سرینگر: نیشنل کانفرنس کے عیدگاہ اسمبلی حلقہ انتخاب کے امیدوار اور سابق سپیکر مبارک گُل نے کہا کہ اس مرتبہ بائیکاٹ نہ ہونے سے شہر خاص میں این سی کو فائدہ ہوگا اور پارلیمان انتخابات میں یہ ہم نے ثابت کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جو ووٹروں ہیں وہ خوف کی وجہ سے ووٹ نہیں ڈالتے تھے لیکن اب وہ بنا کسی خوف و ڈر کے کھل کر اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے لئے نکلیں گے۔ ان باتوں کا اظہار مبارک گُل نے ای ٹی وی بھارت کے نامہ نگار پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ شہر سرینگر کے علاقوں میں پہلے پہل بائیکاٹ کی کال کی وجہ ووٹنگ کی شرح کافی کم دیکھنے کو ملتی تھی لیکن اب لوگ بنا کسی کے ڈر کے اپنے نمائندے کے حق میں ووٹ ڈالنے کے متمنی ہیں، ایسے میں بائیکاٹ کے خاتمے سے نیشنل کانفرنس کو فائدہ ہوگا اور یہ بات اس وقت سچ ثابت ہوئی جب پارلیمانی انتخابات میں شہر خاص کے لوگوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور بھاری ووٹوں سے نیشنل کانفرنس امیدوار کو کامیاب کرایا۔
مبارک گُل نے کہا کہ لوگ آج اپنی مرضی سے گھروں سے باہر آکر ایماندار اور دیانت دار امیدوار کے حق میں بغیر کسی دھونس دباؤ کے ووٹ کا استمعال کرنا چاہتے ہیں اور اسی سیاسی جماعت کو کامیاب کرنے کی خواہش رکھتے ہیں جو گزشتہ برسوں کے مصائب ومشکلات سے لوگوں کو نکالنے کی اہلیت رکھتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عیدگاہ اسمبلی حلقے میں میرا کسی سے مقابلہ نہیں ہے کیونکہ میرے مقابلے میں یہاں کوئی ایسا امیدوار میدان میں نہیں ہے جو کہ مجھے ٹکر دے سکے۔ انہوں نے کہا جو امیدوار میرے مدمقابل ہیں وہ باغی ہیں جن کا شیوا اپنے ذاتی مقاصد کے لیے ایک سیاسی جماعت کو چھوڑ دوسرے میں شامل ہونا رہا ہے اور جو دیگر آزاد امیدوار عیدگاہ میں مقابلے میں اترے وہ باہر سے یہاں لائے گئے ہیں اور ان کا خود کا ووٹ بھی اس اسمبلی حلقے میں نہیں ہے۔ ایسے میں یہاں کے لوگ نیشنل کانفرنس کی ساخت اور 2014 سے قبل میرے کئے گئے سبھی کے کاموں کا لیکھا جوکھا رکھتے ہیں جس کی بنیاد پر مجھے یقین ہے عیدگاہ کی عوام میرے حق میں اس مرتبہ بھی فیصلہ سنائی گی۔
ایک سوال کے جواب میں گُل نے کہا کہ جموں و کشمیر خاص کر کشمیری بالغ النظر ہے اور وہ سیاست کی اچھی خاصی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ جبکہ لوگ بخوبی واقف بھی ہیں کہ سال 2015 کے بعد بی جے پی، پی ڈی پی مخلوط حکومت بننے اور پھر 2019 سے مسلسل کن مصائب و پریشانی میں وہ اپنی زندگی بسر کررہے ہیں اور عوام اس موقعے کو بھی کسی صورت میں گنوا نہیں چاہتے ہیں اور وہ گزشتہ برسوں کے دوران ڈھائے گئے مظالم کا بدلہ اپنا ووٹ سے لینا چاہتے ہیں جس بنا پر مجھے امید ہے کہ لوگ صیحیح نمائندے اور صحیح جماعت کا انتخاب عمل میں لائیں گے۔
مزید پڑھیں: اپنی پارٹی نے مزید امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا
واضح رہے کہ جموں وکشمیر میں تین مرحلوں میں انتخابات منعقد کئے جارہے ہیں۔ پہلے مرحلے کے تحت انتخابات 18 ستمبر ہوں گے دوسرے مرحلے کے تحت 25 ستمبر جبکہ تیسرے اور آخری مرحلے کے انتخابات یکم اکتوبر کو ہونے جا رہے ہیں اور 8 اکتوبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔