بڈگام: بارہمولہ پارلیمانی نشست سے نیشنل کانفرنس کے امیدوار اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے یوٹی انتظامیہ، مرکزی سرکار کو ’’امن کا ڈھنڈورا‘‘ پیٹنے سے باز رہنے کی تلقین کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’جموں و کشمیر میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال قابو میں ہے، تو وہ صرف عوام کی بدولت ممکن ہوئی ہے، حکومتی دھونس دباؤ اور زیادتی کے باوجود لوگ خاموش ہیں، برداشت کر رہے ہیں اور قانون اپنے ہاتھوں میں نہیں لے رہے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار عمر عبداللہ نے آغا روح اللہ مہدی کے ہمراہ ایک پولنگ مرکز کے باہر میڈیا نمائندوں کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا۔
ہفتہ کی شام جنوبی کشمیر میں ہوئے دو حملوں کا تذکرہ کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا: ’’اس طرح کے حملوں سے حکومت کے دعوے جھوٹے اور کھوکھلے نظر آ رہے ہیں۔ جب بھی حکومت امن و امان کو سیاحت کے ساتھ جوڑتی ہے، اس طرح کے حملے ہوتے ہیں۔‘‘ انہوں نے پہلگام میں دو سیاحوں اور شوپیاں میں بی جے پی کے سابق سرپنچ پر ہوئے حملوں کی سخت مذمت کی۔ ان حملوں میں سابق سرپنچ کی موت واقع ہوئی تھی جبکہ سیاح زخمی ہوئے تھے۔
عمر عبداللہ نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’میرے دور حکومت میں بھی لاکھوں سیاح یہاں آئے، لیکن ہم نے سیاحت کو کبھی بھی امن و امن کے ساتھ نہیں جوڑا۔ انہوں نے مرکزی سرکار کے ’’جموں و کشمیر میں امن و امان‘‘ کے دعووں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا: ’’حکومت کو چاہئے کہ اس طرح کے بیانات سے گریز کریں، جبکہ سیاحت کو امن کے ساتھ جوڑا جاتا ہے، اس کا نزلہ سیاحوں پر گرتا ہے۔‘‘
بڈگام میں ووٹنگ کی شرح پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا: ’’بڈگام سمیت مجموعی طور پر بارہمولہ نشست پر ووٹنگ مراکز کے باہر لوگوں کی بھیڑ خوش آئند ہے، ہم چاہتے ہیں کہ لوگ زیادہ سے زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالیں۔‘‘ بارہمولہ نشست پر کس کے ساتھ این کا کڑا مقابلہ ہے؟ اس سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے خاموشی اختیار کی۔ یاد رہے کہ بارہمولہ پارلیمانی نشست پر این سی کے عمر عبداللہ، پیپلز کانفرنس کے سجاد غنی لون اور آزاد امیدوار انجینئر رشید کے مابین سخت مقابلہ ہونے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صبح 9 بجے تک بارہمولہ میں 7.63 فیصد اور لداخ میں 10.51 فیصد ووٹنگ درج - Lok Sabha Election 2024