب سے سوشل میڈیا پر (وائرل ویڈیو میں) عائد کیے گئے الزامات بے بنیاد قرار دیا گیا۔ اور تحریری طور سپرانٹینڈینٹ کو مطلع کیا۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری رپورٹ تھانہ پولیس، رام بن کو بھیجی گئی ہے اور اس ضمن میں معاملہ درج کرنےکی سفارش بھی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رام بن میں پر اسرار حالت میں ایک شخص کی لاش برآمد - Man Found Dead in Ramban