غزہ: یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر نے اسرائیلی فورسز پر الزام لگایا ہے کہ فوج نے صرف ایک ہفتے کے دوران الشفاء اسپتال اور اس کے قریب 13 بچوں کو براہ راست گولی مار کر قتل کر دیا۔
مانیٹرنگ گروپ نے زمین پر موجود اپنی ٹیموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مہلک فائرنگ اس وقت ہوئی جب الشفاء پر اسرائیل کے مسلسل چھاپے کے دوران متاثرین کے اہل خانہ اپنے گھروں کے اندر تھے اور کچھ متاثرین محفوظ قرار دیے گئے راستوں سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایک عینی شاہد صلوحہ نے یورو میڈ کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے اتوار کے روز الشفاء کے قریب لاشوں سے بھری سڑک پر ان کے بیٹوں نو سالہ علی اور چھ سالہ سعید محمد شیخ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر دونوں بچوں کو نشانہ بنایا۔
صلوحہ نے کہا کہ وہ، ان کے بیٹے اور پڑوسی صرف اس لیے عمارت سے نکلے کیونکہ اسرائیلی فورسز نے ان سے کہا تھا کہ وہ عمارت خالی کریں یا ان کی عمارت کو بمباری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
- الشفا اسپتال کے محاصرے کے دوران 200 جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ:
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کے الشفاء اسپتال میں دسویں روز بھی اس کی کارروائیاں جاری ہیں۔ صیہونی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اسپتال کا محاصرہ شروع ہونے کے بعد سے اس کے اندر اور اس کے آس پاس حماس کے تقریباً 200 جنگجو مارے جا چکے ہیں۔
ٹیلیگرام پر ایک پوسٹ میں، فوج نے کہا کہ اس کے فوجیوں نے "شہریوں، مریضوں اور طبی ٹیموں کو" اسپتال سے نکال کر "متبادل طبی سہولیات" تک پہنچایا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق اس سے قبل، اسرائیلی فورسز نے اسپتال کے عملے اور مریضوں کو انسانی وسائل کے لیے استعمال ہونے والی عمارت تک محدود کر دیا تھا، جب کہ انھوں نے علاقے میں منظم طریقے سے گھروں کو تباہ کر دیا۔
حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ الشفاء اسپتال میں اسرائیل کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والے عام شہری، طبی عملہ اور مریض ہیں۔ اسرائیل نے الشفاء اسپتال میں حماس کے عسکری ونگ کے سرگرم ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے گزشتہ دس روز سے اسپتال میں تباہی مچا رکھی ہے۔
یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر کے مطابق، 10 دن کے محاصرے کے دوران، اسرائیلی فورسز نے متعدد شہریوں کو بھی ہلاک کیا ہے، جن میں کم از کم 13 بچے بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: