اننت ناگ: زچہ بچہ ہسپتال اننت ناگ میں چند روز قبل بچے کو جنم دینے کے بعد خاتون کی موت ہوگئی تھی، جس کے بعد لواحقین نے ڈاکٹرز پر لاپرواہی کا الزام لگایا تھا اور ہسپتال انتظامیہ کے خلاف زبردست احتجاج کرکے ملوث ڈاکٹرز کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اس ضمن میں ایم سی سی ایچ کے ایچ او ڈی ڈاکٹر سید نواز نے کہا کہ معاملے کی جانچ کرنے کے لئے ماہر ڈاکٹرز کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے اور جلد ہی اس کے رپورٹس سامنے آجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے از خود معاملہ کی ابتدائی تحقیقات کی ہے، جس سے اس بات کا خلاصہ ہوتا ہے کہ مریضہ کے علاج و معالجہ میں کسی بھی طرح کی کوتاہی نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایڈمٹ کرنے کے بعد مریضہ کا بلڈ پریشر زیادہ تھا، جب کہ پلیٹ لیٹس کم تھے، بعد میں مریضہ کا مینول ٹیسٹ کیا گیا، جس میں پلیٹ لیٹس برابر تھے، علاج و معالجہ کے دوران مریضہ کا بلڈ پریشر بھی نارمل ہوا، جس کے بعد گائنی سرجن ڈاکٹر سمیرہ نے مریضہ کی جراحی ( سرجری ) کرنے کا مشورہ دیا، کیونکہ مریضہ کا پانی کم ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مریضہ کی کامیاب سرجری کی گئی اور اس نے ایک بچے کو جنم دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ وارڈ میں منتقل کرنے کے دوران ڈاکٹر مسرت کی زیر نگرانی مریضہ کی بروقت جانچ کی گئی، تاہم رات کے دوران مریضہ کی حالت خراب ہوگئی جس دوران مریضہ کو بچانے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ فوت ہوگئیں۔
ڈاکٹر نواز نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ پھیپھڑوں میں خون جم جانے سے مریضہ کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے، تاہم اگر لواحقین اجازت دیں تو پوسٹ مارٹم سے صاف طور مریضہ کے موت کا سبب معلوم ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: اننت ناگ زچہ بچہ ہسپتال میں بنیادی سہولیات کا فقدان، لوگ پریشان
ہسپتال میں بچے کے جنم پر لوگوں سے پیسے مانگنے کے الزام کے سوال کے جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر سید نواز نے کہا کہ اس معاملے کی بھی تحقیقات ہوگی۔ اگر کسی کو ملوث پایا گیا، تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔